الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
57. باب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1989
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوضاح الكوفي، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن شعبة، عن ابي التياح، عن انس، قال: ان كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليخالطنا حتى إن كان ليقول لاخ لي صغير: " يا ابا عمير، ما فعل النغير ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَضَّاحِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَنْ كَانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا حَتَّى إِنْ كَانَ لَيَقُولُ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ: " يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر والوں کے ساتھ اس قدر مل جل کر رہتے تھے کہ ہمارے چھوٹے بھائی سے فرماتے: ابوعمیر! نغیر کا کیا ہوا؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 333 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نغیر گوریا کی مانند ایک چڑیا ہے جس کی چونچ لال ہوتی ہے، ابوعمیر نے اس چڑیا کو پال رکھا تھا اور اس سے بہت پیار کرتے تھے، جب وہ مر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تسلی مزاح کے طور پر ان سے پوچھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (333)
حدیث نمبر: 1989M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن ابي التياح، عن انس، نحوه، وابو التياح اسمه يزيد بن حميد الضبعي، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، نَحْوَهُ، وَأَبُو التَّيَّاحِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ الضُّبَعِيُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی انس رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوالتیاح کا نام یزید بن حمید ضبعی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (333)
حدیث نمبر: 1990
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عباس بن محمد الدوري البغدادي، حدثنا علي بن الحسن، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن اسامة بن زيد، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قالوا: يا رسول الله، إنك تداعبنا، قال: " إني لا اقول إلا حقا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن معنى قوله: إنك تداعبنا: إنما يعنون إنك تمازحنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ: " إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَعْنَى قَوْلِهِ: إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا: إِنَّمَا يَعْنُونَ إِنَّكَ تُمَازِحُنَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم سے ہنسی مذاق کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں (خوش طبعی اور مزاح میں بھی) حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12949)، وانظر: مسند احمد (2/340، 360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لوگوں کے سوال کا مقصد یہ تھا کہ آپ نے ہمیں مزاح (ہنسی مذاق) اور خوش طبعی کرنے سے منع فرمایا ہے اور آپ خود خوش طبعی کرتے ہیں، اسی لیے آپ نے فرمایا کہ مزاح اور خوش طبعی کے وقت بھی میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا، جب کہ ایسے موقع پر دوسرے لوگ غیر مناسب اور ناحق باتیں بھی کہہ جاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1726)، مختصر الشمائل (202)
حدیث نمبر: 1991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا خالد بن عبد الله الواسطي، عن حميد، عن انس بن مالك، ان رجلا استحمل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني حاملك على ولد الناقة، فقال: يا رسول الله، ما اصنع بولد الناقة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهل تلد الإبل إلا النوق "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا اسْتَحْمَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي حَامِلُكَ عَلَى وَلَدِ النَّاقَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کی درخواست کی، آپ نے فرمایا: میں تمہیں سواری کے لیے اونٹنی کا بچہ دوں گا، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا اونٹ کو اونٹنی کے سوا کوئی اور بھی جنتی ہے؟ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 92 (4998) (تحفة الأشراف: 655) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اونٹ اونٹنی کا بچہ ہی تو ہے، ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا تھا: «لا تدخل الجنة عجوز» یعنی بوڑھیا جنت میں نہیں جائیں گی، جس کا مطلب یہ تھا کہ جنت میں داخل ہوتے وقت ہر عورت نوجوان ہو گی، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: «إني حاملك على ولد الناقة» کا بھی حال ہے، مفہوم یہ ہے کہ اگر کہنے والے کی بات پر غور کر لیا جائے تو پھر سوال کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4886)، مختصر الشمائل (203)
حدیث نمبر: 1992
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو اسامة، عن شريك، عن عاصم الاحول، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له: " يا ذا الاذنين "، قال محمود: قال ابو اسامة: يعني مازحه، وهذا الحديث حديث صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: " يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ "، قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: يَعْنِي مَازَحَهُ، وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے دو کان والے! محمود بن غیلان کہتے ہیں: ابواسامہ نے کہا، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مزاح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 92 (5002)، ویأتي في المناقب 56 (برقم: 3828) (تحفة الأشراف: 934)، و مسند احمد (3/117، 127، 242، 260) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (200)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.