الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
24. باب مَا جَاءَ فِي الْحَسَدِ
باب: حسد کا بیان۔
حدیث نمبر: 1935
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الجبار بن العلاء العطار، وسعيد بن عبد الرحمن، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقاطعوا، ولا تدابروا، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وفي الباب عن ابي بكر الصديق، والزبير بن العوام، وابن مسعود، وابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ الْعَطَّارُ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَاطَعُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے بےرخی نہ اختیار کرو، باہم دشمنی و بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے سلام کلام بند رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، زبیر بن عوام، ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 57 (6065)، 62 (6076)، صحیح مسلم/البر والصلة 7 (2559)، سنن ابی داود/ الأدب 55 (4910) (تحفة الأشراف: 1488)، و مسند احمد (3/199) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسلام نے مسلم معاشرہ کی اصلاح اور اس کی بہتری کا خاص خیال رکھا ہے، اس حدیث میں جن باتوں کا ذکر ہے ان کا تعلق بھی اصلاح معاشرہ اور سماج کی سدھار سے ہے، صلہ رحمی کا حکم دیا گیا ہے، ہاہمی بغض و عناد اور دشمنی سے باز رہنے کو کہا گیا ہے، حسد جو معاشرہ کے لیے ایسی مہلک بیماری ہے جس سے نیکیاں جل کر راکھ ہو جاتی ہیں، اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (7 / 93)
حدیث نمبر: 1936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا فهو ينفق منه آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله القرآن فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي عن ابن مسعود، وابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا چاہیئے، ایک اس آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس میں سے رات دن (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے، دوسرا اس آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے علم قرآن دیا اور وہ رات دن اس کا حق ادا کرتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی الله عنہما کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التوحید 45 (7529)، صحیح مسلم/ صلاة المسافرین 47 (815)، سنن ابن ماجہ/الزہد 22 (4209) (تحفة الأشراف: 6815)، و مسند احمد (2/9، 36، 88، 133، 152) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حسد کی دو قسمیں ہیں: حقیقی اور مجازی، حقیقی حسد یہ ہے کہ آدمی دوسرے کے پاس موجود نعمت کے ختم ہو جانے کی تمنا و خواہش کرے، حسد کی یہ قسم بالاتفاق حرام ہے، اس کی حرمت سے متعلق صحیح نصوص وارد ہیں، اسی لیے اس کی حرمت پر امت کا اجماع ہے، حسد کی دوسری قسم رشک ہے، یعنی دوسرے کی نعمت کے خاتمہ کی تمنا کیے بغیر اس نعمت کے مثل نعمت کے حصول کی تمنا کرنا، اس حدیث میں حسد کی یہی دوسری قسم مراد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (897)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.