الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
25. باب مَا جَاءَ فِي قِصَرِ الأَمَلِ
باب: آرزوئیں کم رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض جسدي بمنكبي، فقال: " كن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل، وعد نفسك في اهل القبور "، فقال لي ابن عمر: إذا اصبحت فلا تحدث نفسك بالمساء، وإذا امسيت فلا تحدث نفسك بالصباح، وخذ من صحتك قبل سقمك، ومن حياتك قبل موتك، فإنك لا تدري يا عبد الله ما اسمك غدا، قال ابو عيسى: وقد روى هذا الحديث الاعمش، عن مجاهد، عن ابن عمر، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي بِمِنْكَبِي، فَقَالَ: " كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ، وَعُدَّ نَفْسَكَ فِي أَهْلِ الْقُبُورِ "، فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: إِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالْمَسَاءِ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالصَّبَاحِ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ قَبْلَ سَقَمِكَ، وَمِنْ حَيَاتِكَ قَبْلَ مَوْتِكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ غَدًا، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْأَعْمَشُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بدن کے بعض حصے کو پکڑ کر فرمایا: تم دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک مسافر یا راہ گیر ہو، اور اپنا شمار قبر والوں میں کرو۔ مجاہد کہتے ہیں: ابن عمر رضی الله عنہما نے مجھ سے کہا: جب تم صبح کرو تو شام کا یقین مت رکھو اور جب شام کرو تو صبح کا یقین نہ رکھو، اور بیماری سے قبل صحت و تندرستی کی حالت میں اور موت سے قبل زندگی کی حالت میں کچھ کر لو اس لیے کہ اللہ کے بندے! تمہیں نہیں معلوم کہ کل تمہارا نام کیا ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اعمش نے مجاہد سے، مجاہد نے ابن عمر رضی الله عنہما سے اس حدیث کی اسی طرح سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 3 (6416)، سنن ابن ماجہ/الزہد 3 (4114) (تحفة الأشراف: 7386)، و مسند احمد (2/24، 131) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں دنیا سے بے رغبتی اور دنیاوی آرزوئیں کم رکھنے کا بیان ہے، مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ایک مسافر دوران سفر کچھ وقت کے لیے کسی جگہ قیام کرتا ہے، تم دنیا کو اپنے لیے ایسا ہی سمجھو، بلکہ اپنا شمار قبر والوں میں کرو، گویا تم دنیا سے جا چکے، اسی لیے آگے فرمایا: صبح پا لینے کے بعد شام کا انتظار مت کرو اور شام پا لینے کے بعد صبح کا انتظار مت کرو بلکہ اپنی صحت و تندرستی کے وقت مرنے کے بعد والی زندگی کے لیے کچھ تیاری کر لو، کیونکہ تمہیں کچھ خبر نہیں کہ کل تمہارا شمار مردوں میں ہو گا یا زندوں میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1157)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.