الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
حدیث نمبر: 967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، وعمرو بن سواد ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، حدثني الليث بن سعد ، عن جعفر بن ربيعة ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لينتهين اقوام، عن رفعهم ابصارهم عند الدعاء في الصلاة إلى السماء، او لتخطفن ابصارهم ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ، عَنْ رَفْعِهِمْ أَبْصَارَهُمْ عِنْدَ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى السَّمَاءِ، أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ ".
۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ نماز میں دعا کے وقت اپنی نظریں آسمان کی طرف بلند کرنے سے لازما باز آ جائیں یا (پھر ایسا ہو سکتا ہے کہ) ان کی نظریں اچک لی جائیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ نماز میں دعا کے وقت اپنی نظریں آسمان کی طرف بلند کرنے سے باز آ جائیں، وگرنہ ان کی نظریں اچک لی جائیں گی۔ (نظریں سلب کر لی جائیں گی)۔
27. باب الأَمْرِ بَالسُّكُونِ فِي الصَّلاَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الإِشَارَةِ بِالْيَدِ وَرَفْعِهَا عِنْدَ السَّلاَمِ وَإِتْمَامِ الصُّفُوفِ الأُوَلِ وَالتَّرَاصِّ فِيهَا وَالأَمْرِ بِالاِجْتِمَاعِ:
27. باب: سکون کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم، سلام کے وقت ہاتھ اٹھانے اور ہاتھوں سے اشارہ کرنے کی ممانعت اور پہلی صف کو مکمل کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کا حکم۔
Chapter: The Command To Be Calm During The Prayer And The Prohibition Of Gesturing With One's Hand And Raising It When Saying The Salam; And Completing The First Rows, Aligning In Them, And The Command To Come Together
حدیث نمبر: 968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما لي اراكم رافعي ايديكم، كانها اذناب خيل شمس، اسكنوا في الصلاة "، قال: ثم خرج علينا، فرآنا حلقا، فقال: " مالي اراكم عزين "، قال: ثم خرج علينا، فقال: " الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها؟ "، فقلنا: يا رسول الله، وكيف تصف الملائكة عند ربها؟ قال: " يتمون الصفوف الاول ويتراصون في الصف "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَرَآنَا حَلَقًا، فَقَالَ: " مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ "، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: " يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ "،
ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسیب بن رافع سے، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز میں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہوں؟ (ہاتھ اٹھا کر دائیں بائیں گھوڑے کی دم کی طرح کیوں ہلاتے ہو۔ دیکھیے، حدیث: 970۔971) نماز میں پرسکون رہو۔ انہوں نے کہا: پھر آپ (ایک اور موقع پر) تشریف لائے اور ہمیں مختلف حلقوں میں بیٹھے دیکھا تو فرمایا: کیا وجہ ہے کہ تمہیں ٹولیوں میں (بٹا ہوا) دیکھ رہا ہوں؟ پھر (ایک اور موقع پر) تشریف لائے تو فرمایا: تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح بارگاہ الٰہی میں فرشتے صف بستہ ہوتے ہیں؟ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! فرشتے صف بستہ ہوتے ہیں؟ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ پہلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہوتے ہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا وجہ ہے میں تمہیں نماز میں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں؟ نماز میں سکون اختیار کرو، (نماز سکون کے ساتھ پڑھا کرو) پھر ایک اور مرتبہ تشریف لائے اور ہمیں مختلف حلقوں میں بیٹھے دیکھا تو فرمایا: کیا وجہ ہے میں تمہیں مختلف حلقوں میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں؟ پھر ایک اور مرتبہ تشریف لائے تو فرمایا: تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے، جس طرح بارگاہ الٰہی میں فرشتہ صف بستہ ہوتے ہیں؟ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! فرشتے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو سعيد الاشج ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، قالا جميعا، حدثنا الاعمش ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
وکیع اور عیسیٰ بن یونس نے (اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے) کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، قال: حدثنا وكيع ، عن مسعر . ح وحدثنا ابو كريب واللفظ له، قال: اخبرنا ابن ابي زائدة ، عن مسعر ، حدثني عبيد الله بن القبطية ، عن جابر بن سمرة ، قال: " كنا إذا صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلنا: السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله، واشار بيده إلى الجانبين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: علام تومئون بايديكم، كانها اذناب خيل شمس، إنما يكفي احدكم ان يضع يده على فخذه، ثم يسلم على اخيه من على يمينه وشماله ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ، فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَامَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ ".
۔ مسعر نے کہا: مجھ سے عبید اللہ ابن قبطیہ نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی، انہوں نے کہا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم کہتے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے دونوں جانب اشارہ کیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کیوں کرتے ہو، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہوں؟ تم میں سے (ہر) ایک کے لیے بس یہی کافی ہے کہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھے، پھر اپنے بھائی کو سلام کرے جو دائیں جانب ہے اور (جو) بائیں جانب (ہے۔)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے (تو ہم سلام پھیرتے وقت) السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، کہتے اور دونوں جانب ہاتھ سے اشارہ کرتے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیوں کرتے ہو گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ اپنا ہاتھ، اپنی ران پر رکھو، پھر اپنے دائیں اور بائیں والے بھائی کو سلام کہو۔
حدیث نمبر: 971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا القاسم بن زكرياء ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن إسرائيل ، عن فرات يعني القزاز ، عن عبيد الله ، عن جابر بن سمرة ، قال: " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكنا إذا سلمنا، قلنا بايدينا: السلام عليكم، السلام عليكم، فنظر إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما شانكم تشيرون بايديكم، كانها اذناب خيل شمس، إذا سلم احدكم، فليلتفت إلى صاحبه، ولا يومئ بيده ".وحَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُرَاتٍ يَعْنِي الْقَزَّازَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنَّا إِذَا سَلَّمْنَا، قُلْنَا بِأَيْدِينَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ تُشِيرُونَ بِأَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِذَا سَلَّمَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَلْتَفِتْ إِلَى صَاحِبِهِ، وَلَا يُومِئْ بِيَدِهِ ".
۔ فرات قزاز نے عبید اللہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہم لوگ جب سلام پھیرتے تو ہاتھوں کے اشارے سے السلام علیکم، السلام علیکم کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور فرمایا: کیا وجہ ہے کہ تم ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہو، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دمیں ہوں؟ تم میں سے کوئی جب سلام پھیرے تو اپنے ساتھی کی طرف رخ کرے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی جب ہم سلام پھیرتے، ہاتھوں کے اشارہ سے السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، کہتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھ کر فرمایا: کیا وجہ ہے؟ کہ تم سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہو؟ جب تم سلام پھیرو تو اپنے ساتھی کی طرف متوجہ ہو اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرو۔
28. باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ وَإِقَامَتِهَا وَفَضْلِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ مِنْهَا وَالاِزْدِحَامِ عَلَى الصَّفِّ الأَوَّلِ وَالْمُسَابَقَةِ إِلَيْهَا وَتَقْدِيمِ أُولِي الْفَضْلِ وَتَقْرِيبِهِمْ مِنَ الإِمَامِ:
28. باب: صفوں کو سیدھا کرنے اور پہلی صف کی فضیلت اور پہلی صف پر سبقت کرنے اور فضیلت والوں کو امام کے قریب ہونے کا بیان۔
Chapter: Straightening The Rows; The Virtue Of The Front Row And Then The Next; Competing With One Another For The Front Row; The People Of Virtue Should Take Precedence And Be Closest To The Imam
حدیث نمبر: 972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، وابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير التيمي ، عن ابي معمر ، عن ابي مسعود ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يمسح مناكبنا في الصلاة، ويقول: استووا، ولا تختلفوا، فتختلف قلوبكم، ليلني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، قال ابو مسعود: فانتم اليوم اشد اختلافا"،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ، وَيَقُولُ: اسْتَوُوا، وَلَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا"،
عبد اللہ بن ادریس، ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے روایت کی، انہوں نے عمارہ بن عمیر تیمی سے، انہوں نے ابو معمر سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (ہمیں برابر کھڑا کرنے کے لیے) ہمارے کندھوں کو ہاتھ لگا کر فرماتے: برابر ہو جاؤ اور جدا جدا کھڑے نہ ہو کہ اس سے تمہارے دل باہم مختلف ہو جائیں، میرے ساتھ تم میں سے پختہ عقل والے دانش مند (کھڑے) ہوں، ان کے بعد وہ جو (دانش مندی میں) ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں۔ ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آج تم ایک دوسرے سے شدید ترین اختلاف رکھتے ہو۔
حضرت ابو مسعود رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (جماعت کے کھڑے ہونے کے وقت) ہمیں برابر کرنے کے لیے ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: برابر، برابر ہوجاؤ، اور مختلف (آگے پیچھے) نہ ہو (ورنہ اس کی سزا میں) تمہارے دل باہم مختلف ہو جائیں گے۔ تم میں سے جو دانش مند اور سمجھ دار ہیں، وہ میرے قریب ہوں، ان کے بعد وہ لوگ ہوں جن کا نمبر اس صفت میں ان کے قریب ہو اور ان کے بعد وہ لوگ جن کا درجہ ان سے قریب ہو۔ ابو مسعود رضی الله تعالی عنہ نے فرمایا: آج تو تم لوگوں میں بہت اختلاف ہو گیا ہے۔
حدیث نمبر: 973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق ، اخبرنا جرير ، قال: ح، وحدثنا ابن خشرم ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس ، قال: ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا ابن عيينة ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، قَالَ: ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
جریر، عیسیٰ بن یونس اور سفیان بن عیینہ نے (اعمش سے) باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، وصالح بن حاتم بن وردان ، قالا: حدثنا يزيد بن زريع ، حدثني خالد الحذاء ، عن ابي معشر ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليلني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم ثلاثا، وإياكم وهيشات الاسواق ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، وَصَالِحُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنِي خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا، وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الأَسْوَاقِ ".
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ساتھ تم میں سے پختہ عقل والے اور دانش مند کھڑے ہوں، پھر وہ جو (اس میں) ان کے قریب ہوں (پھر وہ جو ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں) تین بار فرمایا: اور تم بازاروں کے گڈ مڈ گروہ (بننے) سے بچو۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے میرے قریب بالغ اور عقلمند کھڑے ہوں، پھر جو اس صفت میں ان کے قریب ہوں (اس طرح تین بار فرمایا) اور تم بازاروں کے اختلاط اور شوروشغب سے بچو۔
حدیث نمبر: 975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سووا صفوفكم، فإن تسوية الصف من تمام الصلاة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ ".
قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی صفوں کو برابر کیا کرو کیونکہ صفوں کا برابر کرنا نماز کی تکمیل کا حصہ ہے <ہیڈنگ 2> 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں اپنی صفوں کو برابر کیا کرو کیونکہ صفوں کا سیدھا اور برابر کرنا نماز کی تکمیل میں سے ہے۔
حدیث نمبر: 976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن عبد العزيز وهو ابن صهيب ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتموا الصفوف، فإني اراكم خلف ظهري ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتِمُّوا الصُّفُوفَ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفَ ظَهْرِي ".
عبد العزیز نے، جو صہیب کے بیٹے ہیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفیں پوری کرو، میں اپنی پیٹھ پیچھے تمہیں دیکھتا ہوں۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوں کو پورا کرو، میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھ رہا ہوں۔

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.