الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
25. بَابُ: التَّحَرِّي
باب: (نماز شک ہونے کی صورت میں) تحری (صحیح بات جاننے کی کوشش) کا بیان۔
Chapter: Estimating (what is most likely the case)
حدیث نمبر: 1241
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل وهو ابن مهلهل، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا شك احدكم في صلاته , فليتحر الذي يرى انه الصواب فيتمه، ثم يعني يسجد سجدتين ولم افهم بعض حروفه كما اردت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ , فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ فَيُتِمَّهُ، ثُمَّ يَعْنِي يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ وَلَمْ أَفْهَمْ بَعْضَ حُرُوفِهِ كَمَا أَرَدْتُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ (غور و فکر کے بعد) اس چیز کا قصد کرے جسے اس نے درست سمجھا ہو، اور اسی پر اتمام کرے، پھر اس کے بعد یعنی دو سجدے کرے، راوی کہتے ہیں: آپ کے بعض حروف کو میں اس طرح سمجھ نہیں سکا جیسے میں چاہ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 31 (401) مطولاً، 32 (404)، السھو 2 (1226)، الأیمان 15 (6671) مطولاً، أخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1020)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 133 (1211، 1212)، (تحفة الأشراف: 9451)، مسند احمد 1/379، 429، 438، 455، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1539)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1242، 1243، 1244، 1245 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1242
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا وكيع، عن مسعر، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا شك احدكم في صلاته , فليتحر ويسجد سجدتين بعد ما يفرغ".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ , فَلْيَتَحَرَّ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَفْرُغُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ غور و فکر کرے، (اور ظن غالب کو تلاش کرے) اور نماز سے فارغ ہو جانے کے بعد دو سجدے کر لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ اور شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرنا چاہیئے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑے ہو جائے تو ابن بحینہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے، اور جب ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر و عصر کی نماز میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اس طرح جس صورت میں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل موجود ہے اس پر اسی طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1243
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مسعر، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فزاد او نقص فلما سلم , قلنا: يا رسول الله , هل حدث في الصلاة شيء , قال:" لو حدث في الصلاة شيء انباتكموه ولكني إنما انا بشر انسى كما تنسون , فايكم ما شك في صلاته فلينظر احرى ذلك إلى الصواب فليتم عليه، ثم ليسلم وليسجد سجدتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَزَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ , قَالَ:" لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمُوهُ وَلَكِنِّي إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ , فَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ إِلَى الصَّوَابِ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو آپ نے کچھ بڑھایا گھٹا دیا، جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر نماز کے سلسلہ میں کوئی نیا حکم آیا ہوتا تو میں تمہیں اسے بتاتا، البتہ میں بھی انسان ہی ہوں، جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو، مجھ سے بھی بھول ہو سکتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو نماز میں کچھ شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس چیز کو دیکھے جو صحت و درستی کے زیادہ لائق ہے، اور اسی پر اتمام کرے، پھر سلام پھیرے، اور دو سجدے کر لے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1241 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1244
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن سليمان المجالدي، قال: حدثنا الفضيل يعني ابن عياض، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة فزاد فيها او نقص فلما سلم , قلنا: يا نبي الله , هل حدث في الصلاة شيء , قال:" وما ذاك" , فذكرنا له الذي فعل , فثنى رجله فاستقبل القبلة فسجد سجدتي السهو، ثم اقبل علينا بوجهه , فقال:" لو حدث في الصلاة شيء لانباتكم به، ثم قال: إنما انا بشر انسى كما تنسون فايكم شك في صلاته شيئا , فليتحر الذي يرى انه صواب، ثم يسلم، ثم يسجد سجدتي السهو".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُجَالِدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَزَادَ فِيهَا أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ , قُلْنَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , فَذَكَرْنَا لَهُ الَّذِي فَعَلَ , فَثَنَى رِجْلَهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ , فَقَالَ:" لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَأَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَأَيُّكُمْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ شَيْئًا , فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ صَوَابٌ، ثُمَّ يُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے اس میں کچھ بڑھا، یا گھٹا دیا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے نبی! کیا نماز کے متعلق کوئی نیا حکم آیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ تو ہم نے آپ سے اس چیز کا ذکر کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا، قبلہ رخ ہوئے، اور سہو کے دو سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اگر نماز کے متعلق کوئی نئی چیز ہوتی تو میں تمہیں اس کی خبر دیتا، پھر فرمایا: میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، میں بھی بھولتا ہوں، لہٰذا تم میں سے کسی کو نماز میں کوئی شک ہو جائے تو غور و فکر کرے، اور اس چیز کا قصد کرے جس کو وہ درست سمجھ رہا ہو، پھر وہ سلام پھیرے، پھر سہو کے دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1241 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1245
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن شعبة، قال: كتب إلي منصور وقراته عليه , وسمعته يحدث رجلا، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , صلى صلاة الظهر، ثم اقبل عليهم بوجهه , فقالوا: احدث في الصلاة حدث , قال:" وما ذاك" , فاخبروه بصنيعه , فثنى رجله واستقبل القبلة فسجد سجدتين، ثم سلم، ثم اقبل عليهم بوجهه , فقال:" إنما انا بشر , انسى كما تنسون فإذا نسيت فذكروني , وقال: لو كان حدث في الصلاة حدث انباتكم به , وقال: إذا اوهم احدكم في صلاته فليتحر اقرب ذلك من الصواب، ثم ليتم عليه، ثم يسجد سجدتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ , وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ رَجُلًا، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ , فَقَالُوا: أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ حَدَثٌ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , فَأَخْبَرُوهُ بِصَنِيعِهِ , فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ , فَقَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ , أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي , وَقَالَ: لَوْ كَانَ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ حَدَثٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ , وَقَالَ: إِذَا أَوْهَمَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنَ الصَّوَابِ، ثُمَّ لِيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا نماز کے متعلق کوئی نئی چیز واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا؟ تو لوگوں نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی حالت میں) اپنا پاؤں موڑا، اور آپ قبلہ رخ ہوئے، اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ (دوبارہ) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: میں انسان ہی تو ہوں اسی طرح بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، تو جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلا دو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نماز میں کوئی چیز ہوئی ہوتی تو میں تمہیں اسے بتاتا، نیز آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں وہم ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ سوچے، اور اس چیز کا قصد کرے جو درستی سے زیادہ قریب ہو، پھر اسی پر اتمام کرے، پھر دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1241 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1246
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر قال انبانا عبد الله عن شعبة عن الحكم قال سمعت ابا وائل يقول قال عبد الله: من اوهم في صلاته فليتحر الصواب ثم يسجد سجدتين بعد ما يفرغ وهو جالس ‏.‏
(موقوف) أخبرنا سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن شعبة عن الحكم قال سمعت أبا وائل يقول قال عبد الله: من أوهم في صلاته فليتحر الصواب ثم يسجد سجدتين بعد ما يفرغ وهو جالس ‏.‏
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جسے اپنی نماز میں وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر فارغ ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدہ کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 9241)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1247 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1247
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر قال انبانا عبد الله عن مسعر عن الحكم عن ابي وائل عن عبد الله قال: من شك او اوهم فليتحر الصواب ثم ليسجد سجدتين ‏.‏
(موقوف) أخبرنا سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن مسعر عن الحكم عن أبي وائل عن عبد الله قال: من شك أو أوهم فليتحر الصواب ثم ليسجد سجدتين ‏.‏
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جسے کچھ شک یا وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد بن نصر قال انبانا عبد الله عن بن عون عن إبراهيم قال: كانوا يقولون إذا اوهم يتحرى الصواب ثم يسجد سجدتين ‏.‏
(مقطوع) أخبرنا سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن بن عون عن إبراهيم قال: كانوا يقولون إذا أوهم يتحرى الصواب ثم يسجد سجدتين ‏.‏
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے کہ جب کسی آدمی کو وہم ہو جائے تو اسے صحیح و صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 1249
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن ابن جريج، قال: قال عبد الله بن مسافع، عن عقبة بن محمد بن الحارث، عن عبد الله بن جعفر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شك في صلاته , فليسجد سجدتين بعد ما يسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ , فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کی نماز میں شک ہو جائے، تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 199 (1033)، مسند احمد 1/204، 205، (تحفة الأشراف: 5224) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عقبہ یا عتبہ‘‘ لین الحدیث ہیں، نیز ’’عبداللہ بن مسافع‘‘ کے ان سے سماع میں سخت اختلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1250
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن هاشم، انبانا الوليد، انبانا ابن جريج، عن عبد الله بن مسافع، عن عقبة بن محمد بن الحارث، عن عبد الله بن جعفر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من شك في صلاته فليسجد سجدتين بعد التسليم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (اس کے رواة ’’مصعب‘‘ اور ’’عقبہ یا عتبہ‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1251
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا حجاج، قال: ابن جريج , اخبرني عبد الله بن مسافع , ان مصعب بن شيبة اخبره، عن عقبة بن محمد بن الحارث، عن عبد الله بن جعفر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من شك في صلاته فليسجد سجدتين بعد ما يسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ , أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1249 (ضعیف) (دیکھئے پچھلی دونوں روایتیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1252
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا حجاج , وروح هو ابن عبادة , عن ابن جريج، قال: اخبرني عبد الله بن مسافع , ان مصعب بن شيبة اخبره، عن عقبة بن محمد بن الحارث، عن عبد الله بن جعفر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال:" من شك في صلاته فليسجد سجدتين" , قال حجاج: بعد ما يسلم , وقال روح: وهو جالس.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وَرَوْحٌ هُوَ ابْنُ عُبَادَةَ , عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ , أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ" , قَالَ حَجَّاجٌ: بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ , وَقَالَ رَوْحٌ: وَهُوَ جَالِسٌ.
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ دو سجدے کرے، حجاج کی روایت میں ہے: سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے، اور روح کی روایت میں ہے: بیٹھے بیٹھے (دو سجدے کرے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1249 (ضعیف) (دیکھئے پچھلی روایات)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1253
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن احدكم إذا قام يصلي جاءه الشيطان فلبس عليه صلاته حتى لا يدري كم صلى , فإذا وجد احدكم ذلك , فليسجد سجدتين وهو جالس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَاءَهُ الشَّيْطَانُ فَلَبَسَ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى , فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ , فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اس پر اس کی نماز کو گڈمڈ کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرے تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/السھو 7 (1232)، صحیح مسلم/الصلاة 8 (389)، سنن ابی داود/الصلاة 198 (1030)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 1 (6)، (تحفة الأشراف: 15244) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1254
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن هلال، قال: حدثنا عبد الوارث، عن هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان له ضراط , فإذا قضي التثويب اقبل حتى يخطر بين المرء وقلبه حتى لا يدري كم صلى , فإذا راى احدكم ذلك فليسجد سجدتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ , فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى , فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت کہہ دی جاتی ہے تو وہ واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ آدمی کے دل میں گھس کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی، لہٰذا جب تم میں سے کوئی اس قسم کی صورت حال دیکھے تو وہ دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/السہو 7 (1231)، صحیح مسلم/الصلاة 8 (398)، مسند احمد 2/522، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1535)، (تحفة الأشراف: 15423) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.