الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب التَّفْسِيرِ قران مجيد كي تفسير كا بيان 4. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ}: باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا: «أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ» ”یہ لوگ جن میں وہ پکارتے ہیں تلاش کرتے ہیں اپنے رب کی طرف سے وسیلہ“۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، (کہ یہ آیت سورہ بنی اسرائیل کی) «أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ» (۱۷-الإسراء: ۵۷) ”جن کی یہ پوجا کرتے ہیں وہ تو اپنے رب کے پاس وسیلہ طلب کرتے ہیں۔“ (عبداللہ نے) کہا: جنوں کی ایک جماعت جن کی پوجا کی جاتی تھی مسلمان ہو گئی اور پوجا کرنے والے ویسے ہی اس کی پوجا کرتے رہے اور وہ جماعت مسلمان ہو گئی (یعنی یہ آیت ان کے حق میں اتری)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، (یہ آیت «أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ» جو سورہ بنی اسرائیل میں ہے) ”وہ لوگ جن کو یہ پکارتے ہیں اپنے مالک کے پاس وسیلہ ڈھونڈتے ہیں۔“ اس وقت اتری کہ بعض آدمی چند جنوں کی پرستش کرتے تھے وہ جن مسلمان ہو گئے اور ان کے پوجنے والوں کو خبر نہ ہوئی وہ لوگ ان کو پوجتے رہے تب یہ آیت اتری «أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ» آخر تک۔
سلیمان سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
وہی مضمون ہے جو اوپر گزرا۔
|