الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
जंगों और लड़ाइयों के बारे में

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
जंगों और लड़ाइयों के बारे में
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1701
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کو بلایا اور کچھ آہستہ سے فرمایا تو وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ بلایا اور کچھ آہستہ سے فرمایا تو وہ ہنسنے لگیں۔ ہم نے (سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ اول یہ فرمایا تھا؟ اسی مرض میں میری روح قبض ہو گی۔ یہ سن کر میں رونے لگی، دوسری مرتبہ یہ فرمایا: میں اہل بیت میں سے سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملوں گی۔ تو یہ سن کر میں خوش ہوئی۔
حدیث نمبر: 1702
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرض کی حالت سے پہلے) سنا کرتی تھی کہ کوئی نبی اس وقت تک وفات نہیں پاتا جب تک اس کو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) دنیا و آخرت (میں سے ایک کو پسند کرنے) کا اختیار نہ دیا جائے۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی اس بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی یہ سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا بیٹھ گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت پڑھتے ہیں: ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے اپنے احسانات کیے ہیں پوری آیت (سورۃ النساء: 69) تو اس سے سمجھ لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخرت میں رہنا پسند کیا۔
حدیث نمبر: 1703
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحت کی حالت میں فرمایا تھا: کوئی نبی اس وقت تک فوت نہیں ہوا جب تک جنت میں اس کو اس کا مقام نہیں دکھلایا گیا پھر (جب تک) اس کو یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ چاہے (تو دنیا میں) زندہ رہے یا آخرت کو اختیار کرے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت قریب آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا، اول تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوئی، پھر جب افاقہ ہوا تو نگاہ گھر کی چھت کی طرف لگائی اور فرمایا: اے اللہ! بلند رفیقوں میں رکھ۔ (یعنی آخرت کو پسند کیا)۔ اس وقت میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتے اور مجھے اس حدیث کی تصدیق ہو گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو فرمایا کرتے تھے کہ نبی کو اختیار دیا جاتا ہے (پھر وفات ہوتی ہے) وہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 1704
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات (سورۃ الاخلاص، الفلق اور الناس) پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے اور ہاتھ اپنے بدن پر پھیرتے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو میں یہ سورتیں پڑھ کر ان کے ہاتھوں پر دم کر کے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر پھیرا کرتی۔
حدیث نمبر: 1705
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات قریب ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے کمر لگائے بیٹھے تھے تو میں نے بغور سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہیں اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما اور مجھے (بلند) رفیقوں سے ملا دے۔
حدیث نمبر: 1706
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک وفات کے وقت میرے سینہ پر تھا۔ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر موت کی سختی دیکھی، اس کے بعد سے میں موت کی سختی کو کسی کے لئے برا نہیں سمجھتی۔
حدیث نمبر: 1707
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی بیماری میں ایک روز سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر نکلے تو لوگوں نے پوچھا: اے ابوالحسن! آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا اللہ کا شکر ہے، آج اچھے ہیں۔ یہ سن کر سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ اللہ کی قسم! تم تین دن کے بعد لاٹھی کے آدمی رہ جاؤ گے (کہ جو چاہے ہنکالے جائے) اور اللہ کی قسم! میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری میں عنقریب گزر جائیں گے، میں بنی عبدالمطلب کی موت کے وقت کی علامتوں کو خوب پہنچانتا ہوں، تو آؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کے بارے میں دریافت کر لیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (یعنی بنی ہاشم کو) خلافت دیں تو بھی ہمیں معلوم ہو جائے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دوسرے کو خلیفہ کریں تو بھی ہمیں معلوم ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو بھی ہمارے بارے (اچھے سلوک کی بابت) میں فرما جائیں گے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کا سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تو پھر لوگ کبھی بھی ہمیں خلیفہ نہ بنائیں گے اور میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی بھی خلافت کا سوال نہیں کروں گا۔
حدیث نمبر: 1708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ بھی اللہ کی نعمتوں میں سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں اور میری باری کے روز میری ٹھوڑی اور سینہ کے درمیان (سر رکھے ہوئے) وفات پائی اور اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن ملا دیا (اس طرح) کہ ایک روز میرے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ہاتھ میں مسواک لیے ہوئے آئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اوپر ٹیکا دیے ہوئے تھی۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو دیکھ رہے ہیں اور مجھے معلوم تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو جیسا پسند کرتے تھے، میں نے عرض کی کہ کیا یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارہ سے فرمایا: ہاں۔ میں نے وہ مسواک (ان سے لے کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیماری سخت تھی تو میں نے کہا کہ میں نرم کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارے سے فرمایا: ہاں۔ میں نے چبا کر نرم کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک دانتوں پر پھیری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل یا پانی کا ایک کٹورا (راوی عمر کو شک ہے) رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور چہرہ مبارک پر پھیرتے اور فرماتے: لا الہٰ الا اللہ! موت میں بڑی سختیاں ہوتی ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور فرمایا: (اللہ) بلند رفیقوں میں (رکھ)۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک نکل گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ گر گیا۔
حدیث نمبر: 1709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیماری کی حالت میں دوا پلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ہم نے سمجھا کہ دوا بری معلوم ہونے کی وجہ سے مریض تو منع کیا ہی کرتا ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا میں نے دوا پلانے سے منع نہیں کیا تھا (پھر کیوں پلائی؟)۔ ہم نے کہا کہ مریض تو دوا سے منع کیا ہی کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے سب کو دیکھا کہ مجھے زبردستی دوا پلاتے تھے۔ مگر عباس (رضی اللہ عنہ) شریک نہ تھے۔ (تو پوچھا اب تم لوگوں کی یہ سزا ہے کہ) گھر میں کوئی آدمی باقی نہ رہے، سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے، ایک عباس رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دو کیونکہ وہ موجود نہ تھے۔
حدیث نمبر: 1710
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مرض کی شدت ہوئی تو بیہوش ہو گئے، سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا رو کر کہنے لگیں کہ ہائے میرے باپ کی تکلیف! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ پر اس روز کے بعد پھر کوئی تکلیف نہ ہو گی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.