الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
32. باب الطَّاعُونِ وَالطِّيَرَةِ وَالْكَهَانَةِ وَنَحْوِهَا:
باب: طاعون، بدفالی اور کہانت کا بیان۔
Chapter: The Plague, Ill Omens, Soothsaying And The Like
حدیث نمبر: 5772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن المنكدر ، وابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه، انه سمعه يسال اسامة بن زيد ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطاعون؟ فقال اسامة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " الطاعون رجز او عذاب ارسل على بني إسرائيل او على من كان قبلكم، فإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، وقال ابو النضر: لا يخرجكم إلا فرار منه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، وأبي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْد مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ؟ فَقَالَ أُسَامَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الطَّاعُونُ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أُرْسِلَ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، وقَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا يُخْرِجُكُمْ إِلَّا فِرَارٌ مِنْهُ.
‏‏‏‏ سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کے باپ نے اسامہ بن زید سے پوچھا: تم نے کیا سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے باب میں۔ اسامہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل پر یا اگلی امت پر بھیجا گیا پھر جب تم سنو کسی ملک میں طاعون ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب تمہاری ہی بستی میں طاعون نمودار ہو تو مت نکلو بھاگ کر اس کے ڈر سے۔
حدیث نمبر: 5773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: اخبرنا المغيرة ، ونسبه ابن قعنب فقال: ابن عبد الرحمن القرشي، عن ابي النضر ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن اسامة بن زيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الطاعون آية الرجز ابتلى الله عز وجل به ناسا من عباده، فإذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تفروا منه ". هذا حديث القعنبي وقتيبة نحوه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قالا: أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ ، وَنَسَبَهُ ابْنُ قَعْنَبٍ فَقَالَ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطَّاعُونُ آيَةُ الرِّجْزِ ابْتَلَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ نَاسًا مِنْ عِبَادِهِ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ ". هَذَا حَدِيثُ الْقَعْنَبِيِّ وَقُتَيْبَةَ نَحْوُهُ.
‏‏‏‏ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ایک عذاب کی نشانی ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض بندوں کو آزمایا۔ پھر جب تم سنو کسی ملک میں طاعون نمودار ہوا تو وہاں مت جاؤ اور جب تم وہیں ہو تو وہاں سے مت بھاگو۔
حدیث نمبر: 5774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابى حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن عامر بن سعد ، عن اسامة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا الطاعون رجز سلط على من كان قبلكم او على بني إسرائيل، فإذا كان بارض فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا كان بارض فلا تدخلوها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أبى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أُسَامَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ سُلِّطَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَوْ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، ان عامر بن سعد اخبره، ان رجلا سال سعد بن ابي وقاص عن الطاعون، فقال اسامة بن زيد انا اخبرك عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هو عذاب او رجز ارسله الله على طائفة من بني إسرائيل او ناس كانوا قبلكم، فإذا سمعتم به بارض فلا تدخلوها عليه، وإذا دخلها عليكم فلا تخرجوا منها فرارا ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ الطَّاعُونِ، فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَا أُخْبِرُكَ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ نَاسٍ كَانُوا قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا دَخَلَهَا عَلَيْكُمْ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا ".
‏‏‏‏ عامر بن سعد سے روایت ہے، ایک شخص نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا طاعون کے متعلق، اسامہ نے کہا: میں بیان کرتا ہوں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ایک عذاب کی نشانی ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض بندوں کو آزمایا۔ پھر جب تم سنو کسی ملک میں طاعون نمودار ہوا تو وہاں مت جاؤ اور جب تم وہیں ہو تو وہاں سے مت بھاگو۔۔
حدیث نمبر: 5776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني عامر بن سعد ، عن اسامة بن زيد ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن هذا الوجع او السقم رجز عذب به بعض الامم قبلكم، ثم بقي بعد بالارض فيذهب المرة وياتي الاخرى، فمن سمع به بارض فلا يقدمن عليه، ومن وقع بارض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ أَوِ السَّقَمَ رِجْزٌ عُذِّبَ بِهِ بَعْضُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ، ثُمَّ بَقِيَ بَعْدُ بِالْأَرْضِ فَيَذْهَبُ الْمَرَّةَ وَيَأْتِي الْأُخْرَى، فَمَنْ سَمِعَ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا يَقْدَمَنَّ عَلَيْهِ، وَمَنْ وَقَعَ بِأَرْضٍ وَهُوَ بِهَا فَلَا يُخْرِجَنَّهُ الْفِرَارُ مِنْهُ ".
‏‏‏‏ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بیماری عذاب ہے جو تم سے پہلے ایک امت کو ہوا تھا پھر وہ زمین میں رہ گیا کبھی چلا جاتا ہے کبھی پھر آتا ہے سو جو کوئی سنے کسی ملک میں طاعون ہے وہاں نہ جائے اور جب اس کے ملک میں طاعون نمودار ہو تو وہاں سے بھاگے بھی نہیں۔
حدیث نمبر: 5778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، حدثنا معمر ، عن الزهريبإسناد يونس نحو حديثه.وحدثنا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّبِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ.
‏‏‏‏ زہری اس سند کے ساتھ یونس کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن حبيب ، قال: كنا بالمدينة، فبلغني ان الطاعون قد وقع بالكوفة، فقال لي عطاء بن يسار وغيره: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كنت بارض فوقع بها، فلا تخرج منها، وإذا بلغك انه بارض فلا تدخلها "، قال: قلت عمن قالوا: عن عامر بن سعد يحدث به، قال: فاتيته، فقالوا: غائب، قال: فلقيت اخاه إبراهيم بن سعد ، فسالته، فقال: شهدت اسامة يحدث سعدا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن هذا الوجع رجز او عذاب او بقية عذاب عذب به اناس من قبلكم، فإذا كان بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها، وإذا بلغكم انه بارض فلا تدخلوها "، قال حبيب: فقلت لإبراهيم: آنت سمعت اسامة يحدث سعدا وهو لا ينكر، قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، قال: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ، فَبَلَغَنِي أَنَّ الطَّاعُونَ قَدْ وَقَعَ بِالْكُوفَةِ، فَقَالَ لِي عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ وَغَيْرُهُ: إن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ فَوَقَعَ بِهَا، فَلَا تَخْرُجْ مِنْهَا، وَإِذَا بَلَغَكَ أَنَّهُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلْهَا "، قَالَ: قُلْتُ عَمَّنْ قَالُوا: عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ يُحَدِّثُ بِهِ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقَالُوا: غَائِبٌ، قَالَ: فَلَقِيتُ أَخَاهُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: شَهِدْتُ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أَوْ بَقِيَّةُ عَذَابٍ عُذِّبَ بِهِ أُنَاسٌ مِنْ قَبْلِكُمْ، فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، وَإِذَا بَلَغَكُمْ أَنَّهُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا "، قَالَ حَبِيبٌ: فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ: آنْتَ سَمِعْتَ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَهُوَ لَا يُنْكِرُ، قَالَ: نَعَمْ.
‏‏‏‏ حبیب سے روایت ہے، ہم مدینہ میں تھے مجھ کو خبر پہنچی کہ کوفہ میں طاعون نمودار ہے تو عطاء بن یسار اور دوسرے لوگوں نے مجھ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو کسی ملک میں ہو اور وہاں طاعون شروع ہو تو مت بھاگ وہاں سے اور جب تجھ کو خبر پہنچے کسی ملک میں طاعون نمودار ہونے کی تو وہاں مت جا۔ میں نے کہا کہ یہ حدیث تم نے کس سے سنی۔ انہوں نے کہا: عامر بن سعد سے، میں ان کے پاس گیا، لوگوں نے کہا: وہ نہیں ہیں، میں ان کے بھائی ابراہیم بن سعد سے ملا، ان سے پوچھا: انہوں نے کہا: میں موجود تھا جب اسامہ نے سعد سے حدیث بیان کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یہ بیماری عذاب ہے یا بقیہ ہے عذاب کا جو اگلے لوگوں کو ہوا تھا پھر جب یہ بیماری کسی ملک میں شروع ہو اور تم وہاں موجود ہو تو وہاں سے مت بھاگو اور جب تم کو خبر پہنچے کہ کسی ملک میں یہ بیماری شروع ہوئی ہے تو وہاں مت جاؤ۔ حبیب نے کہا: میں نے ابراہیم سے پوچھا: تم نے سنا اسامہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سعد سے اور انہوں نے انکار نہیں کیا؟ ابراہیم نے کہا: ہاں میں نے سنا۔
حدیث نمبر: 5780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة بهذا الإسناد غير انه لم يذكر قصة عطاء بن يسار في اول الحديث،وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ،
‏‏‏‏ شعبہ سے اس سند کے ساتھ روایت لیکن اس حدیث میں عطاء بن یسار کا قصہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن حبيب ، عن إبراهيم بن سعد ، عن سعد بن مالك ، وخزيمة بن ثابت ، واسامة بن زيد ، قالوا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث شعبة،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالُوا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ،
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 5782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم كلاهما، عن جرير ، عن الاعمش ، عن حبيب ، عن إبراهيم بن سعد بن ابي وقاص ، قال: كان اسامة بن زيد وسعد جالسين يتحدثان، فقالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم،وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: كَانَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعْدٌ جَالِسَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ، فَقَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ،
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه وهب بن بقية ، اخبرنا خالد يعني الطحان ، عن الشيباني ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن إبراهيم بن سعد بن مالك، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم.وحَدَّثَنِيهِ وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن عباس ، ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه اهل الاجناد ابو عبيدة بن الجراح واصحابه، فاخبروه ان الوباء قد وقع بالشام، قال ابن عباس: فقال عمر : ادع لي المهاجرين الاولين، فدعوتهم، فاستشارهم واخبرهم ان الوباء قد وقع بالشام، فاختلفوا، فقال بعضهم: قد خرجت لامر ولا نرى ان ترجع عنه، وقال بعضهم: معك بقية الناس، واصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى ان تقدمهم على هذا الوباء، فقال: ارتفعوا عني، ثم قال ادع لي الانصار، فدعوتهم له، فاستشارهم، فسلكوا سبيل المهاجرين واختلفوا كاختلافهم، فقال: ارتفعوا عني، ثم قال: ادع لي من كان هاهنا من مشيخة قريش من مهاجرة الفتح فدعوتهم، فلم يختلف عليه رجلان، فقالوا: نرى ان ترجع بالناس ولا تقدمهم على هذا الوباء، فنادى عمر في الناس إني مصبح على ظهر فاصبحوا عليه، فقال ابو عبيدة بن الجراح: افرارا من قدر الله، فقال عمر: لو غيرك قالها يا ابا عبيدة، وكان عمر يكره خلافه، نعم نفر من قدر الله إلى قدر الله، ارايت لو كانت لك إبل فهبطت واديا له عدوتان إحداهما خصبة والاخرى جدبة، اليس إن رعيت الخصبة رعيتها بقدر الله، وإن رعيت الجدبة رعيتها بقدر الله، قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف وكان متغيبا في بعض حاجته، فقال : إن عندي من هذا علما، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، قال: فحمد الله عمر بن الخطاب، ثم انصرف.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَهْلُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَالَ عُمَر ُ: ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، فَدَعَوْتُهُمْ، فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَاخْتَلَفُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ، وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَقَالَ: ارْتَفِعُوا عَنِّي، ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارِ، فَدَعَوْتُهُمْ لَهُ، فَاسْتَشَارَهُمْ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ، فَقَالَ: ارْتَفِعُوا عَنِّي، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْح فَدَعَوْتُهُمْ، فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ، فَقَالُوا: نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ: أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ، فَقَالَ عُمَرُ: لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ، وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُ خِلَافَهُ، نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَتْ لَكَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصْبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقَال َ: إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے، جب سرغ میں پہنچے (سرغ ایک قریہ ہے کنارہ حجاز پر متصل شام کے) ان سے ملاقات کی اجناد کے لوگوں نے (اجناد سے مراد شام کے پانچ شہر ہیں فلسطین، اردن، دمشق، حمص اور قنسرین) ابوعبیدہ بن الجراح اور ان کے ساتھیوں نے ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا نمودار ہوئی ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے سامنے بلاؤ مہاجرین اولین کو (مہاجرین اولین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے ان کو بلایا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ لیا اور ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا پھیلی ہے۔ انہوں نے اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ کے ساتھ وہ لوگ ہیں جو اگلوں میں باقی رہ گئے ہیں اور اصحاب ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور ہم مناسب نہیں سمجھتے ان کا وبائی ملک میں لے جانا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا اب تم لوگ جاؤ۔ پھر کہا: انصار کے لوگوں کو بلاؤ۔ میں نے ان کو بلایا انہوں نے مشورہ لیا ان سے انصار بھی مہاجرین کی چال چلے اور انہیں کی طرح اختلاف کیا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اب تم لوگ جاؤ۔ پھر کہا: اب قریش کے بوڑھوں کو بلاؤ جو فتح مکہ سے پہلے (یا فتح کے ساتھ ہی) مسلمان ہوئے ہیں۔ میں نے ان کو بلایا۔ ان میں سے دو نے بھی اختلاف نہیں کیا اور سب نے یہی کیا: ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو لے کر لوٹ جائیے اور وبا کے سامنے ان کو نہ کیجئیے۔ آخر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منادی کرا دی لوگوں میں۔ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہوں گا (اور مدینہ لوٹوں گا) یہ سن کی صبح لوگ بھی سوار ہوئے۔ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تقدیر سے بھاگتے ہو۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش یہ بات کوئی اور کہتا۔ (یا اگر اور کوئی کہتا تو میں اس کو سزا دیتا) اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ برا جانتے تھے ان کے خلاف کرنے کو۔ ہاں ہم بھاگتے ہیں اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف۔ کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبر اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اور تم اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب کنارے میں چراؤ تو اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو خشک اور خراب کنارے میں چراؤ تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے چرایا۔ (مطلب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا یہ ہے کہ جیسے اس چرواہے پر کوئی الزام نہیں بلکہ اس کا فعل قابل تعریف ہے کہ جانوروں کو آرام دیا ایسا ہی میں بھی اپنی رعیت کا چرانے والا ہوں تو جو ملک اچھا معلوم ہوتا ہے ادھر لے جاتا ہوں اور یہ کام تقدیر کے خلاف نہیں ہے بلکہ عین تقدیر الٰہی ہے) اتنے میں سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور وہ کسی کام کو گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا: میرے پاس تو اس مسئلہ کی دلیل موجود ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جب تم سنو کسی ملک میں وبا ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب تمہارے ملک میں وبا پھیلے تو بھاگو بھی نہیں۔ یہ سن کر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کا شکر کیا (ان کی رائے حدیث کے موافق قرار پانے پر) اور لوٹے۔
حدیث نمبر: 5785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال ابن رافع: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر بهذا الإسناد نحو حديث مالك وزاد في حديث معمر، قال: وقال له ايضا: ارايت انه لو رعى الجدبة وترك الخصبة اكنت معجزه، قال: نعم، قال: فسر إذا قال، فسار حتى اتى المدينة، فقال: هذا المحل، او قال: هذا المنزل إن شاء الله،وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْد ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، قال: وَقَالَ لَهُ أَيْضًا: أَرَأَيْتَ أَنَّهُ لَوْ رَعَى الْجَدْبَةَ وَتَرَكَ الْخَصْبَةَ أَكُنْتَ مُعَجِّزَهُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَسِرْ إِذًا قَالَ، فَسَارَ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: هَذَا الْمَحِلُّ، أَوَ قَالَ: هَذَا الْمَنْزِلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ،
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تو سمجھتا ہے اگر وہ خشک اور خراب قطعہ میں چرا دے اور اچھا کنارہ چھوڑ دے تو تو اس پر الزام دے گا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: تو چلو پھر وہ چلے یہاں تک کہ مدینہ پہنچے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ جگہ ہے یا منزل ہے اگر اللہ چاہے۔
حدیث نمبر: 5786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب بهذا الإسناد غير انه، قال: إن عبد الله بن الحارث حدثه، ولم يقل عبد الله بن عبد الله.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِث حَدَّثَهُ، وَلَمْ يَقُلْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عمر خرج إلى الشام، فلما جاء سرغ بلغه ان الوباء قد وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، فرجع عمر بن الخطاب من سرغ، وعن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، ان عمر إنما انصرف بالناس من حديث عبد الرحمن بن عوف .وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عُمَر َ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ، فَلَمَّا جَاءَ سَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ، وَعَنْ ابْنِ شِهَاب ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ بِالنَّاسِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ .
‏‏‏‏ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے جب سرغ میں پہنچے ان کو خبر آئی شام میں وبا پھیلنے کی۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سنو کسی ملک میں وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب کسی ملک میں وبا پھیلے اور تم وہاں ہو تو مت نکلو وبا سے بھاگ کر۔ یہ سن کر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ وہاں سے لوٹ آئے۔ ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے روایت کیا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ لوٹے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث سن کر۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.