الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال 10. باب طَلَبِ الْكَافِرِ الْفِدَاءَ بِمِلْءِ الأَرْضِ ذَهَبًا: باب: کافروں سے زمین بھر سونا بطور فدیہ طلب کرنے کا بیان۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص سے فرمائے گا: جس کو سب سے ہلکا عذاب ہو گا جہنم میں اگر تیرے پاس دنیا ہوتی اور جو کچھ اس میں ہے کیا تو اس کو دے کر اپنے کو عذاب سے چھڑاتا؟ وہ بولے گا: ہاں۔ پروردگار فرمائے گا: میں نے تو تجھ سے اس سے سہل بات چاہی تھی (جس میں کچھ خرچ نہ تھا) اور تو اس وقت آدم کی پیٹھ میں تھا کہ شرک نہ کرنا، میں تجھ کو جہنم میں نہ لے جاؤں گا تو نے نہ مانا اور شرک کیا۔“ (معاذ اللہ شرک ایسا گناہ ہے کہ وہ بخشا نہ جائے گا اور شرک کرنے والا اگر شرک کی حالت میں مرے تو ابدالآباد جہنم میں رہے گا)۔
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں آخری فقرہ مذکور نہیں ہے «وَلاَ أُدْخِلَكَ النَّارَ» ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن کافر سے کہا: جائے گا اگر تیرے پاس زمین بھر کے سونا ہوتا کیا تو اس کو دے کر اپنے تئیں چھڑاتا؟ وہ بولے: گا ہاں۔ پھر اس سے کہا: جائے گا تجھ سے تو اس سے آسان کا سوال ہوتا تھا“ (کہ شرک نہ کرنا وہی تجھ سے نہ ہو سکا)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ ”اس سے کہا جائے گا: تو جھوٹا ہے تجھ سے تو اس سے آسان چیز کا سوال ہوا تھا۔“
|