الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
بےپردگی کرنے والی عورت
حدیث نمبر: 4475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي المليح قال: قدم على عائشة نسوة من اهل حمص فقالت: من اين انتن؟ قلن: من الشام فلعلكن من الكورة التي تدخل نساؤها الحمامات؟ قلن: بلى قالت: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تخلع امراة ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت الستر بينها وبين ربها» . وفي رواية: «في غير بيتها إلا هتكت سترها بينها وبين الله عز وجل» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ أَبِي الْمَلِيحِ قَالَ: قَدِمَ عَلَى عَائِشَةَ نِسْوَةٌ مِنْ أَهْلِ حِمْصٍ فَقَالَتْ: مَنْ أَيْنَ أنتنَّ؟ قلنَ: من الشَّامِ فَلَعَلَّكُنَّ مِنَ الْكُورَةِ الَّتِي تَدْخُلُ نِسَاؤُهَا الْحَمَّامَاتِ؟ قُلْنَ: بَلَى قَالَتْ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَخْلَعُ امْرَأَةٌ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا هَتَكَتِ السِّتْرَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ رَبِّهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فِي غيرِ بيتِها إِلا هتكت سترهَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ابو ملیح بیان کرتے ہیں، اہل حمص سے کچھ عورتیں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کہاں سے ہو؟ انہوں نے بتایا: ملکِ شام سے، عائشہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: شاید کہ تم کورہ سے ہو جہاں کی عورتیں حماموں میں جاتی ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عورت اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کسی جگہ اپنے کپڑے اتارتی ہے تو اس نے اپنے اور رب کے درمیان حائل حجاب چاک کر دیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: اپنے گھر کے علاوہ، تو اس کے اور اللہ عزوجل کے مابین جو حجاب تھا وہ اس نے چاک کر دیا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2803 وقال: حسن) و أبو داود (4010) [و ابن ماجه (3750)]»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.