الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال 2. باب صِفَّةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ باب: قیامت اور جنت اور دوزخ کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن بڑا موٹا آدمی آئے گا جو اللہ کے نزدیک مچھر کے بازو کے برابر نہ ہو گا۔“ یہ آیت پڑھو: «فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا» (الکہف: ١٠٥) ”ہم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن نہ رکھیں گے۔“ (یعنی دنیا کا مٹاپا اور مال اور دولت قیامت میں کام آنے والا نہیں وہاں تو عمل درکار ہے۔ اس حدیث سے بھی مٹاپے کی مذمت ثابت ہوئی)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے محمد یا اے ابولقاسم! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اور پانی اور نمناک زمین کو ایک انگلی پر اور تمام خلق کو ایک انگلی پر پھر ان کو ہلائے گا اور کہے گا: میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ ہنسے تعجب سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصدیق کی اس عالم کے کلام کی پھر یہ آیت پڑھی: «وَمَا قَدَرُوا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ» ﴿۳۹-الزمر: ٦٧﴾ یعنی ”نہیں قدر کی انہوں نے اللہ کی جیسے قدر اس کی ہونی چاہیے اور ساری زمین اس کی ایک مٹھی میں ہے قیامت کے دن اور آسمان لپٹے ہوئے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں، پاک ہے وہ اور بلند مشرکوں کے شرک سے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں ظاہر ہو گئیں۔ تعجب سے اس کی تصدیق کر کے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وَمَا قَدَرُوا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِهِ» “ آخر تک۔
سیدنا علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اہل کتاب میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے ابو القاسم! اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت کھل گئے، پھر فرمایا: «وَمَا قَدَرُوا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِهِ» (۳۹-الزمر: ٦٧)۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پہاڑوں کو ایک انگلی پر اور جریر کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اس کی تصدیق کر کے تعجب سے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا: ”میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ؟“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور ان کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا، پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں غرور کرنے والے؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا (جو داہنے کے مثل ہے اور اسی واسطے دوسری حدیث میں ہے کہ پروردگار کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں) پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں۔ کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے؟ .“
عبیداللہ بن مقسم نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا وہ کیونکر نقل کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اپنے آسمانوں اور زمینوں کو دونوں ہاتھوں میں لے لے گا اور فرمائے گا میں اللہ ہوں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں کو بند کرتے تھے اور کھولتے تھے میں۔ بادشاہ ہوں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہاں تک کہ میں نے منبر کو دیکھا وہ نیچے کی طرف سے ہل رہا ہے میں سمجھا کہ شاید وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گر پڑے گا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جبار جل جلالہ اپنے آسمانوں اور زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے لے گا۔“ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے یعقوب نے بیان کیا۔
|