الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
17. بَابُ رِزْقِ الْحُكَّامِ وَالْعَامِلِينِ عَلَيْهَا:
باب: حکام اور حکومت کے عاملوں کا تنخواہ لینا۔
(17) Chapter. The salaries of rulers and those employed to administer the funds.
حدیث نمبر: Q7163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكان شريح القاضي ياخذ على القضاء اجرا، وقالت عائشة: ياكل الوصي بقدر عمالته واكل ابو بكر، وعمروَكَانَ شُرَيْحٌ الْقَاضِي يَأْخُذُ عَلَى الْقَضَاءِ أَجْرًا، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَأْكُلُ الْوَصِيُّ بِقَدْرِ عُمَالَتِهِ وَأَكَلَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ
‏‏‏‏ اور قاضی شریح قضاء کی تنخواہ لیتے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (یتیم کا) نگراں اپنے کام کے مطابق خرچہ لے گا اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی (خلیفہ ہونے پر) بیت المال سے بقدر کفایت تنخواہ لی تھی۔
حدیث نمبر: 7163
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني السائب بن يزيد ابن اخت نمر، ان حويطب بن عبد العزى اخبره، ان عبد الله بن السعدي اخبره، انه قدم على عمر في خلافته، فقال له عمر:" الم احدث انك تلي من اعمال الناس اعمالا؟، فإذا اعطيت العمالة كرهتها، فقلت: بلى، فقال عمر: فما تريد إلى ذلك، قلت:" إن لي افراسا واعبدا وانا بخير واريد ان تكون عمالتي صدقة على المسلمين، قال عمر: لا تفعل فإني كنت اردت الذي اردت فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء فاقول اعطه افقر إليه مني، حتى اعطاني مرة مالا، فقلت: اعطه افقر إليه مني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: خذه فتموله وتصدق به، فما جاءك من هذا المال وانت غير مشرف ولا سائل، فخذه وإلا فلا تتبعه نفسك"،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنُ أُخْتِ نَمِرٍ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَه، أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:" أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِيَ مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا؟، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا، فَقُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ، قُلْتُ:" إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ تَكُونَ عُمَالَتِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، قَالَ عُمَرُ: لَا تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ، فَخُذْهُ وَإِلَّا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ"،
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید نے خبر دی، انہیں حویطب بن عبدالعزیٰ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن السعیدی نے خبر دی کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے زمانہ خلافت میں آئے تو ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا مجھ سے یہ جو کہا گیا ہے وہ صحیح ہے کہ تمہیں لوگوں کے کام سپرد کئے جاتے ہیں اور جب اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے؟ میں نے کہا کہ یہ صحیح ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا اس سے مقصد کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں خوشحال ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو کیونکہ میں نے بھی اس کا ارادہ کیا تھا جس کا تم نے ارادہ کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں عرض کر دیتا تھا کہ اسے مجھ سے زیادہ اس کے ضرورت مند کو عطا فرما دیجئیے۔ آخر آپ نے ایک مرتبہ مجھے مال عطا کیا اور میں نے وہی بات دہرائی کہ اسے ایسے شخص کو دے دیجئیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کرو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے نہ خواہشمند ہو اور نہ اسے مانگا تو اسے لے لیا کرو اور اگر اس طرح نہ ملے تو اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔

Narrated 'Abdullah bin As-Sa'di: That when he went to 'Umar during his Caliphate. 'Umar said to him, "Haven't I been told that you do certain jobs for the people but when you are given payment you refuse to take it?" 'Abdullah added: I said, "Yes." 'Umar said, "Why do you do so?" I said, "I have horses and slaves and I am living in prosperity and I wish that my payment should be kept as a charitable gift for the Muslims." 'Umar said, "Do not do so, for I intended to do the same as you do. Allah's Apostles used to give me gifts and I used to say to him, 'Give it to a more needy one than me.' Once he gave me some money and I said, 'Give it to a more needy person than me,' whereupon the Prophet said, 'Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take what ever comes to you of this money if you are not keen to have it and not asking for it; otherwise (i.e., if it does not come to you) do not seek to have it yourself.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 277

حدیث نمبر: 7164
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن الزهري، قال: حدثني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء، فاقول: اعطه افقر إليه مني، حتى اعطاني مرة مالا، فقلت: اعطه من هو افقر إليه مني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: خذه فتموله وتصدق به، فما جاءك من هذا المال وانت غير مشرف ولا سائل فخذه ومالا، فلا تتبعه نفسك.(مرفوع) وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ، فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَالَا، فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ.
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں کہتا کہ آپ اسے دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا اور میں نے کہا کہ آپ اسے ایسے شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کر دو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہشمند نہ ہو اور نہ اسے تم نے مانگا ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar: I have heard 'Umar saying, "The Prophet used to give me some money (grant) and I would say (to him), 'Give it to a more needy one than me.' Once he gave me some money and I said, 'Give it to a more needy one than me.' The Prophet said (to me), 'Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take whatever comes to you of this money while you are not keen to have it and not asking for it; take it, but you should not seek to have what you are not given. ' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 277


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.