الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الديات
دیت کے مسائل
11. باب كَمِ الدِّيَةُ مِنَ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ:
آدمی کی دیت سونے اور چاندی میں کتنی ہے
حدیث نمبر: 2400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاذ بن هانئ، حدثنا محمد بن مسلم، حدثنا عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قتل رجل رجلا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم "فجعل النبي صلى الله عليه وسلم ديته اثني عشر الفا فذلك قوله: يحلفون بالله ما قالوا ولقد قالوا كلمة الكفر وكفروا بعد إسلامهم وهموا بما لم ينالوا وما نقموا إلا ان اغناهم الله ورسوله من فضله سورة التوبة آية 74 باخذهم الدية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قالَ: قَتَلَ رَجُلٌ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا فَذَلِكَ قَوْلُهُ: يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة التوبة آية 74 بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے ایک آدمی کو مار ڈالا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی، یہ اس لئے کہ آیتِ شریفہ میں ہے ترجمہ یعنی: یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے (8ہ) نہیں کہا حالانکہ کفر کا کلمہ یقیناً ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہو گئے ہیں اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کر سکے اور وہ کافر غصہ نہیں ہوئے مگر اس بات سے کہ اللہ اور رسول نے ان کو مال دار کر دیا اپنے فضل سے (التوبه: 74/9) یعنی دیت لے کر۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2408]»
اس حدیث کی سند میں بہت کلام ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4546]، [ترمذي1388]، [نسائي 4807]، [ابن ماجه 2629]۔ نیز دیکھئے: [المحلی لابن حزم 393/10]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2399)
اس حدیث اور آیت کا پس منظر یہ ہے: ایک شخص تھا جو اس سے پہلے منافق تھا، اس کا مولی مارا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیت دلائی تو وہ مال دار ہو گیا، پھر اس نے نفاق سے توبہ کی اور سچا مومن ہوا، تب منافق اس پر غصہ ہوئے، اس پر یہ آیت: « ﴿يَحْلِفُونَ بِاللّٰهِ .....﴾ » نازل ہوئی۔
اس حدیث میں بارہ ہزار سے مراد بارہ ہزار درہم (چاندی کے سکے) ہیں اور ان کا وزن چوالیس کلوگرام ہوتا ہے۔
دیت میں اصلاً تو سو اونٹ ہیں جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے، اگر کسی کے پاس اونٹ نہ ہوں تو دیت نقدی کی صورت میں بھی دی جا سکتی ہے، وہ مروجہ سکہ خواہ دینار یا درہم، کاغذی کرنسی، سو اونٹ ہیں۔
یہ حدیث صحیح ہے، نیز ابوداؤد میں مسند او مرسلاً سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ والے پر دیت مقرر کی سو اونٹ، اور گائے والوں پر سو گائے، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑے ......۔
پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب خلیفہ ہوئے تو انہوں نے سونے والے پر ہزار دینار دیت مقرر کی، اور چاندی والوں پر ہزار درہم ......۔
اور مؤطا میں ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سونے والوں پر ہزار دینار، چاندی والوں پر بارہ ہزار درہم مقرر کئے، موجودہ دور میں سعودی عرب کے قوانین میں ایک آدمی کی دیت ایک لاکھ بیس ہزار سعودی ریال ہے جو تقریباً سو اونٹ کے مساوی ہے، اور یہی صحیح ہے، (واللہ اعلم)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 2401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن موسى، حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود، قال: حدثني الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن: "وعلى اهل الذهب الف دينار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ: "وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ".
سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو لکھا: سونے والوں پر دیت ایک ہزار دینار ہے۔ (یعنی جن کے پاس سونا ہو)

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2409]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 6559]، [موارد الظمآن 793]۔ نیز دیکھئے: [نيل الأوطار 162/7، 164]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.