الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَضَاحِيِّ قربانی کے احکام و مسائل 2. باب سِنِّ الأُضْحِيَةِ: باب: قربانی کی عمر کا بیان۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت ذبح کرو قربانی میں مگر مسنہ (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو) البتہ جب تم کو ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا جذعہ کرو۔“ (جو چھ مہینہ کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی یوم النحر کو مدینہ میں تو کئی آدمیوں نے آتے ہی قربانی کر لی اور یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قربانی کر لی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے قربانی کر لی ہو وہ دوبارہ قربانی کرے اور جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی نہ کریں تم قربانی نہ کرو۔ (اس سے امام مالک رحمہ اللہ کا مذہب ثابت ہوتا ہے کہ جب تک امام قربانی نہ کرے لوگ بھی نہ کریں)۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بکریاں دیں اپنے ساتھیوں کو بانٹنے کے لیے، قربانی کے لیے، پھر ایک برس کا بچہ بچ رہا۔ بکری کا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر۔“
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو قربانی کی بکریاں بانٹیں تو میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا (ایک برس کا بچہ) میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر۔“
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان قربانیاں تقسیم فرمائیں اور پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔
|