الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب الوتر​
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
14. باب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ
باب: سواری پر وتر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Performing Al-Witr On The Mount
حدیث نمبر: 472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن ابي بكر بن عمر بن عبد الرحمن، عن سعيد بن يسار، قال: كنت امشي مع ابن عمر في سفر فتخلفت عنه، فقال: اين كنت؟ فقلت: اوترت، فقال: اليس لك في رسول الله اسوة، " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر على راحلته ". قال: وفي الباب عن ابن عباس، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد ذهب بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم إلى هذا، وراوا ان يوتر الرجل على راحلته، وبه يقول الشافعي , واحمد , وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: لا يوتر الرجل على الراحلة، وإذا اراد ان يوتر نزل فاوتر على الارض، وهو قول بعض اهل الكوفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَتَخَلَّفْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْنَ كُنْتَ؟ فَقُلْتُ: أَوْتَرْتُ، فَقَالَ: أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ، " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا، وَرَأَوْا أَنْ يُوتِرَ الرَّجُلُ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَبِهِ يَقُولُ الشافعي , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَا يُوتِرُ الرَّجُلُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ نَزَلَ فَأَوْتَرَ عَلَى الْأَرْضِ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
سعید بن یسار کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں ابن عمر رضی الله عنہما کے ساتھ چل رہا تھا، میں ان سے پیچھے رہ گیا، تو انہوں نے پوچھا: تم کہاں رہ گئے تھے؟ میں نے کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، انہوں نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لیے اسوہ نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اپنی سواری ہی پر وتر پڑھتے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، ان کا خیال ہے کہ آدمی اپنی سواری پر وتر پڑھ سکتا ہے۔ اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،
۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ آدمی سواری پر وتر نہ پڑھے، جب وہ وتر کا ارادہ کرے تو اسے اتر کر زمین پر پڑھے۔ یہ بعض اہل کوفہ کا قول ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوتر 5 (999)، وتقصیر الصلاة 7 (1095)، و8 (1098)، و12 (1105)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن النسائی/قیام اللیل 33 (1687-1689)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 127 (1200)، (تحفة الأشراف: 7085)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (15)، مسند احمد (2/57، 138)، سنن الدارمی/الصلاة 213) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر بھی وتر پڑھا کرتے تھے، اس لیے کسی کو یہ حق نہیں کہ اس کو ناپسند کرے اور یہ صرف جائز ہے نہ کہ فرض و واجب ہے، کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری سے اتر کر بھی پڑھا کرتے تھے، ہر دونوں صورتیں جائز ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.