الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 1024
حدیث نمبر: 1025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1025 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن امية، قال: ثني اعرابي من اهل البادية، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال ابو القاسم صلي الله عليه وسلم:" إذا قرا احدكم لا اقسم بيوم القيامة، فاتي علي آخرها ﴿ اليس ذلك بقادر علي ان يحيي الموتي﴾، فليقل: بلي، وإذا قرا والمرسلات عرفا، فاتي علي آخرها ﴿ فباي حديث بعده يؤمنون﴾، فليقل: آمنا بالله، وإذا قرا والتين والزيتون، فاتي علي آخرها ﴿ اليس الله باحكم الحاكمين﴾، فليقل: بلي" وربما قال سفيان: بلي، وانا علي ذلك من الشاهدين" قال سفيان: قال إسماعيل: «فاستعدت الاعرابي الحديث» ، فقال: يا ابن اخي، اتراني لم احفظه، لقد حججت ستين حجة ما منها حجة إلا وانا اعرف البعير الذي حججت عليه1025 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، قَالَ: ثَنِي أَعْرَابِيٌّ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَرَأَ أَحَدُكُمْ لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَأَتَي عَلَي آخِرِهَا ﴿ أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَي أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَي﴾، فَلْيَقُلْ: بَلَي، وَإِذَا قَرَأَ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَأَتَي عَلَي آخِرِهَا ﴿ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ﴾، فَلْيَقُلْ: آمَنَّا بِاللَّهِ، وَإِذَا قَرَأَ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ، فَأَتَي عَلَي آخِرِهَا ﴿ أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ﴾، فَلْيَقُلْ: بَلَي" وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: بَلَي، وَأَنَا عَلَي ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ" قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ إِسْمَاعِيلُ: «فَاسْتَعَدْتُ الْأَعْرَابِيَّ الْحَدِيثَ» ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَتَرَانِي لَمْ أَحْفَظْهُ، لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّينَ حِجَّةً مَا مِنْهَا حِجَّةٌ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُ الْبَعِيرَ الَّذِي حَجَجْتُ عَلَيْهِ
1025- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کوئی شخص یہ آیت تلاوت کرے۔ «‏‏‏‏لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ» ‏‏‏‏ (75-القيامة:1) میں قیامت کے دن کی قسم نہیں اٹھاتا۔ یہاں تک کہ وہ اس کے آخر تک پہنچ جائے۔ «أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى» (75-القيامة:40) کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ مردوں کو زندہ کردے؟ تو آدمی کو چاہیے کہ اس وقت یہ کہے: جی ہاں۔
اور جب کوئی شخص یہ سورت تلاوت کرے۔ «‏‏‏‏وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا» ‏‏‏‏ (77-المرسلات:1) اور اسے آخر تک تلاوت کرے۔ «‏‏‏‏فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ» ‏‏‏‏(77-المرسلات:50) اس کے بعد وہ کون سی حدیث پر ایمان رکھیں گے؟ تو آدمی کو چاہیے کہ وہ یہ کہے: میں اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہوں۔
اور جب کوئی شخص سورہ تین «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» (95-التين:1) کی تلاوت کرے اور اس کے آخرتک پہنچے۔ «‏‏‏‏أَلَيْسَ اللهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ» (95-التين:8) کیا اللہ تعالیٰ سب سے زبردست حاکم نہیں ہے؟ تو آدمی کو چاہیے کہ یہ کہے: جی ہاں۔
سفیان نامی راوی بعض اوقات یہ الفاظ نقل کرتے ہیں: جی ہاں! اور میں بھی گواہی دینے والوں کے ساتھ ہوں۔
سفیان کہتے ہیں: اسماعیل نے یہ بات بیان کی ہے میں نے اس دیہاتی سے دریافت کیا: تم یہ حدیث دوبارہ مجھے سناؤ! تو وہ بولا: اے میرے بھتیجے! کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ مجھے یہ حدیث یاد نہیں ہوگی۔ میں نے ساٹھ حج کیے ہیں اور مجھے ان میں سے ہر ایک حج کے بارے میں یہ یاد ہے کہ میں نے کون سے اونٹ پر بیٹھ کر وہ حج کیا تھا؟


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، وأخرجه ابن حاتم فى «علل الحديث» ‏‏‏‏ برقم: 1763 من طريق الحميدي هذا۔ وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3904، وأبو داود فى «سننه» برقم: 887، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3347، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3755، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7509»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.