الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
17. باب السِّحْرِ:
باب: جادو کا بیان۔
Chapter: Witchcraft
حدیث نمبر: 5703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: سحر رسول الله صلى الله عليه وسلم يهودي من يهود بني زريق يقال له لبيد بن الاعصم، قالت: حتى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخيل إليه انه يفعل الشيء وما يفعله، حتى إذا كان ذات يوم او ذات ليلة دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم دعا ثم دعا، ثم قال يا عائشة: " اشعرت ان الله افتاني فيما استفتيته فيه؟ "، جاءني رجلان، فقعد احدهما عند راسي والآخر عند رجلي، فقال: الذي عند راسي للذي عند رجلي او الذي عند رجلي للذي عند راسي ما وجع الرجل، قال: مطبوب، قال: من طبه؟، قال: لبيد بن الاعصم، قال: في اي شيء؟، قال: في مشط ومشاطة، قال: وجف طلعة ذكر، قال: فاين هو؟، قال: في بئر ذي اروان، قالت: فاتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم في اناس من اصحابه، ثم قال يا عائشة: " والله لكان ماءها نقاعة الحناء، ولكان نخلها رءوس الشياطين "، قالت: فقلت: يا رسول الله، افلا احرقته؟، قال: " لا، اما انا فقد عافاني الله، وكرهت ان اثير على الناس شرا، فامرت بها فدفنت "حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودِيٌّ مِنْ يَهُودِ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَتْ: حَتَّى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا يَفْعَلُهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَعَا ثُمَّ دَعَا، ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ: " أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ؟ "، جَاءَنِي رَجُلَانِ، فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ: الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ أَوِ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا وَجَعُ الرَّجُلِ، قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ؟، قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ، قَالَ: وَجُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟، قَالَ: فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ، قَالَتْ: فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ: " وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ؟، قَالَ: " لَا، أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِي اللَّهُ، وَكَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا، فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ "
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بنی زریق کے ایک یہودی نے جادو کیا جس کو لبید بن اعصم کہتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آتا کہ میں یہ کام کر رہا ہوں اور نہ کرتے ہوتے وہ کام۔ ایک دن یا ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر دعا کی، پھر دعا کی، پھر فرمایا: عائشہ! تجھ کو معلوم ہوا اللہ جل جلالہ نے مجھ کو بتلا دیا جو میں نے اس سے پوچھا۔ میرے پاس دو آدمی آئے ایک میرے سر کے پاس بیٹھا۔ اور دوسرا پاؤں کے پاس (وہ دونوں فرشتے تھے) جو سر کے پاس بیٹھا تھا، اس نے دوسرے سے کہا: اس شخص کو کیا بیماری ہے؟ وہ بولا: اس پر جادو ہوا ہے؟ اس نے کہا کس نے جادو کیا ہے؟ وہ بولا: لبید بن اعصم نے۔ پھر اس نے کہا: کس چیز میں جادو کیا ہے۔ وہ بولا، کنگھی میں اور ان کے بالوں میں جو کنگھی سے جھڑے اور نر کھجور کے غلاف میں، اس نے کہا: یہ کہاں رکھا ہے؟ وہ بولا ذی اروان کے کنوئیں میں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ اس کنوئیں پر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! اللہ کی قسم اس کنوئیں کا پانی ایسا تھا جیسے مہندی کا زلال اور وہاں کے درخت کھجور کے ایسے تھے جیسے شیطانوں کے سر۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کو جلا کیوں نہیں دیا (یعنی وہ جو بال وغیرہ نکلے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ کو تو اللہ نے اچھا کر دیا اب مجھے برا معلوم ہوا لوگوں میں فساد بھڑکانا۔ میں نے جو حکم دیا وہ گاڑ دیا گیا۔
حدیث نمبر: 5704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: سحر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وساق ابو كريب الحديث بقصته نحو حديث ابن نمير، وقال: فيه فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى البئر فنظر إليها وعليها نخل، وقالت: قلت: يا رسول الله، فاخرجه ولم يقل افلا احرقته، ولم يذكر فامرت بها فدفنت.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: سُحِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ أَبُو كُرَيْبٍ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَقَالَ: فِيهِ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبِئْرِ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَعَلَيْهَا نَخْلٌ، وَقَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَخْرِجْهُ وَلَمْ يَقُلْ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.