الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
7. بَابُ: أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ
باب: سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟
Chapter: Which Mosque Was Built First
حدیث نمبر: 753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي ، حدثنا محمد بن عبيد . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر الغفاري ، قال، قلت يا رسول الله، اي مسجد وضع اول؟ قال:" المسجد الحرام"، قال، قلت: ثم اي؟ قال:" ثم المسجد الاقصى"، قلت: كم بينهما؟ قال:" اربعون عاما، ثم الارض لك مصلى، فصل حيث ما ادركتك الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ"، قَالَ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى"، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ عَامًا، ثُمَّ الْأَرْضُ لَكَ مُصَلًّى، فَصَلِّ حَيْثُ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ".
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد الحرام، میں نے پوچھا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مسجد الاقصیٰ، میں نے پوچھا: ان دونوں کی مدت تعمیر میں کتنا فاصلہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال کا، پھر ساری زمین تمہارے لیے نماز کی جگہ ہے، جہاں پر نماز کا وقت ہو جائے وہیں ادا کر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 11 (3366)، 40 (3425)، صحیح مسلم/المساجد 1 (520)، سنن النسائی/المساجد 3 (691)، (تحفة الأشراف: 11994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/150، 156، 160، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ظاہراً اس میں اشکال ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس میں چالیس برس کا فاصلہ ہے، کیونکہ کعبہ کو ابراہیم علیہ السلام نے بنایا، اور بیت المقدس کو سلیمان علیہ السلام نے اور ان دونوں میں ہزار برس سے زیادہ فاصلہ تھا، اس کا جواب یہ ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس دونوں کو آدم علیہ السلام نے بنایا تھا، اور ممکن ہے کہ ان دونوں کی بنا میں چالیس برس کا فاصلہ ہو، پھر ابراہیم اور سلیمان علیہما السلام نے اپنے اپنے وقتوں میں ان بنیادوں کو جو مٹ گئی تھیں دوبارہ بنایا، اور ابن ہشام نے سیرت میں بھی ایسا ہی ذکر کیا ہے کہ پہلے آدم علیہ السلام نے کعبہ کو بنایا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ملک شام لے گیا وہاں انہوں نے بیت المقدس کو بنایا، بہر حال جو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، وہ صحیح ہے، اگرچہ تاریخ والے اس کے خلاف یا اس کے موافق لکھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ہی نے خانہ کعبہ اور بیت المقدس کی تعمیر کی ہو جس میں چالیس سال کا وقفہ ہو، بعض روایات میں بیت المقدس کی تأسیس کے حوالے اسحاق بن ابراہیم علیہما السلام کا نام بھی آیا ہے، جس کا معنی یہ ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام کے تعمیر کعبہ سے چالیس برس بعد ان کے بیٹے اسحاق علیہ السلام نے بیت المقدس کی بنیاد رکھی تھی اور سلیمان بن داود علیہما السلام نے بیت المقدس کی تجدید و توسیع کروائی تھی، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے آدم علیہ السلام کی بنیادوں پر ہی کعبۃ اللہ کی تعمیر تجدید کی تھی، «واللہ اعلم بالصواب» ۔

It was narrated that Abu Dharr Al-Ghifari said: "I said: 'O Messenger of Allah! Which mosque was built first?' He said: 'Al-Masjid Al-Haram (in Makkah).' I said: 'Then which?' He said: 'then Al-Masjid Al-Aqsa (in Jerusalem).' I said: 'How many years between them?' He said: 'Forty years, but the whole earth is a mosque for you, so pray wherever you are when the time for prayer comes.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.