الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب 3. باب بيان ان حكم الحاكم لا يغير الباطن باب: حاکم کے فیصلہ سے امر واقعی غلط نہ ہو گا۔
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے پاس مقدمہ لاتے ہو اور تم میں سے کوئی دوسرے سے زیادہ اپنی بات کو ثابت کرتا ہے اور میں اس کے موافق حکم دیتا ہوں پھر جس کو میں اس کے بھائی کا کچھ حق دلاؤں (اور نفس الامر میں وہ اس کا حق نہ ہو) تو اس کو نہ لے۔ کیونکہ میں ایک جہنم کا ٹکڑا اسے دلا رہا ہوں۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھگڑنے والے کا غل سنا، اپنے حجرے کے دروازے پر تو باہر نکلے اور فرمایا: ” میں آدمی ہوں اور میرے پاس کوئی مقدمہ والا آتا ہے اور ایک دوسرے سے بہتر بات کرتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ سچا ہے اور اس کے موافق فیصلہ کر دیتا ہوں تو جس کو میں کسی مسلمان کا حق دلا دوں وہ انگار کا ایک ٹکڑا ہے اس کو لے یا چھوڑ دے۔“
اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھگڑنے والے کی پکار سنی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر، پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔
|