الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
53. بَابُ: عِدَّةِ الْمُخْتَلِعَةِ
باب: خلع کرانے والی عورت کی عدت کا بیان۔
Chapter: The 'Iddah Of A Woman Separated By Khul'
حدیث نمبر: 3527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو علي محمد بن يحيى المروزي، قال: اخبرني شاذان بن عثمان اخو عبدان، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، قال: اخبرني محمد بن عبد الرحمن، ان الربيع بنت معوذ بن عفراء اخبرته، ان ثابت بن قيس بن شماس ضرب امراته فكسر يدها وهي: جميلة بنت عبد الله بن ابي، فاتى اخوها يشتكيه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ثابت، فقال له:" خذ الذي لها عليك، وخل سبيلها"، قال: نعم،" فامرها رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان تتربص حيضة واحدة، فتلحق باهلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شَاذَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخُو عَبْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ضَرَبَ امْرَأَتَهُ فَكَسَرَ يَدَهَا وَهِيَ: جَمِيلَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَأَتَى أَخُوهَا يَشْتَكِيهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَابِتٍ، فَقَالَ لَهُ:" خُذْ الَّذِي لَهَا عَلَيْكَ، وَخَلِّ سَبِيلَهَا"، قَالَ: نَعَمْ،" فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ تَتَرَبَّصَ حَيْضَةً وَاحِدَةً، فَتَلْحَقَ بِأَهْلِهَا".
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو مارا اور (ایسی مار ماری کہ) اس کا ہاتھ (ہی) توڑ دیا۔ وہ عورت عبداللہ بن ابی کی بیٹی جمیلہ تھی، اس کا بھائی اس کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس کو بلا بھیجا (جب وہ آئے تو) آپ نے ان سے فرمایا: تمہاری دی ہوئی جو چیز اس کے پاس ہے اسے لے لو اور اس کا راستہ چھوڑ دو ۱؎ انہوں نے کہا: اچھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (یعنی عورت جمیلہ کو) حکم دیا کہ ایک حیض کی عدت گزار کر اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15847) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے آزاد کر دو۔ ۲؎: یہ حدیث دلیل ہے ان لوگوں کے لیے جو کہتے ہیں کہ خلع فسخ ہے طلاق نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن ربيع بنت معوذ، قال: قلت لها: حدثيني حديثك، قالت: اختلعت من زوجي، ثم جئت عثمان، فسالته ماذا علي من العدة، فقال:" لا عدة عليك إلا ان تكوني حديثة عهد به، فتمكثي حتى تحيضي حيضة، قال: وانا متبع في ذلك قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في مريم المغالية: كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، فاختلعت منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: حَدِّثِينِي حَدِيثَكِ، قَالَتْ: اخْتَلَعْتُ مِنْ زَوْجِي، ثُمَّ جِئْتُ عُثْمَانَ، فَسَأَلْتُهُ مَاذَا عَلَيَّ مِنَ الْعِدَّةِ، فَقَالَ:" لَا عِدَّةَ عَلَيْكِ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَدِيثَةَ عَهْدٍ بِهِ، فَتَمْكُثِي حَتَّى تَحِيضِي حَيْضَةً، قَالَ: وَأَنَا مُتَّبِعٌ فِي ذَلِكَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرْيَمَ الْمَغَالِيَّةِ: كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، فَاخْتَلَعَتْ مِنْهُ".
عبادہ بن ولید ربیع بنت معوذ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ مجھ سے اپنا واقعہ (حدیث) بیان کیجئے انہوں نے کہا: میں نے اپنے شوہر سے خلع کیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا کہ مجھے کتنی عدت گزارنی ہو گی؟ انہوں نے کہا: تمہارے لیے عدت تو کوئی نہیں لیکن اگر انہیں دنوں (یعنی طہر سے فراغت کے بعد) اپنے شوہر کے پاس رہی ہو تو ایک حیض آنے تک رکی رہو۔ انہوں نے کہا: میں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فیصلے کی پیروی کر رہا ہوں جو آپ نے ثابت بن قیس کی بیوی مریم غالیہ کے خلع کرنے کے موقع پر صادر فرمایا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطلاق23 (2058)، (تحفة الأشراف: 1536) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ثابت بن قیس کی بیوی کے مختلف نام لوگوں نے لکھے ہیں، انہیں میں سے ایک مریم غالیہ بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.