الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
77. باب مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ
باب: صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك بن انس، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد، ان ناسا من الانصار سالوا النبي صلى الله عليه وسلم فاعطاهم، ثم سالوه، فاعطاهم، ثم قال: " ما يكون عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستغن يغنه الله، ومن يستعفف يعفه الله، ومن يتصبر يصبره الله، وما اعطي احد شيئا هو خير واوسع من الصبر "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن انس، وهذا حديث حسن صحيح، وقد روي عن مالك هذا الحديث، فلن اذخره عنكم والمعنى فيه واحد، يقول: لن احبسه عنكم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ، فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ قَالَ: " مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ شَيْئًا هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ أَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِكٍ هَذَا الْحَدِيثُ، فَلَنْ أَذْخَرَهُ عَنْكُمْ وَالْمَعْنَى فِيهِ وَاحِدٌ، يَقُولُ: لَنْ أَحْبِسَهُ عَنْكُمْ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ چند انصاریوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا، آپ نے انہیں دیا، انہوں نے پھر مانگا، آپ نے پھر دیا، پھر فرمایا: جو مال بھی میرے پاس ہو گا میں اس کو تم سے چھپا کر ہرگز جمع نہیں رکھوں گا، لیکن جو استغناء ظاہر کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو غنی کر دے گا ۱؎، جو سوال سے بچے گا اللہ تعالیٰ اس کو سوال سے محفوظ رکھے گا، اور جو صبر کی توفیق مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق عطا کرے گا، کسی شخص کو بھی صبر سے بہتر اور کشادہ کوئی چیز نہیں ملی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث امام مالک سے (دوسری سند سے) «فلن أذخره عنكم» کے الفاظ کے ساتھ بھی آئی ہے، ان دونوں عبارتوں کا ایک ہی معنی ہے، یعنی تم لوگوں سے میں اسے ہرگز نہیں روک رکھوں گا،
۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 50 (1369)، والرقاق 20 (6470)، صحیح مسلم/الزکاة 42 (1053)، سنن النسائی/الزکاة 85 (2589) (تحفة الأشراف: 4152)، وط/الصدقہ 2 (7)، و مسند احمد (3/12، 14، 47، 93)، و سنن الدارمی/الزکاة 18 (1686) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو قناعت سے کام لے گا اور لوگوں کے سامنے ہاتھ بڑھانے اور سوال کرنے سے بچے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اطمینان قلب بخشے گا اور دوسروں سے بے نیاز کر دے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 11)، صحيح أبي داود (1451)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.