الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب الوتر​
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
13. باب مَا جَاءَ لاَ وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ
باب: ایک رات میں دو بار وتر نہیں۔
Chapter: What Has Been Related About 'There Are No Two Witr In One Night'
حدیث نمبر: 470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ملازم بن عمرو، حدثني عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق بن علي، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا وتران في ليلة " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، واختلف اهل العلم في الذي يوتر من اول الليل، ثم يقوم من آخره، فراى بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم نقض الوتر، وقالوا: يضيف إليها ركعة ويصلي ما بدا له، ثم يوتر في آخر صلاته لانه لا وتران في ليلة، وهو الذي ذهب إليه إسحاق، وقال بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم: إذا اوتر من اول الليل ثم نام ثم قام من آخر الليل فإنه يصلي ما بدا له ولا ينقض وتره ويدع وتره على ما كان. وهو قول: سفيان الثوري , ومالك بن انس , وابن المبارك , والشافعي واهل الكوفة واحمد، وهذا اصح، لانه قد روي من غير وجه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قد صلى بعد الوتر ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الَّذِي يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ مِنْ آخِرِهِ، فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ نَقْضَ الْوِتْرِ، وَقَالُوا: يُضِيفُ إِلَيْهَا رَكْعَةً وَيُصَلِّي مَا بَدَا لَهُ، ثُمَّ يُوتِرُ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ لِأَنَّهُ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ، وَهُوَ الَّذِي ذَهَبَ إِلَيْهِ إِسْحَاق، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: إِذَا أَوْتَرَ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ يُصَلِّي مَا بَدَا لَهُ وَلَا يَنْقُضُ وِتْرَهُ وَيَدَعُ وِتْرَهُ عَلَى مَا كَانَ. وَهُوَ قَوْلُ: سفيان الثوري , وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَأَحْمَدَ، وَهَذَا أَصَحُّ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَدْ صَلَّى بَعْدَ الْوِتْرِ ".
طلق بن علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ایک رات میں دو بار وتر نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس شخص کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے جو رات کے شروع حصہ میں وتر پڑھ لیتا ہو پھر رات کے آخری حصہ میں قیام اللیل (تہجد) کے لیے اٹھتا ہو، تو صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کی رائے وتر کو توڑ دینے کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس میں ایک رکعت اور ملا لے تاکہ (وہ جفت ہو جائے) پھر جتنا چاہے پڑھے اور نماز کے آخر میں وتر پڑھ لے۔ اس لیے کہ ایک رات میں دو بار وتر نہیں، اسحاق بن راہویہ اسی طرف گئے ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب اس نے رات کے شروع حصہ میں وتر پڑھ لی پھر سو گیا، پھر رات کے آخری میں بیدار ہوا تو وہ جتنی نماز چاہے پڑھے، وتر کو نہ توڑے بلکہ وتر کو اس کے اپنے حال ہی پر رہنے دے۔ سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن مبارک، شافعی اور اہل کوفہ اور احمد کا یہی قول ہے۔ اور یہی زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ کئی دوسری روایتوں میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کے بعد نماز پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 344 (1439)، سنن النسائی/قیام اللیل 29 (1680)، (تحفة الأشراف: 5024)، مسند احمد (4/23) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1293)
حدیث نمبر: 471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا حماد بن مسعدة، عن ميمون بن موسى المرئي، عن الحسن، عن امه، عن ام سلمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يصلي بعد الوتر ركعتين ". قال ابو عيسى: وقد روي نحو هذا عن ابي امامة، وعائشة وغير واحد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مُوسَى الْمَرَئِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَعَائِشَةَ وَغَيْرِ وَاحِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابوامامہ، عائشہ رضی الله عنہما اور دیگر کئی لوگوں سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 125 (1195)، (تحفة الأشراف: 18255) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نووی کے بقول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھنا بیان جواز کے لیے تھا، آپ ہمیشہ ایسا نہیں کرتے تھے، نہ کر سکتے تھے کہ آپ نے خود فرمایا تھا: وتر کو رات کی نماز (تہجد) میں سب سے اخیر میں کر دو تو آپ خود اس کی خلاف ورزی کیسے کر سکتے تھے، یا پھر یہ مانیے کہ یہ آپ کے ساتھ خاص تھا، اور شاید یہی وجہ ہے کہ امت کے علماء میں اس پر تعامل نہیں پایا گیا۔ واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1195)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.