الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
کتے اور تصویر کی وجہ سے جبرئیل علیہ السلام گھر میں نہیں آئے
حدیث نمبر: 4490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عباس عن ميمونة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبح يوما واجما وقال: «إن جبريل كان وعدني ان يلقاني الليلة فلم يلقني ام والله ما اخلفني» . ثم وقع في نفسه جرو كلب تحت فسطاط له فامر به فاخرج ثم اخذ بيده ماء فنضح مكانه فلما امسى لقيه جبريل فقال: «لقد كنت وعدتني ان تلقاني البارحة» . قال: اجل ولكنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة فاصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ فامر بقتل الكلاب حتى إنه يامر بقتل الكلب الحائط الصغير ويترك كلب الحائط الكبير. رواه مسلم وَعَن ابنِ عبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أصبحَ يَوْمًا واجماً وَقَالَ: «إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِيَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَلْقَنِي أَمَ وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي» . ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جِرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ فُسْطَاطٍ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ بيدِه مَاء فنضحَ مَكَانَهُ فَلَمَّا أَمْسَى لقِيه جِبْرِيلَ فَقَالَ: «لَقَدْ كُنْتَ وَعَدْتَنِي أَنْ تَلْقَانِي الْبَارِحَةَ» . قَالَ: أَجَلْ وَلَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ فَأَصْبَحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكلاب حَتَّى إِنه يَأْمر بقتل الْكَلْب الْحَائِطِ الصَّغِيرِ وَيَتْرُكُ كَلْبَ الْحَائِطِ الْكَبِيرِ. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ، میمونہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غمگین ہو گئے اور فرمایا: جبریل ؑ نے رات کے وقت مجھ سے ملاقات کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ نہیں آئے، آگاہ رہو کہ اللہ کی قسم! اس نے مجھ سے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔ پھر آپ کے دل میں خیال آیا کہ آپ کی چارپائی کے نیچے کتے کا چھوٹا سا بچہ ہے۔ آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا: اسے نکال دیا جائے، چنانچہ اسے نکال دیا گیا، پھر آپ نے ہاتھ میں پانی لے کر اس جگہ چھڑک دیا، پھر جب شام ہوئی تو جبریل ؑ آپ سے ملے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے کل مجھ سے ملاقات کرنے کا وعدہ کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو، اگلے روز صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے مارنے کا حکم فرما دیا حتی کہ چھوٹے باغوں کے کتے بھی مار دیے جائیں البتہ بڑے باغوں کے کتے چھوڑ دینے (یعنی نہ مارنے) کا حکم فرمایا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2105/82)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.