حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن الركين بن الربيع ، عن ابيه ، عن عمه فلان بن عميلة ، عن خريم بن فاتك الاسدي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الناس اربعة، والاعمال ستة، فالناس موسع عليه في الدنيا والآخرة، وموسع له في الدنيا مقتور عليه في الآخرة، ومقتور عليه في الدنيا موسع عليه في الآخرة، وشقي في الدنيا والآخرة، والاعمال موجبتان، ومثل بمثل، وعشرة اضعاف، وسبع مئة ضعف، فالموجبتان من مات مسلما مؤمنا لا يشرك بالله شيئا فوجبت له الجنة، ومن مات كافرا وجبت له النار، ومن هم بحسنة فلم يعملها، فعلم الله انه قد اشعرها قلبه، وحرص عليها، كتبت له حسنة، ومن هم بسيئة لم تكتب عليه، ومن عملها كتبت واحدة ولم تضاعف عليه، ومن عمل حسنة كانت له بعشر امثالها، ومن انفق نفقة في سبيل الله كانت له بسبع مئة ضعف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمِّهِ فُلَانِ بْنِ عَمِيلَةَ ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " النَّاسُ أَرْبَعَةٌ، وَالْأَعْمَالُ سِتَّةٌ، فَالنَّاسُ مُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمُوَسَّعٌ لَهُ فِي الدُّنْيَا مَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ، وَمَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا مُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ، وَشَقِيٌّ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَالْأَعْمَالُ مُوجِبَتَانِ، وَمِثْلٌ بِمِثْلٍ، وَعَشْرَةُ أَضْعَافٍ، وَسَبْعُ مِئَةِ ضِعْفٍ، فَالْمُوجِبَتَانِ مَنْ مَاتَ مُسْلِمًا مُؤْمِنًا لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ مَاتَ كَافِرًا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، فَعَلِمَ اللَّهُ أَنَّهُ قَدْ أَشْعَرَهَا قَلْبَهُ، وَحَرَصَ عَلَيْهَا، كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ، وَمَنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ وَاحِدَةً وَلَمْ تُضَاعَفْ عَلَيْهِ، وَمَنْ عَمِلَ حَسَنَةً كَانَتْ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَمَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ بِسَبْعِ مِئَةِ ضِعْفٍ" .
حضرت خریم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اعمال چھ طرح کے ہیں اور لوگ چار طرح کے ہیں دو چیزیں واجب کرنے والی ہیں ایک چیز برابر برابر ہے اور ایک نیکی کا ثواب دس گنا اور ایک نیکی کا ثواب سات سو گنا ہے واجب کرنے والی دو چیزیں تو یہ ہیں کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا مرے وہ جہنم میں داخل ہوگا اور برابر سرابر یہ ہے کہ جو شخص نیکی کا ارادہ کرے اس کے دل میں اس کا احساس پیدا ہو اور اللہ کے علم میں ہو تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور جو شخص برائی کا عمل سر انجام دے اس کے لئے ایک برائی لکھی جاتی ہے جو شخص ایک نیکی کرے اس کے لئے وہ دس گنا لکھی جاتی ہے اور جو شخص اللہ کے راستہ میں خرچ کرے تو ایک نیکی سات سو گنا تک شمار ہوتی ہے۔
حضرت خریم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک نیکی کرے اس کے لئے وہ دس گنا لکھی جاتی ہے اور جو شخص اللہ کے راستہ میں خرچ کرے تو ایک نیکی سات سو گنا تک شمار ہوتی ہے۔
حضرت خریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم میں دو چیزیں نہ ہوتی تو تم تم ہوتے عرض کیا کہ مجھے ایک ہی بات کافی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنا تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکاتے ہو اور بال خوب لمبے کرتے ہو عرض کیا اللہ کی قسم! اب یقینا ایسا نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، شمر بن عطية لم يدرك خريم بن فاتك. سماع أبى بكر من ابي اسحاق ليس بذلك القوي، لكنه توبع
حضرت خریم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک نیکی کرے اس کے لئے وہ دس گنا لکھی جاتی ہے اور جو شخص اللہ کے راستہ میں خرچ کرے تو ایک نیکی سات سو گنا تک شمار ہوتی ہے۔
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المسعودي ، عن الركين بن الربيع ، عن ابيه ، عن خريم بن فاتك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الاعمال ستة، والناس اربعة، فموجبتان، ومثل بمثل، والحسنة بعشر امثالها، والحسنة بسبع مئة، فاما الموجبتان: من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة، ومن مات يشرك بالله شيئا دخل النار، واما مثل بمثل: فمن هم بحسنة حتى يشعرها قلبه، ويعلم الله عز وجل ذلك منه كتبت له حسنة، ومن عمل سيئة كتبت عليه سيئة، ومن عمل حسنة كتبت له بعشر امثالها، ومن انفق نفقة في سبيل الله، فحسنة بسبع مئة، والناس اربعة: موسع عليه في الدنيا مقتور عليه في الآخرة، وموسع عليه في الآخرة مقتور عليه في الدنيا، وموسع عليه في الدنيا والآخرة، ومقتور عليه في الدنيا والآخرة" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَعْمَالُ سِتَّةٌ، وَالنَّاسُ أَرْبَعَةٌ، فَمُوجِبَتَانِ، وَمِثْلٌ بِمِثْلٍ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَالْحَسَنَةُ بِسَبْعِ مِئَةٍ، فَأَمَّا الْمُوجِبَتَانِ: مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ، وَأَمَّا مِثْلٌ بِمِثْلٍ: فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ حَتَّى يُشْعِرَهَا قَلْبَهُ، وَيَعْلَمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَلِكَ مِنْهُ كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، وَمَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً كُتِبَتْ عَلَيْهِ سَيِّئَةً، وَمَنْ عَمِلَ حَسَنَةً كُتِبَتْ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَمَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَحَسَنَةٌ بِسَبْعِ مِئَةٍ، وَالنَّاسُ أَرْبَعَةٌ: مُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا مَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ، وَمُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ مَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا، وَمُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ" .
حضرت خریم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اعمال چھ طرح کے ہیں اور لوگ چار طرح کے ہیں دو چیزیں واجب کرنے والی ہیں ایک چیز برابر برابر ہے اور ایک نیکی کا ثواب دس گنا اور ایک نیکی کا ثواب سات سو گنا ہے واجب کرنے والی دو چیزیں تو یہ ہیں کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا مرے وہ جہنم میں داخل ہوگا اور برابر سرابر یہ ہے کہ جو شخص نیکی کا ارادہ کرے اس کے دل میں اس کا احساس پیدا ہو اور اللہ کے علم میں ہو تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور جو شخص برائی کا عمل سرانجام دے اس کے لئے ایک برائی لکھی جاتی ہے جو شخص ایک نیکی کرے اس کے لئے وہ دس گنا لکھی جاتی ہے اور جو شخص اللہ کے راستہ میں خرچ کرے تو ایک نیکی سات سو گنا تک شمار ہوتی ہے۔ باقی رہے لوگ تو ان میں سے بعض پر دنیا میں کشادگی اور آخرت میں تنگی ہوتی ہے بعض پر دنیا میں تنگی اور آخرت میں کشادگی بعض پر دنیا و آخرت دونوں میں تنگی اور بعض پر دنیا و آخرت دونوں میں کشادگی ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد اختلف فيه على الركين بن الربيع