الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الديات
دیت کے مسائل
24. باب: «لاَ يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْراً» :
قبیلہ قریش کا کوئی آدمی باندھ کر نہ مارا جائے
حدیث نمبر: 2423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، عن زكريا، عن الشعبي، عن عبد الله بن مطيع، عن مطيع، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول يوم فتح مكة: "لا يقتل قرشي صبرا بعد هذا اليوم إلى يوم القيامة"۔.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، عَنْ مُطِيعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: "لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ هَذَا الْيَوْمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"۔.
سیدنا مطیع رضی اللہ عنہ نے کہا: فتح مکہ کے دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: آج کے بعد کوئی قریشی قیامت تک باندھ کر نہ مارا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2431]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1782]، [صحيح ابن حبان 3719]، [الحميدي 578]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2422)
سیدنا مطیع رضی اللہ عنہ صحابی تھے اور فتح مکہ کے دن اسلام لائے، ان کا نام عاصی یعنی نافرمان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر مطیع نام رکھدیا، جس کے معنی فرمانبردار کے ہیں، حدیث کی تشریح آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى، حدثنا زكريا، عن عامر، قال: قال عبد الله بن مطيع، سمعت مطيعا، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم........ فذكر نحوه. قال ابو محمد: فسروا ذلك: ان لا يقتل قرشي على الكفر يعني: لا يكون هذا ان يكفر قرشي بعد ذلك اليوم فاما في القود، فيقتل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ، سَمِعْتُ مُطِيعًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ........ فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: فَسَّرُوا ذَلِكَ: أَنْ لَا يُقْتَلَ قُرَشِيٌّ عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي: لَا يَكُونُ هَذَا أَنْ يَكْفُرَ قُرَشِيٌّ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَأَمَّا فِي الْقَوَدِ، فَيُقْتَلُ.
سیدنا مطیع رضی اللہ عنہ سے ایسے ہی مروی ہے ترجمہ وہی ہے جو اوپر ذکر کیا جا چکا ہے۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مذکورہ بالا حدیث کی تفسیر میں علماء نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سب قریشی مسلمان ہو جائیں گے اور کوئی بھی کفر پر نہیں مرے گا، یعنی آج کے بعد سے کوئی قریشی کافر نہ رہے گا اور جرم کرے تو قتل کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2432]»
اس روایت کی سند و تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2423)
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس حدیث «لَا يُقْتَلَ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ هٰذَا الْيَوْمِ» کا مطلب یہ ہے کہ قریش مسلمان ہو جائیں گے اور ان میں سے کوئی اسلام سے نہ پھرے گا «كماقال الدارمي رحمه اللّٰه» اور کفر کی وجہ سے باندھ کر نہ مارا جائے گا۔
ایک روایت میں ہے کہ ابن خطل ایک کافر تھا، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نے بہت رنج دیا، مسلمان ہو کر مرتد ہوا، فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبرلگی کہ وہ کعبہ کے پردوں میں چھپا بیٹھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پکڑ لاؤ۔
لوگ اسے مشکیں باندھ کر لائے اور وہ قتل کر دیا گیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کے بعد قیامت تک کوئی قریشی باندھ کر نہ مارا جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.