الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
8. بَابُ: الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
باب: گھروں میں مساجد بنانے کا بیان۔
Chapter: Mosques In Houses
حدیث نمبر: 754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن محمود بن الربيع الانصاري ، وكان قد عقل مجة مجها رسول الله صلى الله عليه وسلم من دلو في بئر لهم، عن عتبان بن مالك السالمي ، وكان إمام قومه بني سالم، وكان شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله، إني قد انكرت من بصري وإن السيل ياتي فيحول بيني وبين مسجد قومي، ويشق علي اجتيازه، فإن رايت ان تاتيني فتصلي في بيتي مكانا اتخذه مصلى فافعل، قال:" افعل"، فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر بعد ما اشتد النهار، واستاذن فاذنت له، ولم يجلس حتى قال:" اين تحب ان اصلي لك من بيتك؟" فاشرت له إلى المكان الذي احب ان اصلي فيه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففنا خلفه، فصلى بنا ركعتين ثم احتبسته على خزيرة تصنع لهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ ، وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي بِئْرٍ لَهُمْ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ السَّالِمِيِّ ، وَكَانَ إِمَامَ قَوْمِهِ بَنِي سَالِمٍ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ مِنْ بَصَرِي وَإِنَّ السَّيْلَ يَأْتِي فَيَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، وَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَافْعَلْ، قَالَ:" أَفْعَلُ"، فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، وَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنْتُ لَهُ، وَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ:" أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ؟" فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ احْتَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرَةٍ تُصْنَعُ لَهُمْ.
محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور ان کو وہ کلی یاد تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈول سے لے کر ان کے کنویں میں کر دی تھی، انہوں نے عتبان بن مالک سالمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی (جو اپنی قوم بنی سالم کے امام تھے اور غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے) وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میری نظر کمزور ہو گئی ہے، جب سیلاب آتا ہے تو وہ میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہو جاتا ہے، اسے پار کرنا میرے لیے دشوار ہوتا ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے گھر تشریف لائیں اور گھر کے کسی حصے میں نماز پڑھ دیں، تاکہ میں اس کو اپنے لیے مصلیٰ (نماز کی جگہ) بنا لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، میں ایسا کروں گا، اگلے روز جب دن خوب چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، میں نے اجازت دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ فرمایا: تم اپنے گھر کے کس حصہ کو پسند کرتے ہو کہ میں تمہارے لیے وہاں نماز پڑھ دوں؟، میں جہاں نماز پڑھنا چاہتا تھا ادھر میں نے اشارہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر میں نے آپ کو خزیرہ (حلیم) ۱؎ تناول کرنے کے لیے روک لیا جو ان لوگوں کے لیے تیار کیا جا رہا تھا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 45 (224)، 46 (225)، الأذان 40 (667)، 50 (686)، 154 (839)، التہجد 36 (1185)، الأطعمة 15 (5201)، صحیح مسلم/المساجد 47 (33)، سنن النسائی/الإمامة 10 (789)، 46 (845)، السھو 73 (1328)، (تحفة الأشراف: 9750، 11235)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 24 (86)، مسند احمد (4/44، 5/449) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خزیرہ: یہ ایک قسم کا کھانا ہے جو گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر آٹا ڈال کر پکایا جاتا ہے، موجودہ دور میں یہ حلیم کے نام سے مشہور ہے۔ ۲؎: اس حدیث سے بہت سی باتیں نکلتی ہیں، گھر میں مسجد بنانا، چاشت کی نماز جماعت ادا کرنا، نابینا کے لئے جماعت سے معافی، غیر کے گھر میں جانے سے پہلے اجازت لینا، نفل نماز جماعت سے جائز ہونا وغیرہ وغیرہ۔

Mahmud bin Rabi' Al-Ansari, who remembered that the Messenger of Allah spat a mouthful of water from a bucket into a well that belonged to them, narrated that : 'Itban bin Malik As-Salimi who was the chief of his people Banu Salim and had participated in (the battle of) Badr with the Messenger of Allah said: "I came to the Messenger of Allah and said: 'O Messenger of Allah, my sight is failing and the flood comes and prevents me from reaching the mosque of my people, and it is too hard for me to cross the water. Do you think you could come and perform prayer in my house in a place which I can then take as a place of prayer?' He said: 'I will do that.' The following day, the Messenger of Allah and Abu Bakr came, when the heat of the day had grown intense. He asked permission to enter, and I gave him permission. He did not sit down until he said: 'Where would you like me to perform prayer for you in your house?' I showed him the place where I wanted him to pray, so the Messenger of Allah stood and we lined up behind him, and he led us in praying two Rak'ah (units). Then I asked him to stay and eat some Khazirah that had been prepared for them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن الفضل المقري ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ،" ان رجلا من الانصار ارسل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تعال فخط لي مسجدا في داري اصلي فيه، وذلك بعد ما عمي، فجاء ففعل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ الْمُقْرِي ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا فِي دَارِي أُصَلِّي فِيهِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا عَمِيَ، فَجَاءَ فَفَعَلَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ انصار کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خبر بھیجی کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں مسجد کے لیے حد بندی کر دیں تاکہ میں اس میں نماز پڑھا کروں، اور یہ اس لیے کہ وہ صحابی نابینا ہو گئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور ان کی مراد پوری کر دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12814، ومصباح الزجاجة: 283) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: انصاری آدمی سے مراد صحابی رسول عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں، جیسا کہ صحیحین میں ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that: A man among the Ansar sent word to the Messenger of Allah saying: "Come and designate a place in my house where I can perform prayer,' that was after he had become blind. So he went and did that.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن انس بن سيرين ، عن عبد الحميد بن المنذر بن الجارود ، عن انس بن مالك ، قال:" صنع بعض عمومتي للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: إني احب ان تاكل في بيتي، وتصلي فيه، قال: فاتاه وفي البيت فحل من هذه الفحول، فامر بناحية منه، فكنس ورش، فصلى وصلينا معه"، قال ابو عبد الله بن ماجة: الفحل هو: الحصير الذي قد اسود".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" صَنَعَ بَعْضُ عُمُومَتِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْكُلَ فِي بَيْتِي، وَتُصَلِّيَ فِيهِ، قَالَ: فَأَتَاهُ وَفِي الْبَيْتِ فَحْلٌ مِنْ هَذِهِ الْفُحُولِ، فَأَمَرَ بِنَاحِيَةٍ مِنْهُ، فَكُنِسَ وَرُشَّ، فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: الْفَحْلُ هُوَ: الْحَصِيرُ الَّذِي قَدِ اسْوَدَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک چچا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ آج میرے گھر کھانا کھائیں، اور اس میں نماز بھی پڑھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے گھر میں ایک پرانی کالی چٹائی پڑی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے ایک گوشہ کو صاف کرنے کا حکم دیا، وہ صاف کیا گیا، اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ «فحل» اس چٹائی کو کہتے ہیں جو پرانی ہونے کی وجہ سے کالی ہو گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 981، ومصباح الزجاجة: 284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/112، 128) (صحیح) (نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 665)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے بوریئے پر نماز پڑھنا ثابت ہوا، اور پرانے بوریئے پر بھی جو بچھتے بچھتے کالا ہو گیا تھا، صرف صفائی کے لئے آپ ﷺ نے اس کا ایک کونہ جھڑوا دیا، اور تھوڑا پانی اس پر چھڑک دیا، اہل حدیث کا طرز یہی ہے کہ وہ ہر فرش پر نماز پڑھ لیتے ہیں، گو وہ کتنا ہی پرانا ہو بشرطیکہ اس کی نجاست کا یقین نہ ہو، اور جب تک نجاست کا یقین نہ ہو وہ پاک ہی سمجھا جائے گا، اس لئے کہ ہر شے میں پاکی ہی اصل ہے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "One of my paternal uncles made some food for the Prophet and said to the Prophet: 'I would like you to eat and perform prayer in my house.' So he went to him, and in his house there was one of these Fahl. He ordered that a corner be swept and water sprinkled in it, then he performed prayer and we prayed with him.'" (Sahih)Abu 'Abdullah bin Majah said: A Fahl is a mat that has become black (through use).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.