الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
26. بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ صَلَّى خَمْسًا
باب: آدمی پانچ رکعتیں پڑھ لے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1255
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى , ومحمد بن بشار , واللفظ لابن المثنى , قالا: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا , فقيل له: ازيد في الصلاة , قال:" وما ذاك" , قالوا: صليت خمسا , فثنى رجله وسجد سجدتين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا , فَثَنَى رِجْلَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ (رکعت) پڑھی، تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا نماز میں زیادتی کر دی گئی ہے؟ تو آپ نے پوچھا: وہ کیا؟ لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھی ہے، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 32 (404)، السہو 2 (1226)، أخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1019)، سنن الترمذی/الصلاة 173 (392)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 130 (1205)، مسند احمد 1/376، 443، 465، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1539)، (تحفة الأشراف: 9411)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1256 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1256
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الرحيم، قال: انبانا ابن شميل، قال: انبانا شعبة، عن الحكم , ومغيرة , عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه: صلى بهم الظهر خمسا , فقالوا:" إنك صليت خمسا" , فسجد سجدتين بعد ما سلم وهو جالس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ , وَمُغِيرَةُ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ خَمْسًا , فَقَالُوا:" إِنَّكَ صَلَّيْتَ خَمْسًا" , فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائی، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھائی ہے، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1255، وتفرد بہ النسائي من طریق مغیرة بن مقسم، (تحفة الأشراف: 9449) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1257
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثني يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل بن مهلهل، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم بن سويد، قال: صلى علقمة خمسا , فقيل له , فقال: ما فعلت , قلت براسي: بلى , قال: وانت يا اعور , فقلت: نعم , فسجد سجدتين، ثم حدثنا، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه صلى خمسا فوشوش القوم بعضهم إلى بعض , فقالوا له: ازيد في الصلاة , قال:" لا فاخبروه" فثنى رجله فسجد سجدتين، ثم قال:" إنما انا بشر انسى كما تنسون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: صَلَّى عَلْقَمَةُ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ , فَقَالَ: مَا فَعَلْتُ , قُلْتُ بِرَأْسِي: بَلَى , قَالَ: وَأَنْتَ يَا أَعْوَرُ , فَقُلْتُ: نَعَمْ , فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ صَلَّى خَمْسًا فَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ , فَقَالُوا لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ:" لَا فَأَخْبَرُوهُ" فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ".
ابراہیم بن سوید کہتے ہیں کہ علقمہ نے پانچ (رکعت) نماز پڑھی، تو ان سے (اس زیادتی کے بارے میں) کہا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے (ایسا) نہیں کیا ہے، تو میں نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: کیوں نہیں؟ آپ نے ضرور کیا ہے، انہوں نے کہا: اور تم اس کی گواہی دیتے ہو اے اعور! تو میں نے کہا: ہاں (دیتا ہوں) تو انہوں نے دو سجدے کیے، پھر انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، تو لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھسر کرنے لگے، ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، لوگوں نے آپ کو بتایا (کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا، اور دو سجدے کیے، پھر فرمایا: میں انسان ہی ہوں، میں (بھی) بھول سکتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1022) مختصراً، مسند احمد 1/438، 448، (تحفة الأشراف: 9409)، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف برقم: 1259 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1258
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مالك بن مغول، قال: سمعت الشعبي , يقول: سها علقمة بن قيس في صلاته فذكروا له بعد ما تكلم , فقال: اكذلك يا اعور , قال: نعم , فحل حبوته، ثم سجد سجدتي السهو , وقال: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: وسمعت الحكم , يقول: كان علقمة صلى خمسا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ , يَقُولُ: سَهَا عَلْقَمَةُ بْنُ قَيْسٍ فِي صَلَاتِهِ فَذَكَرُوا لَهُ بَعْدَ مَا تَكَلَّمَ , فَقَالَ: أَكَذَلِكَ يَا أَعْوَرُ , قَالَ: نَعَمْ , فَحَلَّ حُبْوَتَهُ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ , وَقَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَكَمَ , يَقُولُ: كَانَ عَلْقَمَةُ صَلَّى خَمْسًا.
مالک بن مغول کہتے ہیں کہ میں نے (عامری شراحیل) شعبی کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ بن قیس سے نماز میں سہو ہو گیا، تو لوگوں نے آپ سے میں گفتگو کرنے کے بعد ان سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے پوچھا: کیا ایسا ہی ہے، اے اعور! (ابراہیم بن سوید نے) کہا: ہاں، تو انہوں نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، اور کہنے لگے: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، (مالک بن مغول) نے کہا: اور میں نے حکم (ابن عتیبہ) کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھی تھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 1/438 (صحیح) (اس حدیث میں علقمہ نے عبداللہ بن مسعود کا ذکر نہیں کیا ہے، جن سے اوپر صحیح حدیث گزری، اس لیے یہ سند مرسل ہے، لیکن اصل حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفة الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)»

وضاحت:
۱؎: حبوہ: ایک طرح کی بیٹھک ہے جس میں سرین کو زمین پر ٹکا کر دونوں رانوں کو دونوں ہاتھ سے باندھ لیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1259
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن سفيان، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم , ان علقمة صلى خمسا فلما سلم , قال: إبراهيم بن سويد: يا ابا شبل صليت خمسا , فقال: اكذلك يا اعور , فسجد سجدتي السهو , ثم قال: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ , أَنَّ عَلْقَمَةَ صَلَّى خَمْسًا فَلَمَّا سَلَّمَ , قَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ: يَا أَبَا شِبْلٍ صَلَّيْتَ خَمْسًا , فَقَالَ: أَكَذَلِكَ يَا أَعْوَرُ , فَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ , ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابراہیم سے روایت ہے کہ علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، جب انہوں نے سلام پھیرا، تو ابراہیم بن سوید نے کہا: ابو شبل (علقمہ)! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، انہوں نے کہا: کیا ایسا ہوا ہے اے اعور؟ (انہوں نے کہا: ہاں) تو علقمہ نے سہو کے دو سجدے کیے، پھر کہا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1257 (صحیح) (علقمہ نے اس حدیث میں صحابی کا ذکر نہیں کیا، اس لیے یہ روایت مرسل ہے، لیکن اصل حدیث علقمہ نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفة الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1260
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن ابي بكر النهشلي، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , صلى إحدى صلاتي العشي خمسا , فقيل له: ازيد في الصلاة , قال:" وما ذاك" , قالوا: صليت خمسا , قال:" إنما انا بشر انسى كما تنسون واذكر كما تذكرون فسجد سجدتين، ثم انفتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , صَلَّى إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ:" وَمَا ذَاكَ" , قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا , قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ وَأَذْكُرُ كَمَا تَذْكُرُونَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْفَتَلَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونوں نمازوں (یعنی ظہر اور عصر) میں سے کوئی ایک نماز پانچ رکعت پڑھائی، تو آپ سے کہا گیا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے پوچھا: وہ کیا؟ لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھولتا ہوں جس طرح تم بھولتے، ہو اور مجھے بھی یاد رہتا ہے جیسے تمہیں یاد رہتا ہے، پھر آپ نے دو سجدے کیے، اور پیچھے کی طرف پلٹے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، مسند احمد 1/409، 420، 428، 463، (تحفة الأشراف: 9171) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.