الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
13. بَابُ هَلْ يَقْضِي الْحَاكِمُ أَوْ يُفْتِي وَهْوَ غَضْبَانُ:
باب: قاضی کو فیصلہ یا فتویٰ غصہ کی حالت میں دینا درست ہے یا نہیں۔
(13) Chapter. Can a judge give a judgement or a formal legal opinion while he is in an angry mood?
حدیث نمبر: 7158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الملك بن عمير، سمعت عبد الرحمن بن ابي بكرة، قال: كتب ابو بكرة إلى ابنه، وكان بسجستان، بان لا تقضي بين اثنين وانت غضبان، فإني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يقضين حكم بين اثنين وهو غضبان".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: كَتَبَ أَبُو بَكْرَةَ إِلَى ابْنِهِ، وَكَانَ بِسِجِسْتَانَ، بِأَنْ لَا تَقْضِيَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَقْضِيَنَّ حَكَمٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن ابن ابی بکرہ سے سنا کہا کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے لڑکے (عبیداللہ) کو لکھا اور وہ اس وقت سجستان میں تھے کہ دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرنا جب تم غصہ میں ہو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ کوئی ثالث دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے جب وہ غصہ میں ہو۔

Narrated `Abdur Rahman bin Abi Bakra: Abu Bakra wrote to his son who was in Sijistan: 'Do not judge between two persons when you are angry, for I heard the Prophet saying, "A judge should not judge between two persons while he is in an angry mood."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 272

حدیث نمبر: 7159
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن ابي مسعود الانصاري، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله،" إني والله لاتاخر عن صلاة الغداة من اجل فلان مما يطيل بنا فيها، قال: فما رايت النبي صلى الله عليه وسلم قط اشد غضبا في موعظة منه يومئذ، ثم قال: يا ايها الناس إن منكم منفرين، فايكم ما صلى بالناس فليوجز، فإن فيهم الكبير والضعيف وذا الحاجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنِّي وَاللَّهِ لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فِيهَا، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُوجِزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انہیں قیس ابن ابی حازم نے، ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں واللہ صبح کی جماعت میں فلاں (امام معاذ بن جبل یا ابی بن کعب رضی اللہ عنہما) کی وجہ سے شرکت نہیں کر پاتا کیونکہ وہ ہمارے ساتھ اس نماز کو بہت لمبی کر دیتے ہیں۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ و نصیحت کے وقت اس سے زیادہ غضب ناک ہوتا کبھی نہیں دیکھا جیسا کہ آپ اس دن تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! تم میں سے بعض نمازیوں کو نفرت دلانے والے ہیں، پس تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے اختصار کرنا چاہئے کیونکہ جماعت میں بوڑھے، بچے اور ضرورت مند سب ہی ہوتے ہیں۔

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! By Allah, I fail to attend the morning congregational prayer because so-and-so (i.e., Mu`adh bin Jabal) prolongs the prayer when he leads us for it." I had never seen the Prophet more furious in giving advice than he was on that day. He then said, "O people! some of you make others dislike (good deeds, i.e. prayers etc). So whoever among you leads the people in prayer, he should shorten it because among them there are the old, the weak and the busy (needy having some jobs to do). (See Hadith No. 90, Vol. 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 273

حدیث نمبر: 7160
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي يعقوب الكرماني، حدثنا حسان بن إبراهيم، حدثنا يونس، قال: حدثنا محمد هو الزهري، اخبرني سالم، ان عبد الله بن عمر اخبره، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فتغيظ عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:"ليراجعها ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض فتطهر، فإن بدا له ان يطلقها فليطلقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْكَرْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ الزُّهْرِيُّ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:"لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا".
ہم سے محمد بن ابی یعقوب الکرمانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حسان بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، محمد نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو جب کہ وہ حالت حیض میں تھیں (آمنہ بنت غفار) طلاق دے دی، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ بہت خفا ہوئے پھر فرمایا انہیں چاہئے کہ وہ رجوع کر لیں اور انہیں اپنے پاس رکھیں، یہاں تک کہ جب وہ پاک ہو جائیں پھر حائضہ ہوں اور پھر پاک ہوں تب اگر چاہے تو اسے طلاق دیدے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: That he had divorced his wife during her menses. `Umar mentioned that to the Prophet. Allah's Apostle became angry and said, "He must take her back (his wife) and keep her with him till she becomes clean from her menses and then to wait till she gets her next period and becomes clean again from it and only then, if he wants to divorce her, he may do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 274


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.