الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الديات
دیت کے مسائل
17. باب في دِيَةِ الأَسْنَانِ:
دانتوں کی دیت
حدیث نمبر: 2411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن محمد، اخبرنا عبدة، عن سعيد، عن مطر، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال:"قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الاسنان خمسا خمسا من الإبل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:"قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَسْنَانِ خَمْسًا خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ".
عمرو بن شعیب نے اپنے باپ پھر اپنے دادا سے روایت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں میں پانچ پانچ اونٹ کی دیت کا فیصلہ کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2419]»
اس روایت کی سند حسن ہے مطر الوراق کی وجہ سے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 4563]، [نسائي 4856]، [ابن ماجه 2651]، [ابن أبى شيبه 7014]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2410)
یعنی ہر دانت کے بدلے پانچ اونٹ، آگے کے دانت ہوں یا پیچھے کی داڑھیں، سب میں پانچ پانچ اونٹ دیت ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن موسى، حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود، حدثني الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن: "وفي السن خمس من الإبل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ: "وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ".
ابوبکر بن محمد عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کے لئے تحریر فرمایا: اور دانت میں پانچ اونٹ ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2420]»
ابن حزم کی یہ لمبی حدیث ہے اور اس کے جملے امام دارمی رحمہ اللہ نے الگ الگ ذکر کئے ہیں۔ تخریج پیچھے کئی بار گزر چکی ہے۔ سنداً یہ ضعیف ہے، لیکن کئی طرق سے مروی ہے جن سے تقویت ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.