الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
6. بَابُ: رَدِّ السَّلاَمِ بِالإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں اشارے سے سلام کے جواب دینے کا بیان۔
Chapter: Returning the salams with a gesture when praying
حدیث نمبر: 1187
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن بكير، عن نابل صاحب العباء، عن ابن عمر، عن صهيب صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" مررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي فسلمت عليه , فرد علي إشارة , ولا اعلم , إلا انه قال: بإصبعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ , فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً , وَلَا أَعْلَمُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: بِإِصْبَعِهِ".
صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 170 (925)، سنن الترمذی/فیہ 155 (367)، (تحفة الأشراف: 4966)، مسند احمد 4/332، سنن الدارمی/الصلاة 94 (1401) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1188
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور المكي، قال: حدثنا سفيان، عن زيد ابن اسلم , قال: قال ابن عمر:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم مسجد قباء ليصلي فيه , فدخل عليه رجال يسلمون عليه , فسالت صهيبا وكان معه: كيف كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع إذا سلم عليه؟ قال:" كان يشير بيده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ , قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَاءَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ , فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ , فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا وَكَانَ مَعَهُ: كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ؟ قَالَ:" كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوئے، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے، میں نے صہیب صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (وہ آپ کے ساتھ تھے) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1017)، (تحفة الأشراف: 4967) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1189
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا وهب يعني ابن جرير، قال: حدثنا ابي، عن قيس بن سعد، عن عطاء، عن محمد بن علي، عن عمار بن ياسر:" انه سلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي فرد عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ:" أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَرَدَّ عَلَيْهِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں (اشارے سے) جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/263، (تحفة الأشراف: 10367) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1190
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن ابي الزبير , عن جابر , قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة ثم" ادركته وهو يصلي , فسلمت عليه فاشار إلي , فلما فرغ دعاني , فقال: إنك سلمت علي آنفا وانا اصلي , وإنما هو موجه يومئذ إلى المشرق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ ثُمَّ" أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَيَّ , فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي , فَقَالَ: إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي , وَإِنَّمَا هُوَ مُوَجَّهٌ يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَشْرِقِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ نماز پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں نماز پڑھ رہا تھا، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 7 (540)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1018)، مسند احمد 3/334، (تحفة الأشراف: 2913) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ نماز میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہو گئی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن هاشم البعلبكي , قال: حدثنا محمد بن شعيب بن شابور , عن عمرو بن الحارث , قال: اخبرني ابو الزبير , عن جابر , قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم فاتيته وهو يسير مشرقا او مغربا , فسلمت عليه فاشار بيده , ثم سلمت عليه فاشار بيده , فانصرفت فناداني: يا جابر , فناداني الناس: يا جابر , فاتيته فقلت: يا رسول الله: إني سلمت عليك فلم ترد علي , قال:" إني كنت اصلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ مُشَرِّقًا أَوْ مُغَرِّبًا , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ , ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ , فَانْصَرَفْتُ فَنَادَانِي: يَا جَابِرُ , فَنَادَانِي النَّاسُ: يَا جَابِرُ , فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنِّي سَلَّمْتُ عَلَيْكَ فَلَمْ تَرُدَّ عَلَيَّ , قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی ضرورت سے) بھیجا، میں (لوٹ کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (سواری پر) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی: اے جابر! (تو میں نے نہیں سنا) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر (بلند آواز سے) پکارا، تو میں آپ کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز پڑھ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2898) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.