سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
61. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الإِنَاءِ .
باب: برتن سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 76
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي ذَلِكَ الْإِنَاءِ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی حالت میں دیکھا کہ عصر کا وقت قریب ہو گیا تھا، تو لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر وہ پانی نہیں پا سکے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھوڑا سا وضو کا پانی لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا، اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے ابل رہا ہے، حتیٰ کہ ان کے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 76]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 32 (169)، المناقب 25 (3573)، صحیح مسلم/الفضائل3 (2279)، سنن الترمذی/المناقب 6 (3631)، موطا امام مالک/الطہارة 6 (32)، (تحفة الأشراف: 210)، مسند احمد 3/132، 147، 170، 215، 289، نحوہ، ویأتي عند المؤلف برقم: 78 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا، دوسری روایت میں ہے کہ یہ کل تین سو آدمی تھے، ایک روایت میں ہے کہ ایک ہزار پانچ سو آدمی تھے «واللہ اعلم» ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 77
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجِدُوا مَاءً فَأُتِيَ بِتَوْرٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَتَفَجَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، وَيَقُولُ: حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ وَالْبَرَكَةِ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". قَالَ الْأَعْمَشُ: فَحَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ.
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو پانی نہ ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک طشت لایا گیا، آپ نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے ابل رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”پاک کرنے والے پانی اور اللہ کی برکت پر آؤ“۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 77]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9436)، مسند احمد 1/396، 401، سنن الدارمی/المقدمة 5 (30)، وحدیث جابر أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3576)، المغازي 35 (4152)، الأشربة 31 (5639) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

