الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
33. باب مَا جَاءَ فِي أَدَبِ الْوَلَدِ
باب: لڑکے کو ادب سکھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يحيى بن يعلى، عن ناصح، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يؤدب الرجل ولده خير من ان يتصدق بصاع "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وناصح هو ابن العلاء كوفي ليس عند اهل الحديث بالقوي، ولا يعرف هذا الحديث إلا من هذا الوجه وناصح شيخ آخر بصري، يروي عن عمار بن ابي عمار، وغيره، هو اثبت من هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، عَنْ نَاصِحٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَنَاصِحٌ هُوَ ابْنُ الْعَلَاءِ كُوفِيٌّ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ، وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَنَاصِحٌ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ، يَرْوِي عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، وَغَيْرِهِ، هُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے لڑکے کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ دینے سے بہتر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- راوی ناصح کی کنیت ابوالعلا ہے، اور یہ کوفہ کے رہنے والے ہیں، محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، یہ حدیث صرف اسی سند سے معروف ہے،
۳- ناصح ایک دوسرے شیخ بھی ہیں جو بصرہ کے رہنے والے ہیں، عمار بن ابوعمار وغیرہ سے حدیث روایت کرتے ہیں، اور یہ ان سے زیادہ قوی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2195) (ضعیف) (سند میں ”ناصح“ ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1887) // ضعيف الجامع الصغير (4642) //
حدیث نمبر: 1952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عامر بن ابي عامر الخزاز، حدثنا ايوب بن موسى، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما نحل والد ولدا من نحل افضل من ادب حسن "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث عامر بن ابي عامر الخزاز وهو عامر بن صالح بن رستم الخزاز، وايوب بن موسى هو ابن عمرو بن سعيد بن العاصي، وهذا عندي حديث مرسل.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا مِنْ نَحْلٍ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ وَهُوَ عَامِرُ بْنُ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُوسَى هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي، وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُرْسَلٌ.
عمرو بن سعید بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن ادب سے بہتر کسی باپ نے اپنے بیٹے کو تحفہ نہیں دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عامر بن ابوعامر خزاز کی روایت سے جانتے ہیں، اور عامر صالح بن رستم خزاز کے بیٹے ہیں،
۲- راوی ایوب بن موسیٰ سے مراد ایوب بن موسیٰ بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں،
۳- یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4473) (ضعیف) (سند میں ”عامر بن صالح“ حافظہ کے کمزور ہیں، اور ”موسی بن عمرو“ مجہول الحال)»

وضاحت:
۱؎: اگر «جدہ» کی ضمیر کا مرجع «ایوب» ہیں تو ان کے دادا «عمرو بن سعید الأشرق» صحابی نہیں ہیں، اور اگر «جدہ» کی ضمیر کا مرجع «موسیٰ» ہیں تو ان کے دادا «سعید بن العاص» بہت چھوٹے صحابی ہیں، ان کا سماع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ہے، تب یہ روایت مرسل صحابی ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1121)، نقد الكتاني ص (20) // ضعيف الجامع الصغير (5227) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.