حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن عبد الله بن ربيعة السلمي ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فسمع مؤذنا يقول: اشهد ان لا إله إلا الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اشهد ان لا إله إلا الله" قال:" اشهد ان محمدا رسول الله" فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اشهد اني محمد رسول الله" فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " تجدونه راعي غنم او عازبا عن اهله"، فلما هبط الوادي، قال: مر على سخلة منبوذة، فقال:" اترون هذه هينة على اهلها للدنيا اهون على الله من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ السُّلَمِيّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ مُؤَذِّنًا يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" قَالَ:" أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ" فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشْهَدُ أَنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ" فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجِدُونَهُ رَاعِيَ غَنَمٍ أَوْ عَازِبًا عَنْ أَهْلِهِ"، فَلَمَّا هَبَطَ الْوَادِي، قَالَ: مَرَّ عَلَى سَخْلَةٍ مَنْبُوذَةٍ، فَقَالَ:" أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت عبداللہ بن ربیعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، آپ نے مؤذن کو اشہد ان لا الہ الا اللہ کہتے ہوئے سنا تو خود بھی فرمایا اشھد ان لا الہ الا اللہ، پھر جب اس نے اشھد ان محمد رسول اللہ کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اشھد ان محمد رسول اللہ، پھر فرمایا معلوم کرو یہ آدمی بکریوں کا چرواہا ہوگا یا اپنے اہل خانہ سے کنارہ کش ہوگا، پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وادی سے نیچے اترے تو ایک مردار بکری کے پاس سے گذر ہوا جس کی کھال اتار کر اسے پھینک دیا گیا تھا، نبی نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ اپنے مالکوں کی نظر میں حقیر ہوگئی ہے؟ جتنی یہ اپنے مالکوں کی نظر میں حقیر ہے، ساری دنیا اللہ کی نظر میں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔
حكم دارالسلام: قوله: أترون هذه هينة......من هذه على أهلها صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عبدالله بن رُبَيَّعة السلمي، وقد اختلف فى صحبته، والظاهر أنه تابعي، وحديثه مرسل