الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الطهارة طہارت کے مسائل पवित्रता के नियम 2. باب الآنية برتنوں کا بیان २. “ बर्तनों के बारे में ”
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیا کرو اور ان کے پیالوں میں کھایا بھی نہ کرو۔ دنیا میں یہ کافروں کیلئے ہیں اور آخرت میں فقط تمہارے لئے۔“ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأطعمة، باب الأكل في إناء مفضض، حديث: 5426، ومسلم، اللباس والزينة، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة علي الرجال والنساء...، حديث:2067.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جو شخص چاندی کے برتنوں میں (کھاتا) پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ انڈیلتا ہے۔“ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأشربة، باب آنية الفضة، حديث:5634، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال أواني الذهب والفضة في الشرب وغيره، علي الرجال والنساء، حديث:2065.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”جب کچے چمڑے کو (مسالہ لگا کر) رنگ دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔“ (مسلم) اور سنن اربعہ میں یہ الفاظ منقول ہیں کہ ”جونسا چمڑہ بھی رنگا جائے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحيض، باب طهارة جلود الميتة بالدباغ، حديث:366، وأبوداود، اللباس، حديث:4123، والترمذي، اللباس، حديث:1728، وابن ماجه، اللباس، حديث:3609، والنسائي، الفرع والعتيرة، حديث:4246.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مردہ جانوروں کے چمڑوں کو رنگنا ہی ان کی طہارت و پاکیزگی ہے۔“ ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان(موارد الظمآن)، حديث: 124، وأبوداود، اللباس، حديث:4125، والنسائي، الفرع والعتيرة، حديث: 4248، والحاكم:4 / 141، وصححه ووافقه الذهبي- الحسن البصري مدلس وعنعن، والحديث السابق يغني عنه.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردہ بکری کے پاس سے ہوا جسے لوگ گھسیٹتے ہوئے لئے جا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ”کاش تم نے اس کی کھال ہی اتار لی ہوتی۔“ اس پر وہ بولے، (یا رسول اللہ!) وہ تو مری ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر فرمایا پھر کیا ہوا؟) ”اس کو پانی اور کیکر کی چھال پاک کر دیتی ہے۔“ (ابوداؤد، نسائی)
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، اللباس، باب في أهب الميتة، حديث:4126، والنسائي، الفرع العتيرة، حديث:4253.»
حكم دارالسلام: حسن
سیدنا ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم ان کے استعمال کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں؟ جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ان برتنوں میں نہ کھاؤ، البتہ اگر ان کے ماسوا اور برتن میسر نہ ہو سکیں تو پھر ان کو دھو کر ان میں کھا سکتے ہو۔“ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح والصيد، باب صيد القوس، حديث:5478، ومسلم، الصيد والذبائح، باب الصيد بالكلاب المعلمة، حديث:1930.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے ایک مشرکہ عورت کے مشکیزہ سے پانی لے کر اس سے وضو کیا۔ (بخاری و مسلم) یہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، التيمم، باب الصعيد الطيب وضوء المسلم، يكفيه من الماء، حديث:344، ومسلم، المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة واستحباب تعجيل قضائها، حديث:682.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹوٹی جگہ پر چاندی کا تار لگوا دیا۔ (بخاری)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخُمُس، باب ما ذكر من درع النبي صلي الله عليه وسلم وعصاه وسيفه وقدحه وخاتمه، حديث:3109.»
حكم دارالسلام: صحيح
|