English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

33. باب الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ وَالْقِرَاءَةِ عَلَى الْجِنِّ:
باب: نماز فجر میں جہری قرأت اور جنات کے سامنے قرأت کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 449 ترقیم شاملہ: -- 1006
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ، وَمَا رَآهُمْ، انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ، عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ، وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ، فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا: مَا لَكُمْ؟ قَالُوا: حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ، قَالُوا: مَا ذَاكَ، إِلَّا مِنْ شَيْءٍ حَدَثَ، فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، فَمَرَّ النَّفَرُ الَّذِينَ أَخَذُوا نَحْوَ تِهَامَةَ، وَهُوَ بِنَخْلٍ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ، وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ، اسْتَمَعُوا لَهُ، وَقَالُوا: هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا: يَا قَوْمَنَا، إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًا {1} يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا {2} سورة الجن آية 1-2، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ سورة الجن آية 1 ".
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں کو قرآن سنایا نہ کہ ان کو دیکھا۔ (اصل واقعہ یہ ہے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف جانے کے ارادے سے چلے (ان دنوں) آسمانی خبر اور شیطانوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کر دی گئی تھی (شیطان آسمانی خبریں نہ سن سکتے تھے) اور ان پر انگارے پھینکے جانے لگے تھے تو شیاطین (خبریں حاصل کیے بغیر) اپنی قوم کے پاس واپس آئے۔ اس پر انہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کیا ہوا؟ انہوں (واپس آنے والوں) نے کہا: ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا اور ہم پر انگارے پھینکے گئے۔ انہوں نے کہا: اس کے سوا یہ کسی اور سبب سے نہیں ہوا کہ کوئی نئی بات ظہور پذیر ہوئی ہے، اس لیے تم زمین کے مشرق و مغرب میں پھیل جاؤ اور دیکھو کہ ہمارے آسمانی خبر کے درمیان حائل ہونے والی چیز (کی حقیقت) کیا ہے؟ وہ نکل کر زمین کے مشرق اور مغرب میں پہنچے۔ وہ نفری جس نے تہامہ کا رخ کیا تھا، گزری، تو آپ عکاظ کی طرف جاتے ہوئے کھجوروں (والے مقام نخلہ) میں تھے، اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب جنوں نے قرآن سنا تو اس پر کان لگا دیے اور کہنے لگے: یہ ہے جو ہمارے اور آسمانوں کی خبر کے درمیان حائل ہو گیا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا: اے ہماری قوم! ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل فرمائی: کہہ دیجیے: میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر سنا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1006]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ جنوں کو قرآن سنایا اور نہ ان کو دیکھا، (اصل واقعہ یہ ہے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف گئے، ان دنوں آسمانی خبر اور شیطانوں کے درمیان رکاوٹ پیدا ہو چکی تھی (شیطان آسمانی خبریں نہیں سن سکتے تھے) اور ان پر انگارے (شہاب ثاقب) پھینکے جانے لگے تھے تو شیاطین اپنی قوم کے پاس واپس آئے، انہوں نے پوچھا، کیا بات ہوئی؟ انہوں نے کہا، ہمیں آسمانی خبریں لینے سے روک دیا گیا ہے، اور ہم پر انگارے پھینکے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، تمہارے اور آسمانی خبر کے درمیان کوئی نئی چیز حائل ہوئی ہے، اس لیے تم زمین کے مشرق اور مغرب میں پھیل جاؤ، اور دیکھو یہ ہمارے اور آسمانی خبر کے درمیان حائل ہونے والی چیز کیا ہے؟ (کس سبب اور وجہ سے ہمیں آسمانی خبریں سننے سے روک دیا گیا ہے) اس پر وہ نکل کر زمین کے مشرق اور مغرب میں پھیل گئے تو جس گروہ نے تہامہ کا رخ کیا تھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نخل نامی جگہ میں عکاظ کے بازار کی طرف جاتے ہوئے، اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے تو جب جنوں نے قرآن سنا اس پر کان لگا دیے اور کہنے لگے یہی وہ چیز ہے جو ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہو چکی ہے اس کے بعد وہ اپنی قوم کے پاس واپس آ گئے اور کہنے لگے، اے ہماری قوم! ہم نے حیرت انگیز قرآن سنا ہے، جو سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیات اتاری، فرما دیجیے! مجھ پر یہ وحی اتاری گئی ہے، واقعہ یہ ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا۔ (الجن: ٤) [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1006]
ترقیم فوادعبدالباقی: 449
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 450 ترقیم شاملہ: -- 1007
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَلْقَمَةَ، هَلْ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ، شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: فَقَالَ عَلْقَمَةُ : أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقُلْتُ: هَلْ شَهِدَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَفَقَدْنَاهُ، فَالْتَمَسْنَاهُ فِي الأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ، فَقُلْنَا اسْتُطِيرَ أَوِ اغْتِيلَ، قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ، بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا هُوَ، جَاءٍ مِنْ قِبَلِ حِرَاءٍ، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْنَاكَ، فَطَلَبْنَاكَ فَلَمْ نَجِدْكَ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ، بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَقَالَ: أَتَانِي، دَاعِي الْجِنِّ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا، فَأَرَانَا آثَارَهُمْ، وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، وَسَأَلُوهُ الزَّادَ، فَقَالَ: لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ، ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا، وَكُلُّ بَعْرَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا، فَإِنَّهُمَا طَعَامُ إِخْوَانِكُمْ "،
عبدالاعلیٰ نے داؤد سے اور انہوں نے عامر (بن شراحیل) سے روایت کی، کہا: میں نے علقمہ سے پوچھا: کیا جنوں (سے ملاقات) کی رات عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے؟ کہا: علقمہ نے جواب دیا: میں نے خود ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ لوگوں میں سے کوئی لیلۃ الجن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں، لیکن ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو ہم نے آپ کو گم پایا، ہم نے آپ کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا، (آپ نہ ملے) تو ہم نے کہا کہ آپ کو اڑا لیا گیا ہے یا آپ کو بے خبری میں قتل کر دیا گیا ہے، کہا: ہم نے بدترین رات گزاری جو کسی قوم نے (کبھی) گزاری ہو گی۔ جب ہم نے صبح کی تو اچانک دیکھا کہ آپ حراء کی طرف سے تشریف لا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو گم پایا تو آپ کی تلاش شروع کر دی لیکن آپ نہ ملے، اس لیے ہم نے وہ بدترین رات گزاری جو کوئی قوم (کبھی) گزار سکتی ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا: میرے پاس جنوں کی طرف سے دعوت دینے والا آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور میں نے ان کے سامنے قرآن کی قراءت کی۔ انہوں نے کہا: پھر آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں لے کر گئے اور ہمیں ان کے نقوش قدم اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے۔ جنوں نے آپ سے زاد (خوراک) کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے ہر وہ ہڈی ہے جس (کے جانور) پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور تمہارے ہاتھ لگ جائے، (اس پر لگا ہوا) گوشت جتنا زیادہ سے زیادہ ہو اور (ہر نرم قدموں والے اونٹ اور کٹے سموں والے) جانور کی لید تمہارے جانوروں کا چارہ ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (انسانوں سے) فرمایا: تم ان دونوں چیزوں سے استنجا نہ کیا کرو کیونکہ یہ دونوں (دین میں) تمہارے بھائیوں (جنوں اور ان کے جانوروں) کا کھانا ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1007]
حضرت عامر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے علقمہ رحمہ اللہ سے پوچھا، کیا لیلتہ الجن (جنوں سے ملاقات کی رات) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے؟ تو علقمہ نے جواب دیا، میں نے خود ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کہ کیا تم میں سے کوئی ایک لیلتہ الجن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھا؟ انہوں نے کہا، نہیں۔ لیکن ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے گم ہو گئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہاڑی وادیوں اور دروں (گھاٹیوں) میں تلاش کیا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے) تو ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن اڑا لے گئے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چپکے سے پوشیدہ طور پر قتل کر دیا گیا ہے تو ہم نے انتہائی پریشانی کے ساتھ بدترین رات گزاری، جو کوئی قوم بے چینی کے ساتھ گزارتی ہے، جب صبح ہوئی تو ہم نے اچانک دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا کی طرف سے تشریف لا رہے ہیں تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا تو تلاش شروع کر دی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے تو ہم نے رات انتہائی بے چینی اور پریشانی کے ساتھ گزاری ہے، جو کوئی قوم سخت کرب کے ساتھ گزارتی ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جنوں کی طرف سے دعوت دینے والا آیا تو میں اس کے ساتھ چلا گیا اور میں نے ان کو قرآن سنایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں لے کر گئے اور ہمیں ان کے نقوش قدم اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے، جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زاد (خوراک) کی درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ جانور جس کو اللہ کے نام سے ذبح کیا گیا ہو گا اس کی جو ہڈی تمہیں ملے گی، اس پر وافر گوشت ہو گا، اور اونٹ کی ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ یعنی خوراک ہو گی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں چیزوں سے استنجا نہ کرنا کیونکہ یہ دونوں تمہارے بھائیوں کا کھانا ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1007]
ترقیم فوادعبدالباقی: 450
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 450 ترقیم شاملہ: -- 1008
وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ دَاوُدَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، قَالَ الشَّعْبِيُّ وَسَأَلُوهُ الزَّادَ، وكانوا من جن الجزيرة، إلى آخر الحديث، من قول الشعبي، مفصلا من حديث عبد الله،
اسماعیل بن ابراہیم نے داؤد سے اسی سند کے ساتھ وآثار نیرانہم (ان کی آگ کے نشانات) تک بیان کیا۔ شعبی نے کہا: جنوں نے آپ سے خوراک کا سوال کیا اور وہ جزیرہ کے جنوں میں سے تھے ... حدیث کے آخری حصے تک جو شعبی کا قول ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث سے الگ ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1008]
امام صاحب رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کی اور کہا شعبی رحمہ اللہ نے بتایا، جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوراک کا سوال کیا، اور وہ جزیرہ کے علاقہ کے تھے، آگے حدیث کے آخر تک شعبی رحمہ اللہ کا قول ہے، جو عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے الگ ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1008]
ترقیم فوادعبدالباقی: 450
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 450 ترقیم شاملہ: -- 1009
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى قَوْلِهِ: وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
عبداللہ بن ادریس نے داؤد سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وآثار نیرانہم تک روایت کیا اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1009]
امام صاحب رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً «وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ» تک نقل کی اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1009]
ترقیم فوادعبدالباقی: 450
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 450 ترقیم شاملہ: -- 1010
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " لَمْ أَكُنْ لَيْلَةَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَهُ ".
(شعبی کے بجائے) ابراہیم (نخعی) نے علقمہ سے اور انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں لیلۃ الجن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھا اور میری خواہش تھی کہ میں آپ کے ساتھ ہوتا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1010]
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں لیلتہ الجن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھا، اور میری خواہش ہے، اے کاش میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1010]
ترقیم فوادعبدالباقی: 450
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 450 ترقیم شاملہ: -- 1011
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَعْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ: " سَأَلْتُ مَسْرُوقًا ، مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ آذَنَتْهُ بِهِمْ شَجَرَةٌ ".
معن (بن عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود ہذلی) سے روایت ہے، کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، کہا: میں نے مسروق سے پوچھا: جس رات جنوں نے کان لگا کر (قرآن) سنا، اس کی اطلاع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی؟ انہوں نے کہا: مجھے تمہارے والد (ابن مسعود رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ آپ کو ان جنوں کی اطلاع ایک درخت نے دی تھی۔ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔) [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1011]
معن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ میں نے مسروق رحمہ اللہ سے پوچھا، جس رات جنوں نے کان لگا کر قرآن سنا، اس کی اطلاع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی؟ اس نے بتایا کہ مجھے تمہارے باپ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں (کے سننے) کی اطلاع درخت نے دی تھی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1011]
ترقیم فوادعبدالباقی: 450
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں