صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
137. بَابُ إِذَا حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فَرَآهَا تُبَاعُ:
باب: اگر اللہ کی راہ میں سواری کے لیے گھوڑا دے پھر اس کو بکتا پائے؟
(137) Chapter. If someone gives his horse to be used for Allah’s Cause and then he sees it being sold.
حدیث نمبر: 3002
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان عمر بن الخطاب حمل على فرس في سبيل الله فوجده يباع فاراد ان يبتاعه، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تبتعه، ولا تعد في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَبْتَعْهُ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں سواری کے لیے دے دیا تھا، پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے چاہا کہ اسے خرید لیں۔ لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب تم اسے نہ خریدو، اور اپنے صدقہ کو واپس نہ پھیرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab gave a horse to be ridden in Allah's Cause and then he found it being sold. He intended to purchase it. So, he consulted Allah's Apostle who said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 246


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3003
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: حملت على فرس في سبيل الله فابتاعه او فاضاعه الذي كان عنده، فاردت ان اشتريه وظننت انه بائعه برخص، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تشتره وإن بدرهم، فإن العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَابْتَاعَهُ أَوْ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا، اور جسے دیا تھا وہ اسے بیچنے لگا۔ یا (آپ نے یہ فرمایا تھا کہ) اس نے اسے بالکل کمزور کر دیا تھا۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ میں اسے واپس خرید لوں، مجھے یہ خیال تھا کہ وہ شخص سستے داموں پر اسے بیچ دے گا۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ گھوڑا تمہیں ایک درہم میں مل جائے پھر بھی اسے نہ خریدنا۔ کیونکہ اپنے ہی صدقہ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو خود ہی چاٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aslam: I heard `Umar bin Al-Khattab saying, "I gave a horse to be ridden in Allah's Cause and the person who got it intended to sell it or neglected it. So, I wanted to buy it as I thought he would sell it cheap. I consulted the Prophet who said, "Do not buy it even if for one Dirham, because he who takes back his gift is like a dog swallowing its vomit."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 247


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.