الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
بچّہ مرنے کے بعد جنت کے دروازے پر ماں باپ کا انتظار کرتا ہے
حدیث نمبر: 1756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن قرة المزني: ان رجلا كان ياتي النبي صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له. فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: «اتحبه؟» فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم احبك الله كما احبه. ففقده النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ما فعل ابن فلان؟» قالوا: يا رسول الله مات. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اما تحب الا تاتي بابا من ابواب الجنة إلا وجدته ينتظرك؟» فقال رجل: يا رسول الله له خاصة ام لكلنا؟ قال: «بل لكلكم» . رواه احمد وَعَنْ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ: أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبُّهُ؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ. فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا فَعَلَ ابْنُ فُلَانٍ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا تحب أَلا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ يَنْتَظِرُكَ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِكُلِّنَا؟ قَالَ: «بَلْ لِكُلِّكُمْ» . رَوَاهُ أَحْمد
قرۃ مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کے ساتھ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا کرتا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جیسے اس سے محبت کرتا ہوں ویسے اللہ آپ سے محبت کرے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نہ پایا تو پوچھا: ابن فلاں کو کیا ہوا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ فوت ہو گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم پسند نہیں کرتے کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ تو تم اسے وہاں اپنا منتظر پاؤ؟ کسی آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ اس شخص کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلکہ تم سب کے لیے ہے۔ صحیح، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (25/5، 34. 35، 436/3) [والنسائي (23/4 ح 1871) و صححه ابن حبان (الموارد: 725) والحاکم (384/1) ووافقه الذهبي.]»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.