الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب الوتر​
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
5. باب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِسَبْعٍ
باب: سات رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 457
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن يحيى بن الجزار، عن ام سلمة، قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاث عشرة ركعة فلما كبر وضعف اوتر بسبع ". قال: وفي الباب عن عائشة، قال ابو عيسى: حديث ام سلمة حديث حسن، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم " الوتر بثلاث عشرة وإحدى عشرة وتسع وسبع وخمس وثلاث وواحدة " قال: إسحاق بن إبراهيم معنى ما روي، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان يوتر بثلاث عشرة " قال: إنما معناه انه كان يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة مع الوتر فنسبت صلاة الليل إلى الوتر، وروى في ذلك حديثا عن عائشة، واحتج بما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " اوتروا يا اهل القرآن " قال: إنما عنى به قيام الليل، يقول: " إنما قيام الليل على اصحاب القرآن ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الْوَتْرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى عَشْرَةَ وَتِسْعٍ وَسَبْعٍ وَخَمْسٍ وَثَلَاثٍ وَوَاحِدَةٍ " قَالَ: إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ مَعْنَى مَا رُوِيَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ " قَالَ: إِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ فَنُسِبَتْ صَلَاةُ اللَّيْلِ إِلَى الْوِتْرِ، وَرَوَى فِي ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ عَائِشَةَ، وَاحْتَجَّ بِمَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ " قَالَ: إِنَّمَا عَنَى بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ، يَقُولُ: " إِنَّمَا قِيَامُ اللَّيْلِ عَلَى أَصْحَابِ الْقُرْآنِ ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر تیرہ، گیارہ، نو، سات، پانچ، تین اور ایک سب مروی ہیں،
۴- اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) کہتے ہیں: یہ جو روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تہجد (قیام اللیل) وتر کے ساتھ تیرہ رکعت پڑھتے تھے، تو اس میں قیام اللیل (تہجد) کو بھی وتر کا نام دے دیا گیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں عائشہ رضی الله عنہا سے ایک حدیث بھی روایت کی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اے اہل قرآن! وتر پڑھا کرو سے بھی دلیل لی ہے۔ ابن راہویہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قیام اللیل مراد لی ہے، اور قیام اللیل صرف قرآن کے ماننے والوں پر ہے (نہ کہ دوسرے مذاہب والوں پر)۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قیام اللیل 39 (1709)، و45 (1728)، (تحفة الأشراف: 18225)، مسند احمد (6/322) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ہمارے اس نسخے اور ایسے ہی سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں علامہ احمد شاکر کے سنن ترمذی کے نمبرات کا لحاظ کیا گیا ہے، احمد شاکر کے نسخے میں غلطی سے (۴۵۸) نمبر نہیں ہے، اس لیے ہم نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے، لیکن اوپر (۴۵۵) مکرر آیا ہے اس لیے آگے نمبرات کا تسلسل صحیح ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(1) قال إسحاق بن إبراهيم: معنى ما روي ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يوتر بثلاث عشرة. قال: إنما معناه انه كان يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة مع الوتر، فنسبت صلاة الليل إلى الوتر، وروى في ذلك حديثا عن عائشة. واحتج بما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: اوتروا يا اهل القرآن. قال: إنما عنى به قيام الليل يقول: إنما قيام الليل على اصحاب القرآن.(1) قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: مَعْنَى مَا رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ. قَالَ: إِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ، فَنُسِبَتْ صَلاَةُ اللَّيْلِ إِلَى الْوِتْرِ، وَرَوَى فِي ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ عَائِشَةَ. وَاحْتَجَّ بِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: أَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ. قَالَ: إِنَّمَا عَنَى بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ يَقُولُ: إِنَّمَا قِيَامُ اللَّيْلِ عَلَى أَصْحَابِ الْقُرْآنِ.
اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) کہتے ہیں: یہ جو روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تہجد (قیام اللیل) وتر کے ساتھ تیرہ رکعت پڑھتے تھے، تو اس میں قیام اللیل (تہجد) کو بھی وتر کا نام دے دیا گیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں عائشہ‬ رضی اللہ عنہا س‬ے ایک حدیث بھی روایت کی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اے اہل قرآن! وتر پڑھا کرو سے بھی دلیل لی ہے۔ ابن راہویہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قیام اللیل مراد لی ہے، اور قیام اللیل صرف قرآن کے ماننے والوں پر ہے (نہ کہ دوسرے مذاہب والوں پر)۔

قال الشيخ الألباني: صحیح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.