الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْعِيدَيْنِ
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
25. بَابُ إِذَا فَاتَهُ الْعِيدُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ:
باب: اگر کسی کو جماعت سے عید کی نماز نہ ملے تو پھر دو رکعت پڑھ لے۔
(25) Chapter. Whoever missed the Salat al-Eid (Eid prayer) should offer two Raka prayer.
حدیث نمبر: Q987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لقول النبي صلى الله عليه وسلم هذا عيدنا اهل الإسلام وامر انس بن مالك مولاهم ابن ابي عتبة بالزاوية فجمع اهله وبنيه وصلى كصلاة اهل المصر وتكبيرهم، وقال عكرمة: اهل السواد يجتمعون في العيد يصلون ركعتين كما يصنع الإمام، وقال عطاء: إذا فاته العيد صلى ركعتين.لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَأَمَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ مَوْلَاهُمْ ابْنَ أَبِي عُتْبَةَ بِالزَّاوِيَةِ فَجَمَعَ أَهْلَهُ وَبَنِيهِ وَصَلَّى كَصَلَاةِ أَهْلِ الْمِصْرِ وَتَكْبِيرِهِمْ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: أَهْلُ السَّوَادِ يَجْتَمِعُونَ فِي الْعِيدِ يُصَلُّونَ رَكْعَتَيْنِ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا فَاتَهُ الْعِيدُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ.
‏‏‏‏ اور عورتیں بھی ایسا ہی کریں اور وہ لوگ بھی جو گھروں اور دیہاتوں وغیرہ میں ہوں اور جماعت میں نہ آ سکیں (وہ بھی ایسا ہی کریں) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اسلام والو! یہ ہماری عید ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے غلام ابن ابی عتبہ زاویہ نامی گاؤں میں رہتے تھے۔ انہیں آپ نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو جمع کر کے شہر والوں کی طرح نماز عید پڑھیں اور تکبیر کہیں۔ عکرمہ نے شہر کے قرب و جوار میں آباد لوگوں کے لیے فرمایا کہ جس طرح امام کرتا ہے یہ لوگ بھی عید کے دن جمع ہو کر دو رکعت نماز پڑھیں۔ عطاء نے کہا کہ اگر کسی کی عید کی نماز (جماعت) چھوٹ جائے تو دو رکعت (تنہا) پڑھ لے۔
حدیث نمبر: 987
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة،" ان ابا بكر رضي الله عنه دخل عليها وعندها جاريتان في ايام منى تدففان وتضربان والنبي صلى الله عليه وسلم متغش بثوبه، فانتهرهما ابو بكر فكشف النبي صلى الله عليه وسلم عن وجهه، فقال: دعهما يا ابا بكر، فإنها ايام عيد وتلك الايام ايام منى.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنَى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے یہاں (منٰی کے دنوں میں) تشریف لائے اس وقت گھر میں دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور بعاث کی لڑائی کی نظمیں گا رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چہرہ مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے تشریف فرما تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو ڈانٹا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا کہ ابوبکر جانے بھی دو یہ عید کے دن ہیں (اور وہ بھی منٰی میں)۔

Narrated `Urwa on the authority of `Aisha: On the days of Mina, (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) Abu Bakr came to her while two young girls were beating the tambourine and the Prophet was lying covered with his clothes. Abu Bakr scolded them and the Prophet uncovered his face and said to Abu Bakr, "Leave them, for these days are the days of `Id and the days of Mina."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 103

حدیث نمبر: 988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) وقالت عائشة: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسترني وانا انظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعهم امنا بني ارفدة يعني من الامن".(مرفوع) وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الْأَمْنِ".
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے (ایک دفعہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھپا رکھا تھا اور میں حبشہ کے لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں تیروں سے کھیل رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانے دو اور ان سے فرمایا اے بنوارفدہ! تم بےفکر ہو کر کھیل دکھاؤ۔

`Aisha further said, "Once the Prophet was screening me and I was watching the display of black slaves in the Mosque and (`Umar) scolded them. The Prophet said, 'Leave them. O Bani Arfida! (carry on), you are safe (protected)'."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 103


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.