الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
32. باب مِنْهُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عمر بن يونس هو اليمامي، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا شداد بن عبد الله، قال: سمعت ابا امامة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ابن آدم , إنك إن تبذل الفضل خير لك، وإن تمسكه شر لك، ولا تلام على كفاف، وابدا بمن تعول، واليد العليا خير من اليد السفلى " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وشداد بن عبد الله يكنى: ابا عمار.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ هُوَ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا ابْنَ آدَمَ , إِنَّكَ إِنْ تَبْذُلِ الْفَضْلَ خَيْرٌ لَكَ، وَإِنْ تُمْسِكْهُ شَرٌّ لَكَ، وَلَا تُلَامُ عَلَى كَفَافٍ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَشَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُكْنَى: أَبَا عَمَّارٍ.
ابوامامہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم! اگر تو اپنی حاجت سے زائد مال اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا تو یہ تیرے لیے بہتر ہو گا، اور اگر تو اسے روک رکھے گا تو یہ تیرے لیے برا ہو گا، اور بقدر کفاف خرچ کرنے میں تیری ملامت نہیں کی جائے گی اور صدقہ و خیرات دیتے وقت ان لوگوں سے شروع کر جن کی کفالت تیرے ذمہ ہے، اور اوپر والا (دینے والا) ہاتھ نیچے والے ہاتھ (مانگنے والے) سے بہتر ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 32 (1036) (تحفة الأشراف: 4879)، و مسند احمد (5/262) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اس سے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضرورت و حاجت کا خیال رکھو اور ضرورت سے زائد مال حاجتمندوں اور مستحقین کے درمیان تقسیم کر دو کیونکہ جمع خوری کا نتیجہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ صحیح نہیں، جمع خوری سے معاشرے میں بہت سی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں، اور آخرت میں بخل کا جو انجام ہے وہ بالکل واضح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 318)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.