الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا مروان الفزاري ، حدثنا ابو يعفور ، عن الوليد بن العيزار ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قلت: يا نبي الله، " اي الاعمال اقرب إلى الجنة؟ قال: الصلاة على مواقيتها، قلت: وماذا يا نبي الله؟ قال: بر الوالدين، قلت: وماذا يا نبي الله؟ قال: الجهاد في سبيل الله ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، " أَيُّ الأَعْمَالِ أَقْرَبُ إِلَى الْجَنَّةِ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى مَوَاقِيتِهَا، قُلْتُ: وَمَاذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قُلْتُ: وَمَاذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
ابو یعفور (عبد الرحمان بن عبید بن نسطانس) نے ولید بن عیزار کے حوالے سے ابو عمرو شیبانی سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی!کون سا عمل جنت سے زیادہ قریب (کردیتا) ہے؟ فرمایا: نمازیں اپنے اپنے اوقات پر پڑھنا۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! اور کیا؟ فرمایا: والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! اور کیا؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے وقت پرنماز۔ میں نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: پھر والدین کے ساتھ احسان سے پیش آنا۔ میں نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: پھراللہ کی راہ میں جہاد۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (248)»
حدیث نمبر: 254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الوليد بن العيزار ، انه سمع ابا عمرو الشيباني ، قال: حدثني صاحب هذه الدار، واشار إلى دار عبد الله ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اي الاعمال احب إلى الله؟ قال: الصلاة على وقتها، قلت: ثم اي؟ قال: ثم بر الوالدين، قلت: ثم اي؟ قال: ثم الجهاد في سبيل الله "، قال: حدثني بهن: ولو استزدته لزادني.وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ، وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ: حَدَّثَنِي بِهِنَّ: وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
عبید اللہ کے والد معاذ بن معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ولید بن عیزار سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو عمرو شیبانی کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھے اس گھر کے مالک نے حدیث سنائی (اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا) انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کو کون سا عمل زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا: نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔ میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: پھر والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔ میں نے پوچھا: پھر کون سا؟فرمایا: پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے مجھے یہ باتیں بتائیں اور اگر میں مزید سوال کرتا تو آ پ مجھے مزید بتاتے۔
ابو عمروشیبانیؒ بیان کرتے ہیں: مجھے اس گھر کےمالک نے بتایا، اور عبداللہؓ کے گھر کی طرف اشارہ کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے؟ فرمایا: اپنے وقت پر نماز پڑھنا۔ میں نے کہا پھر کون سا؟ فرمایا: پھر والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا۔ میں نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ آپ نے یہ باتیں مجھے بتائیں اور اگر میں اور پوچھتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مزید بتا دیتے۔ ابنِ مسعودؓ کا قول ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ باتیں بتائیں اور اگر میں سوال کرتا تو آپ اور عمل بیان فرما دیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (248)»
حدیث نمبر: 255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، بهذا الإسناد مثله وزاد، واشار إلى دار عبد الله وما سماه لنا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَزَادَ، وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ وَمَا سَمَّاهُ لَنَا.
شعبہ سے ان کے ایک شاگر د محمد بن جعفر نے اسی سند سے یہی روایت بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا: ابو عمرو شیبانی نے عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا لیکن ہمارے سامنے ان کانام نہ لیا۔
امام صاحب ایک دوسری سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں آخر میں اتنا اضافہ کیا عبداللہؓ (ابن مسعود) کے گھر کی طرف اشارہ کیا، ان کا نام ہمیں نہیں بتایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (248)»
حدیث نمبر: 256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " افضل الاعمال، او العمل الصلاة لوقتها، وبر الوالدين ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ الأَعْمَالِ، أَوِ الْعَمَلِ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا، وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ ".
ابو عمرو شیبانی سے ان کے ایک شاگرد حسن بن عبید اللہ نے یہی روایت بیان کی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: سب سے افضل اعمال (یاعمل) وقت پر نماز پڑھنا اور والدین سے حسن سلوک کرنا ہیں۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعمال میں سب سے افضل یا افضل عمل وقت پر نماز پڑھنا اور والدین سے حسنِ سلوک اور نیکی کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (248)»
37. باب كَوْنِ الشِّرْكِ أَقْبَحَ الذُّنُوبِ وَبَيَانِ أَعْظَمِهَا بَعْدَهُ:
37. باب: شرک سب سے بڑا گناہ ہے، اور اس کے بعد بڑے گناہوں کا بیان۔
Chapter: Clarifying that Shirk is the worst of sins, and the worst sins after Shirk
حدیث نمبر: 257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا جرير ، وقال عثمان: حدثنا جرير، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عمرو بن شرحبيل ، عن عبد الله ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اي الذنب اعظم عند الله؟ قال: ان تجعل لله ندا وهو خلقك، قال: قلت له: إن ذلك لعظيم، قال: قلت: ثم اي؟ قال: ثم ان تقتل ولدك مخافة ان يطعم معك، قال: قلت: ثم اي؟ قال: ثم ان تزاني حليلة جارك ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَال إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ".
منصور نے ابو وائل سے، انہوں نے عمروبن شرحبیل سےاور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بناؤ جبکہ تمہیں اسی (اللہ) نے پیدا کیا ہے۔ میں نے عرض کی: واقعی یہ بہت بڑا (گناہ) ہے، کہا: میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: یہ کہ تم اس ڈر سے اپنے بچے کو قتل کرو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ کہا: میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: پھر یہ کہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اللہ کے ہاں سب سے سنگین گناہ کون سا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: "یہ کہ تم اللہ کا شریک اور مدِّ مقابل کسی کو ٹھہراؤ حالانکہ وہ تمھارا خالق ہے۔ میں نے عرض کیا: کیا واقعی یہ سنگین ہے؟ میں نے پھر پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: یہ کہ اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: قول اللہ تعالى ﴿ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ برقم (4207) - وفي باب: قوله: ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴾ برقم (4483) وفي الادب، باب: قتل الولد خشية ان ياكل معه برقم (5655) وفى المحاربين، باب: اثم الزناة برقم (6426) وفى الديات، باب: قول الله تعالى ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ﴾ برقم (6468) وفي التوحيد، باب: وما ذكر في خلق افعال العباد واكسابهم برقم (7082) وفي باب: قول الله تعالى ﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ﴾ برقم (7094) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلاق، باب: تعظيم الزنا برقم (2310) والترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: 26 ومن سورة الفرقان وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3182) والنسائي في ((المجتبى)) 89/7 فى التحريم، باب: ذكر اعظم الذنب واختلاف يحيى و عبدالرحمن على سفيان في حديث واصل عن أبي وائل عن عبد الله فيه - انظر ((التحفة)) برقم (9480)»
حدیث نمبر: 258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن جرير ، قال عثمان: حدثنا جرير، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عمرو بن شرحبيل ، قال: قال عبد الله : قال رجل: يا رسول الله، اي الذنب اكبر عند الله؟ قال: " ان تدعو لله ندا وهو خلقك "، قال: ثم اي؟ قال: ان تقتل ولدك مخافة، ان يطعم معك، قال: ثم اي؟ قال: ان تزاني حليلة جارك، فانزل الله عز وجل تصديقها والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما سورة الفرقان آية 68.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ "، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ، أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَهَا وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا سورة الفرقان آية 68.
(منصور کے بجائے) اعمش نے ابو وائل سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول!اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ م اللہ کے ساتھ کوئی شریک (بنا کر) پکارو، حالانکہ اسی (اللہ) نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟فرمایا: یہ کہ تم اپنے بچے کو اس ڈر سے قتل کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تم اپنی پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے اس (بات) کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: جو لوگ اللہ کےساتھ کسی اور کو معبود (بنا کر) نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے (قتل کرنا) اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے، حق کے بغیر قتل نیہں کرتے اور جو زنا نہیں کرتے (وہی رحمٰن کے مومن بندےہیں۔) اور جو ان (کاموں) کا ارتکاب کرے گا، وہ سخت گنا ہ (کی سزا) سے دو چار ہو گا۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کون سا گناہ اللہ کے ہاں بڑا ہے؟ فرمایا: یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر قرار دو، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔ اس نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: کہ تم اپنی اولاد کو اس اندیشہ سے قتل کردو کہ وہ تمھارے ساتھ کھائے گی۔ اس نے پوچھا پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے جواب کی تصدیق میں اتارا: جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو الٰہ قرار نہیں دیتے اور اللہ نے جس جان کو محترم ٹھہرایا ہے (اس کے قتل کو حرام قرار دیا ہے) اس کو ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کرتے ہیں اور جو ان کا ارتکاب کرے گا وہ گناہ (کی سزا) سے دوچار ہو گا۔ (سورة الفرقان: 68)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (253)»
38. باب بَيَانِ الْكَبَائِرِ وَأَكْبَرِهَا:
38. باب: کبیرہ گناہوں اور اکبر الکبائر کا بیان۔
Chapter: The major sins and the most serious of them
حدیث نمبر: 259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو بن محمد بن بكير بن محمد الناقد ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سعيد الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " الا انبئكم باكبر الكبائر ثلاثا، الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وشهادة الزور، او قول الزور "، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم متكئا، فجلس فما زال يكررها، حتى قلنا: ليته سكت.حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ثَلَاثًا، الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ "، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا، فَجَلَسَ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا، حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ.
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟ (آپ نے یہ تین بار کہا) پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا (یافرمایا: جھوٹ بولنا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور اس بات کو دہراتے رہے حتی کہ ہم نے (دل میں) کہا: کاش! آپ مزید نہ دہرائیں۔
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہؒ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپؐ نے تین دفعہ فرمایا: کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، جھوٹی شہادت دینا یا جھوٹی بات کرنا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے تو آپؐ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور آخری بات کو مسلسل دہراتے رہے حتّٰی کہ ہم نے (جی میں) کہا اے کاش! آپؐ خاموش ہو جائیں۔ (آپؐ کا جوش ٹھنڈا ہو جائے اور آپؐ کو تکرار سے تکلیف نہ ہو)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، اخريجه البخاري في ((صحيحه)) في الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2511) وفى الادب، باب: عقوق الوالدين برقم (5631) وأخرجه ايضا في كتاب الاستئذان باب: من اتكا بين يدى اصحابه الحديث (5918) وأخرجه ايضا في كتاب استتابة المرتد والمعاندين وقتالهم، باب: اثم من اشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة، الحديث (6521) وأخرجه الترمذى فى كتاب البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين (1901) وفي الشهادات، باب: جاء فى شهادة الزور وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2299) وفي التفسير، باب (5) و من سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم وفي التفسير، باب (5) ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم (3019) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (11679)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد وهو ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، اخبرنا عبيد الله بن ابي بكر ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في الكبائر، قال: " الشرك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، وقول الزور ".وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْكَبَائِرِ، قَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ ".
خالد بن حارث نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نےکہا: ہمیں عبید اللہ بن ابی بکر نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے بارے میں خبر دی، آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹ بولنا۔
حضرت انس ؓ کبائر کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹ بولنا (بڑا کبیرہ گناہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في كتاب الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2510) وفى الادب، باب: عقوق الولدين من الكبائر برقم (5632) وفي الديات، باب: قول الله تعالى: ﴿وَمَنْ أَحْيَاهَا﴾ برقم (6477) والترمذى في ((جامعه)) في البيوع، باب: ما جاء في التغليظ في الكذب والزور ونحوه۔ وقال: حدیث انس حديث حسن صحیح غریب برقم (1207) وفي التفسير، باب: ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غریب صحیح برقم (3018) والنسائي في ((المجتبى))88/7-89 فى التحريم، باب: ذكر الكبرياء وفى القسامة، باب: تاويل قول الله عز وجل: ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا ﴾ 63/7 - انظر ((التحفة)) برقم (1077)»
حدیث نمبر: 261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن الوليد بن عبد الحميد ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: حدثني عبيد الله بن ابي بكر ، قال: سمعت انس بن مالك ، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الكبائر، او سئل عن الكبائر، فقال: " الشرك بالله، وقتل النفس، وعقوق الوالدين، وقال: الا انبئكم باكبر الكبائر؟ قال: قول الزور، او قال: شهادة الزور، قال شعبة: واكبر ظني انه شهادة الزور.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَبَائِرَ، أَوْ سُئِلَ عَنِ الْكَبَائِرِ، فَقَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَالَ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ قَالَ: قَوْلُ الزُّورِ، أَوَ قَالَ: شَهَادَةُ الزُّورِ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهُ شَهَادَةُ الزُّورِ.
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھ سے عبید اللہ بن ابی بکر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے گناہوں کا تذکرہ فرمایا (یاآپ سے بڑے گناہوں کے بارے میں سوال کیا گیا) تو آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ (پھر) آپ نے فرمایا: کیا تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں؟ فرمایا: جھوٹ بولنا (یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا) شعبہ کاقول ہے: میرا ظن غالب یہ ہے کہ وہ جھوٹی گواہی ہے۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے گناہوں کا تذکرہ فرمایا (یا آپ سے بڑے گناہوں کے بارے میں سوال ہوا) تو آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا والدین کی نافرمانی کرنا، اور فرمایا کیا میں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کی تمھیں خبر نہ دوں؟ فرمایا: جھوٹ بولنا (یا فرمایا جھوٹی گواہی دینا)۔ شعبہ کا قول ہے میرا ظن غالب یہ ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی شہادت کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (256)»
حدیث نمبر: 262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، قال: حدثني سليمان بن بلال ، عن ثور بن زيد ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اجتنبوا السبع الموبقات "، قيل: يا رسول الله، وما هن؟ قال: " الشرك بالله، والسحر، وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق، واكل مال اليتيم، واكل الربا، والتولي يوم الزحف، وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصِنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات تباہ کن گناہوں سے بچو۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سے ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک، جادو، جس جان کا قتل اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا (بھاگ جانا) اور پاک دامن، بے خبر مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: سات تباہ کن چیزوں سے بچو۔ سوال ہوا، وہ کون سی ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک، جادو، جس جان کے قتل کو اللہ نے حرام ٹھہرایا اس کا ناجائز قتل، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا (بھاگ جانا) اور پاک دامن بے خبر مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوصايا، باب: قول الله تعالى: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ﴾ برقم (2615) وفي الطب، باب: الشرك والسحر من الموبقات مختصراً برقم (5431) وفي المحاربين من اهل الكفر والردة، باب: رمى المحصنات برقم (6465) وابوداؤد في ((سننه)) في الوصايا، باب: ما جاء في التشديد فى اكل مال اليتيم برقم (2874) والنسائى فى ((المجتبى)) 257/6 في الوصايا، باب: اجتناب اكل مال اليتيم، انظر ((التحفة)) برقم (12915)»

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.