الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
जंगों और लड़ाइयों के बारे में

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
जंगों और लड़ाइयों के बारे में
یہودی کعب بن اشرف کے قتل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کعب بن اشرف (کے قتل) کا کون ذمہ لیتا ہے، اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیف دی ہے؟ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ کیا آپ کو پسند ہے کہ اسے مار ڈالوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ تو انھوں نے عرض کی کہ مجھے اجازت دیجئیے تاکہ میں کچھ بات بناؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اختیار ہے۔ چنانچہ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہم سے صدقہ مانگا ہے اور ہمیں ستا رکھا ہے، میں تجھ سے کچھ قرض لینے آیا ہوں۔ کعب نے کہا کہ ابھی کیا ہے۔ اللہ کی قسم! آگے چل کر تم کو بہت تکلیف ہو گی۔ وہ بولے کہ خیر اب تو ہم اس کا اتباع کر چکے، اب ایک دم چھوڑنا تو اچھا نہیں لگتا، مگر دیکھ رہے ہیں کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے۔ خیر میں تیرے پاس ایک وسق یا دو وسق قرض لینے آیا ہوں۔ کعب بن اشرف نے کہا کہ میرے پاس کچھ گروی رکھ دو۔ انھوں نے کہا کہ تم کیا چیز گروی رکھنا چاہتے ہو؟ کعب نے کہا تم میرے پاس اپنی عورتوں کو گروی رکھ دو۔ انھوں نے جواب دیا ہم تیرے پاس عورتوں کو کیسے رکھ دیں؟ کیونکہ تو عربوں میں بےانتہا خوبصورت ہے۔ کعب بولا کہ اپنے بیٹوں کو میرے پاس گروی رکھ دو۔ وہ بولے بھلا ہم انھیں کیونکر گروی رکھ دیں؟ جو ان سے لڑے گا یہ طعنہ دے گا تو ایک وسق یا دو وسق پر گروی رکھا گیا تھا اور یہ ہم پر عار ہے لیکن، ہم تیرے پاس ہتھیار رکھ دیں گے۔ پس انھوں نے کعب سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا اور رات کے وقت کعب کے پاس آئے اور اپنے ہمراہ ابونائلہ، کعب کے دودھ شریک بھائی کو لے آئے۔ کعب نے انھیں قلعہ کے پاس بلا لیا اور خود قلعہ سے نیچے اتر کر ان کے پاس آنے لگا۔ اس کی بیوی نے پوچھا کہ تم اس وقت کہاں جا رہے ہو؟ کعب نے جواب دیا کہ محمد بن مسلمہ (رضی اللہ عنہ) اور میرا بھائی ابونائلہ مجھے بلا رہے ہیں (ڈرنے کی کوئی بات نہیں) عورت بولی کہ اس آواز سے تو گویا خون ٹپک رہا ہے۔ کعب نے کہا یہ صرف میرا دوست محمد بن مسلمہ (رضی اللہ عنہ) اور میرا دودھ شریک بھائی ابونائلہ ہے اور شریف آدمی کو تو اگر رات کے وقت نیزہ مارنے کے لئے بلایا جائے تو فوراً منظور کر لے۔ ادھر سیدنا محمد بن مسلمہ (رضی اللہ عنہ) دو اور آدمیوں کو ساتھ لائے تھے۔ (ابوعمرو کی روایت کے علاوہ دوسری روایت میں ہے کہ وہ) ابوعبس بن جبر اور حارث بن اوس اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہم تھے۔ (عمرو) کہتے ہیں کہ جن دو آدمیوں کو وہ ساتھ لائے تھے ان سے کہہ دیا تھا کہ جب کعب بن اشرف آئے گا تو میں اس کے بال پکڑ کر سونگھوں گا، جب تم دیکھو گے کہ میں نے اس کے سر کو مضبوط پکڑ لیا ہے تو تم جلدی سے اسے مار دینا۔ (ایک دفعہ راوی عمرو نے) کہا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں تمہیں سونگھاؤں گا۔ جب کعب ان کے پاس چادر سے سر لپیٹے ہوئے آیا اور خوشبو کی مہک اس میں پھیل رہی تھی، تب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آج کی خوشبو سے اچھی کبھی کوئی خوشبو نہیں دیکھی۔ کعب نے جواب دیا کہ میرے پاس عرب کی عورتوں میں سب سے زیادہ معطر رہنے والی اور سارے عرب کی باکمال عورت ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا مجھے اپنا سر سونگھنے کی اجازت دیتے ہو؟ اس نے کہا ہاں کیوں نہیں۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے سونگھا اور اپنے ساتھیوں کو سنگھایا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے پھر (دوبارہ سونگھنے کی) اجازت ہے؟ اس نے کہا، ہاں ہے۔ چنانچہ جب سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اسے مضبوط پکڑ لیا تب انھوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اس کو مارو۔ چنانچہ انھوں نے کعب بن اشرف کو مار ڈالا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے قتل کی خوشخبری سنائی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.