الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
15. بَابُ: الأَبْعَدُ فَالأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا
باب: مسجد سے جو جنتا زیادہ دور ہو گا اس کو مسجد میں آنے کا ثواب اسی اعتبار سے زیادہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ذئب ، عن عبد الرحمن بن مهران ، عن عبد الرحمن بن سعد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الابعد فالابعد من المسجد اعظم اجرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں جو جتنا ہی دور سے آتا ہے، اس کو اتنا ہی زیادہ اجر ملتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 49 (556)، (تحفة الأشراف: 13597)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/351، 428) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'The greater the distance from the mosque, the greater the reward.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا عباد بن عباد المهلبي ، حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابي بن كعب ، قال: كان رجل من الانصار بيته اقصى بيت بالمدينة، وكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فتوجعت له فقلت: يا فلان لو انك اشتريت حمارا يقيك الرمض ويرفعك من الوقع ويقيك هوام الارض، فقال: والله ما احب ان بيتي بطنب بيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فحملت به حملا حتى اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فدعاه، فساله، فذكر له مثل ذلك، وذكر انه يرجو في اثره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لك ما احتسبت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَار بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَوَجَّعْتُ لَهُ فَقُلْتُ: يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْوَقَعِ وَيَقِيكَ هَوَامَّ الْأَرْضِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي بِطُنُبِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک انصاری شخص کا مکان انتہائی دوری پر تھا، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کی کوئی نماز نہیں چھوٹتی تھی، مجھے اس کی یہ مشقت دیکھ کر اس پر رحم آیا، اور میں نے اس سے کہا: اے ابوفلاں! اگر تم ایک گدھا خرید لیتے جو تمہیں گرم ریت پہ چلنے، پتھروں کی ٹھوکر اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھتا (تو اچھا ہوتا)! اس انصاری نے کہا: اللہ کی قسم میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے کسی گوشے سے ملا ہو، اس کی یہ بات مجھے بہت ہی گراں گزری ۱؎ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور اس سے پوچھا، تو اس نے آپ کے سامنے بھی وہی بات کہی، اور کہا کہ مجھے نشانات قدم پر ثواب ملنے کی امید ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ثواب کی تم امید رکھتے ہو وہ تمہیں ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 49 (663)، سنن ابی داود/الصلاة 49 (557)، (تحفة الأشراف: 64)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/133) سنن الدارمی/الصلاة 60 (1321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کہ یہ کیسا مسلمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس رہنا پسند نہیں کرتا ہے۔

It was narrated that Ubayy bin Ka'b said: "There was a man among the Ansar whose house was the furthest house in Al-Madinah, yet he never missed prayer with the Messenger of Allah. I felt sorry for him and said: 'O so-and-so, why do you not buy a donkey to spare yourself the heat of the scorching sand, to carry over the stony ground, and to keep you away from the vermin on the ground?' He said: 'By Allah! I do not want to live so close to Muhammed.' This troubled me until I came to the house of the Prophet and mentioned that to him. He called (the man) and asked him, and he said something similar, and said that he was hoping for the reward for his steps. The Messenger of Allah said, 'You will have that (reward) that you sought.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا حميد ، عن انس بن مالك ، قال: ارادت بنو سلمة ان يتحولوا من ديارهم إلى قرب المسجد، فكره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعروا المدينة، فقال:" يا بني سلمة الا تحتسبون آثاركم"، فاقاموا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَرَادَتْ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْ دِيَارِهِمْ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْرُوا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ:" يَا بَنِي سَلِمَةَ أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ"، فَأَقَامُوا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے پرانے گھروں کو جو مسجد نبوی سے فاصلہ پر تھے چھوڑ کر مسجد نبوی کے قریب آ رہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی ویرانی کو مناسب نہ سمجھا، اور فرمایا: بنو سلمہ! کیا تم اپنے نشانات قدم میں ثواب کی نیت نہیں رکھتے؟، یہ سنا تو وہ وہیں رہے جہاں تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 654)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 33 (655)، مسند احمد (3/106، 182، 263) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas said: "Banu Salimah wanted to move from their homes to somewhere near the mosque, but the Prophet did not want the outskirts of Al-madinah to be left vacant, so he said: 'O Banu Salimah, do you not hope for the reward of your footsteps?' So they stayed (where they were)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" كانت الانصار بعيدة منازلهم من المسجد، فارادوا ان يقتربوا، فنزلت: ونكتب ما قدموا وآثارهم سورة يس آية 12، قال: فثبتوا".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَتْ الْأَنْصَارُ بَعِيدَةً مَنَازِلُهُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادُوا أَنْ يَقْتَرِبُوا، فَنَزَلَتْ: وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، قَالَ: فَثَبَتُوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انصار کے مکانات مسجد نبوی سے کافی دور تھے، ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب آ جائیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «ونكتب ما قدموا وآثارهم» ہم ان کے کئے ہوئے اعمال اور نشانات قدم لکھیں گے (يسين: 12) تو وہ اپنے مکانوں میں رک گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6127، ومصباح الزجاجة: 297) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)

وضاحت:
ا؎: ان حدیثوں کے خلاف وہ حدیث نہیں ہے کہ گھر کی نحوست یہ ہے کہ وہاں اذان سنائی نہ دے، کیونکہ یہ نحوست اس وجہ سے ہے کہ اکثر ایسے گھر میں رہنے سے جماعت چھوٹ جاتی ہے، نماز کا وقت معلوم نہیں ہوتا، اور ان حدیثوں میں اس شخص کی فضیلت ہے جو دور سے مسجد آئے، اور جماعت میں شریک ہو، اور ابن کثیر نے تصریح کی ہے کہ جو گھر مسجد سے زیادہ دور ہو وہی افضل ہے، امام مسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہمارے گھر مسجد سے زیادہ دور تھے ہم نے چاہا کہ ان کو بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو نبی اکرم ﷺ نے ہم کو منع کیا، اور فرمایا: تم کو ہر قدم پر ایک درجہ ملے گا، اور امام احمد نے روایت کی ہے کہ مسجد سے دور جو گھر ہو اس کی فضیلت مسجد سے قریب والے گھر پر ایسی ہے جیسے سوار کی فضیلت بیٹھے ہوئے شخص پر۔

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The houses of the Ansar were far from the mosque and they wanted to move closer. Then the following Verse was revealed: 'We record that which they send before (them), and their traces.'" [Ya-Sin: 12] He said: So they remained (where they were)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.