الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان 41. باب فَضْلِ سَاقِي الْبَهَائِمِ الْمُحْتَرَمَةِ وَإِطْعَامِهَا: باب: جانوروں کو پلانے اور کھلانے کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص راہ میں جا رہا تھا اس کو بہت پیاس لگی، ایک کنواں ملا، وہ اس میں اترا اور پانی پیا، پھر نکلا تو ایک کتے کو دیکھا اپنی زبان نکالے ہوئے ہانپتا ہے (پیاس کی وجہ سے) اور گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ وہ شخص بولا: اس کتے کا حال پیاس کے مارے ویسا ہی ہو گا جیسا میرا حال تھا، پھر وہ کنوئیں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھرا اور موزہ منہ میں لے کر اوپر چڑھا وہ پانی کتے کو پلایا اللہ تعالیٰ نے اس کی نیکی کو قبول کیا اور اس کو بخش دیا۔ لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم کو ان جانوروں کے کھلانے اور پلانے میں بھی ثواب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر تازے جگر والے میں ثواب ہے۔“ (یعنی ہر حیوان بدلے میں کے جو موذی نہ ہو)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے“ ”ایک بدکار عورت نے ایک کتے کو دیکھا گرمی کے دنوں میں جو کنوئیں کے گرد پھر رہا تھا اور اپنی زبان باہر نکال دی تھی پیاس کی وجہ سے اس عورت نے اپنے موزے سے پانی نکالا اور اس کتے کو پلایا اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک کتا ایک کنوئیں کے گرد پھر رہا تھا جو پیاس کے مارے مرنے کو تھا اس کو بنی اسرائیل کے ایک کسبی نے دیکھا تو اپنا موزہ اتارا اور اس کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس نیکی کے بدلے اس کو بخش دیا۔“
|