الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 2881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، وايوب ، وحميد وعبد الكريم ، عن مجاهد ، عن ابن ابي ليلى ، عن كعب بن عجرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو بالحديبية قبل ان يدخل مكة، وهو محرم وهو يوقد تحت قدر، والقمل يتهافت على وجهه، فقال:" ايؤذيك هوامك هذه؟، قال: نعم، قال: فاحلق راسك، واطعم فرقا بين ستة مساكين والفرق ثلاثة آصع او صم ثلاثة ايام، او انسك نسيكة"، قال ابن ابي نجيح: او اذبح شاة.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، وَأَيُّوبَ ، وَحُمَيْدٍ وَعَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ بِالْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ وَهُوَ يُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ، وَالْقَمْلُ يَتَهَافَتُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ هَذِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْلِقْ رَأْسَكَ، وَأَطْعِمْ فَرَقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ وَالْفَرَقُ ثَلَاثَةُ آصُعٍ أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً"، قَالَ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ: أَوِ اذْبَحْ شَاةً.
ابن ابی نجیح ایوب حمید اور عبد الکریم نے مجا ہد سے انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دا خل ہو نے سے پہلے جب حدیبیہ میں تھے ان کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کعب رضی اللہ عنہ) احرا م کی حالت میں تھے اور ایک ہنڈیا کے نیچے آگ جلا نے میں لگے ہو ئے تھے جو ئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فرمایا: " کیا تمھا ری سر کی جوئیں تمھیں اذیت دے رہی ہیں؟ انھوں نے عرض کی جی ہاں، آپ نے فرمایا: " تو اپنا سر منڈوالو اور ایک فرق کھا نا چھ مسکینوں کو کھلا دو۔۔۔ایک فرق تین صاع کا ہو تا ہے۔۔۔یا تین دن کے روزے رکھو یا قربانی کے ایک جا نور کی قربانی کر دو۔۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے اور وہ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حدیبیہ میں تھا۔ اور وہ محرم تھا، وہ ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں اس کے چہرے پر گر رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تجھے یہ زہریلے جانور تکلیف دیتے ہیں؟ اس نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا سر منڈوا اور چھ مسکینوں کے درمیان ایک فَرَق (تین صاع) کھانا تقسیم کر یا تین روزے رکھ لے یا ایک قربانی کر دے۔ ابن نجیح کہتے ہیں یا ایک بکری ذبح کر دے۔
حدیث نمبر: 2882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن كعب بن عجرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، مر به زمن الحديبية فقال له:" آذاك هوام راسك، قال: نعم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: احلق راسك، ثم اذبح شاة نسكا، او صم ثلاثة ايام، او اطعم ثلاثة آصع من تمر على ستة مساكين".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فَقَالَ لَهُ:" آذَاكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْلِقْ رَأْسَكَ، ثُمَّ اذْبَحْ شَاةً نُسُكًا، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ".
ابو قلا بہ نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے دنو میں ان کے پاس گزرے اور ان سے پو چھا تمھا رے سر کی جوؤں نے تمھیں اذیت دی ہے؟انھوں نے کہا: جی ہاں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: " سر منڈوادو۔پھر ایک بکری بطور قر بانی ذبح کرو یا تین دن کے روزے رکھو یا کھجوروں کے تین صاع چھ مسکینوں کو کھلا دو۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے زمانہ میں اس کے پاس سے گزرے اور اس سے پوچھا: کیا تیرے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ اس نے کہا، ہاں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اپنا سر منڈا لو، پھر ایک بکری کی قربانی ذبح کر دو، یا تین روزے رکھ لو، یا تین صاع کھجوریں چھ مساکین کو دے دو۔
حدیث نمبر: 2883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني ، عن عبد الله بن معقل ، قال: قعدت إلى كعب رضي الله عنه وهو في المسجد، فسالته عن هذه الآية ففدية من صيام او صدقة او نسك سورة البقرة آية 196، فقال كعب رضي الله عنه: نزلت في، كان بي اذى من راسي، فحملت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم والقمل يتناثر على وجهي، فقال:" ما كنت ارى ان الجهد بلغ منك ما ارى، اتجد شاة؟، فقلت: لا، فنزلت هذه الآية ففدية من صيام او صدقة او نسك سورة البقرة آية 196، قال: صوم ثلاثة ايام، او إطعام ستة مساكين، نصف صاع طعاما لكل مسكين"، قال: فنزلت في خاصة وهي لكم عامة.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، فَقَالَ كَعْبٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَزَلَتْ فِيَّ، كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي، فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ مِنْكَ مَا أَرَى، أَتَجِدُ شَاةً؟، فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، نِصْفَ صَاعٍ طَعَامًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ"، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً.
شعبہ نے عبد الرحمٰن بن اصبہانی سے حدیث بیان کی انھوں نے عبد اللہ بن معقل سے انھوں نے کہا: میں کعب (بن عجرہ) رضی اللہ عنہ کے پاس جا بیٹھا وہ اس وقت (کو فہ کی ایک) مسجد میں تشریف فر ما تھے میں نے ان سے اس آیت کے متعلق سوال کیا: فَفِدْیَۃٌ مِّن صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ ۚ"تو روزوں یا صدقہ یا قر بانی سے فدیہ دے۔حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہو ئی تھی۔میرے سر میں تکلیف تھی مجھے اس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جا یا گیا کہ جو ئیں میرے چہرے پر پڑرہی تھیں تو آپ نے فرمایا: " میرا خیال نہیں تھا کہ تمھا ری تکلیف اس حد تک پہنچ گئی ہے جیسے میں دیکھ رہا ہوں۔کیا تمھارے پاس کوئی بکری ہے؟میں نے عرض کی نہیں اس پر یہ آیت نازل ہو ئی۔ فَفِدْیَۃٌ مِّن صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ ۚ" (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: " (تمھا رے ذمے) تین دنوں کے روزے ہیں یا چھ مسکینوں کا کھا نا ہر مسکین کے لیے آدھا صاع کھا نا۔ (پھر کعب رضی اللہ عنہ نے) کہا: یہ آیت خصوصی طور پر میرے لیے اتری اور عمومی طور پر یہ تمھا رے لیے بھی ہے۔
حضرت عبداللہ بن معقل بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا اور ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا تو اس پر فدیہ ہے، روزے یا صدقہ یا قربانی؟ تو کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، (یہ آیت) میرے بارے میں اتری ہے، میرے سر میں تکلیف تھی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا، جبکہ جوئیں میرے چہرے پر جھڑ رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں سمجھتا تھا کہ تجھے تکلیف اس حد تک پہنچ رہی ہے، جو میں دیکھ رہا ہوں، کیا تیرے پاس بکری ہے؟ میں نے کہا، نہیں تو یہ آیت اتری، اس پر فدیہ ہے روزے یا صدقہ یا قربانی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: روزے تین ہیں، یا چھ مسکینوں کا کھانا، ہر مسکین کے لیے آدھا صاع کھانا۔ کہا خاص طور پر میرے بارے میں اتری ہے اور اس کا حکم تم سب کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 2884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن زكرياء بن ابي زائدة ، حدثنا عبد الرحمن بن الاصبهاني ، حدثني عبد الله بن معقل ، حدثني كعب بن عجرة رضي الله عنه، انه خرج مع النبي صلى الله عليه وسلم محرما، فقمل راسه ولحيته، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فارسل إليه، فدعا الحلاق فحلق راسه، ثم قال له:" هل عندك نسك؟"، قال: ما اقدر عليه،" فامره ان يصوم ثلاثة ايام، او يطعم ستة مساكين، لكل مسكينين صاع"، فانزل الله عز وجل فيه خاصة فمن كان منكم مريضا او به اذى من راسه سورة البقرة آية 196 ثم كانت للمسلمين عامة.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا، فَقَمِلَ رَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَدَعَا الْحَلَّاقَ فَحَلَقَ رَأْسَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" هَلْ عِنْدَكَ نُسُكٌ؟"، قَالَ: مَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ يُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينَيْنِ صَاعٌ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَاصَّةً فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ سورة البقرة آية 196 ثُمَّ كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ عَامَّةً.
زکریا بن ابی زائد ہ سے روایت ہے کہا: ہمیں عبدالرحٰمن بن اصبہانی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا مجھے عبد اللہ بن معقل نے انھوں نے کہا: مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث سنا ئیکہ وہ احرا م باندھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ان کے سر اور داڑھی میں (کثرت سے) جو ئیں پڑ گئیں۔اس (بات) کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے انھیں بلا بھیجا اور ھجا م کو بلا کر ان کا سر مونڈ دیا پھر ان سے پو چھا: " کیا تمھا رے پاس کوئی قربانی ہے؟ انھوں نے جواب دیا: (اے اللہ کے رسول) میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا آپ نے انھیں حکم دیا: تین دن کے روزے عکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھا نا مہیا کر دو مسکینو ں کے لیے ایک صاعہو اللہ عزوجل نے خاص ان کے بارے میں یہ آیت نازل فر ما ئی: " جو شخص تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو، اس کے بعد یہ (اجازت) عمومی طور پر تمام مسلمانوں کے لیے ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ احرام باندھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ان کے سر اور داڑھی میں کثرت سے جوئیں پڑ گئیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور ایک سر مونڈنے والے کو بلوایا، اس نے اس کا سر مونڈ دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: کیا تجھ میں قربانی کی استطاعت ہے؟ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھ میں اتنی استطاعت نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا: تین روزے رکھ لو، یا چھ مساکین کو کھانا دے دو، ہر دو مسکینوں کو ایک صاع، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت خاص طور پر اس کے بارے میں اتاری کہ تم میں سے جو بیمار ہے یا اس کے سر میں تکلیف ہو۔ لیکن اس کا حکم تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔
11. باب جَوَازِ الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ:
11. باب: محرم کے لیے سینگی لگانے کا جواز۔
Chapter: Cupping is permissible for the Muhrim (pilgrim in Ihram)
حدیث نمبر: 2885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن طاوس ، وعطاء ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" احتجم وهو محرم".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُسٍ ، وَعَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حا لت میں سینگی لگوائی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں سینگی لگوائی۔
حدیث نمبر: 2886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا المعلى بن منصور ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن علقمة بن ابي علقمة ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابن بحينة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" احتجم بطريق مكة، وهو محرم وسط راسه".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْتَجَمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ وَسَطَ رَأْسِهِ".
حضرت ابن بحسینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے را ستے ہیں احرا م کی حالت میں اپنے سر کے در میان کے حصے پر سینگی لگوائی۔
حضرت ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستہ میں احرام کی حالت میں سر کے درمیان پچھنے لگوائے۔
12. باب جَوَازِ مُدَاوَاةِ الْمُحْرِمِ عَيْنَيْهِ:
12. باب: محرم کے لیے آنکھوں کا علاج کرانا جائز ہے۔
Chapter: It is permissible for a Muhrim to treat his eyes
حدیث نمبر: 2887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن عيينة ، قال ابو بكر: حدثنا سفيان بن عيينة، حدثنا ايوب بن موسى ، عن نبيه بن وهب ، قال: خرجنا مع ابان بن عثمان حتى إذا كنا بملل، اشتكى عمر بن عبيد الله عينيه، فلما كنا بالروحاء اشتد وجعه، فارسل إلى ابان بن عثمان يساله، فارسل إليه ان اضمدهما بالصبر، فإن عثمان رضي الله عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في الرجل إذا اشتكى عينيه وهو محرم ضمدهما بالصبر".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَلَلٍ، اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَيْنَيْهِ، فَلَمَّا كُنَّا بِالرَّوْحَاءِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنِ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الرَّجُلِ إِذَا اشْتَكَى عَيْنَيْهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ".
سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ایوب بن مو سیٰ نے نبیہ بن وہب سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا ہم ابان بن عثمان کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے جب ہم ملل کے مقام پر پہنچے تو عمر بن عبید اللہ کی انکھوں میں تکلیف شروع ہو گئی، جب ہم رَرحا ء میں تھے تو ان کی تکلیف شدت اختیار کر گئی انھوں نے مسئلہ پو چھنے کے لیے ابان بن عثمان کی طرف قاصد بھیجا، انھوں نے ان کی طرف جواب بھیجا کہ دو نوں (آنکھوں) پر ایلوے کا لیپ کرو۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے اس شخص کے متعلق حدیث بیان کی تھی جو احرا م کی حا لت میں تھا جب اس کی آنکھوں میں تکلیف شروع ہو گئی تو آپ نے (اس کی آنکھوں پر) ایلوے کا لیپ کرا یا تھا۔
نُبَیْہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ابان بن عثمان کے ساتھ نکلے، جب مَلَل نامی جگہ پر پہنچے تو عمر بن عبیداللہ کی آنکھیں دکھنے لگیں اور جب مقام روحاء پر پہنچے تو تکلیف شدت اختیار کر گئی تو انہوں نے مسئلہ پوچھنے کے لیے ابان بن عثمان کے پاس آدمی بھیجا، انہوں نے پیغام بھیجا کہ ان پر ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آدمی کے بارے میں، جس کی احرام کی حالت میں آنکھیں دکھتی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر ایلوے کا لیپ کرایا۔
حدیث نمبر: 2888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثني ابي ، حدثنا ايوب بن موسى ، حدثني نبيه بن وهب ، ان عمر بن عبيد الله بن معمر رمدت عينه، فاراد ان يكحلها، فنهاه ابان بن عثمان ، وامره ان يضمدها بالصبر"، وحدث عن عثمان بن عفان عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه فعل ذلك.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنِي نُبَيْهُ بْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ رَمِدَتْ عَيْنُهُ، فَأَرَادَ أَنْ يَكْحُلَهَا، فَنَهَاهُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُضَمِّدَهَا بِالصَّبِرِ"، وَحَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ.
ہمیں عبد الصمد بن عبد الوارث نے خبر دی کہا: مجھ سے میرے والد نے حدیث بیان کی کہا: ہم سے ایوب بن موسیٰ نے حدیث بیان کی کہا: مجھ سے نبیہ بن وہب نے حدیث بیان کی کہ (ایک بار احرا م کی حالت میں) عمر بن عبید اللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں انھوں نے ان میں سر مہ لگا نے کا ارادہ فرمایا تو ابان بن عثمان نے انھیں روکا اور کہا کہ اس پر ایلوے کا پیپ کر لیں۔اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ نے ایسا ہی کیا تھا۔
نُبَیہ بن وہب بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں تو اس نے آنکھوں میں سرمہ ڈالنا چاہا، تو ابان بن عثمان نے اسے روک دیا اور اسے ان پر ایلوے کا لیپ کرنے کا حکم دیا اور حضرت عثمان بن عفان رضی الله تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کے لیے فرمایا تھا۔
13. باب جَوَازِ غَسْلِ الْمُحْرِمِ بَدَنَهُ وَرَأْسَهُ:
13. باب: محرم کے لیے اپنا بدن اور سر دھونے کا جواز۔
Chapter: It is permissible for the Muhrim to wash his body and head
حدیث نمبر: 2889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وقتيبة بن سعيد ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن زيد بن اسلم . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد وهذا حديثه، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عباس، والمسور بن مخرمة انهما اختلفا بالابواء، فقال عبد الله بن عباس: يغسل المحرم راسه، وقال المسور: لا يغسل المحرم راسه، فارسلني ابن عباس إلى ابي ايوب الانصاري اساله عن ذلك، فوجدته يغتسل بين القرنين وهو يستتر بثوب، قال: فسلمت عليه، فقال: من هذا؟، فقلت انا عبد الله بن حنين ارسلني إليك عبد الله بن عباس، اسالك كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه وهو محرم؟، فوضع ابو ايوب رضي الله عنه يده على الثوب فطاطاه حتى بدا لي راسه، ثم قال لإنسان يصب:" اصبب، فصب على راسه، ثم حرك راسه بيديه فاقبل بهما وادبر"، ثم قال:" هكذا رايته صلى الله عليه وسلم يفعل"،وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أنهما اختلفا بالأبواء، فقال عبد الله بن عباس: يغسل المحرم رأسه، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟، فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟، فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ:" اصْبُبْ، فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ"، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ"،
سفیان بن عیینہ اور مالک بن انس نے زید بن اسلم سے انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن حنین سے انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن حنین) سے انھوں نے عبد اللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ابو اء کے مقام پر ان دونوں کے در میان اختلا ف ہوا۔عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: محرم شخص اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے (عبد اللہ بن حنین کو) ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا کہ میں ان سے (اس کے بارے میں) مسئلہ پوچھوں (جب میں ان کے پاس پہنچا تو) انھیں ایک کپڑے سے پردہ کر کے کنویں کی دو لکڑیوں کے در میان (جو کنویں سے فاصلے پر لگا ئی جا تی تھیں اور ان پر لگی ہو ئی چرخی پر سے اونٹ وغیرہ کے ذریعے ڈول کا رسہ کھینچا جا تا تھا) غسل کرتے ہو ئے پایا۔ (عبد اللہ بن حنین نے) کہا: میں نے انھیں سلام کہا: وہ بو لے: یہ کون (آیا) ہے؟میں نے عرض کی: میں عبد اللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں اپ سے پو چھوں: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م کی حا لت میں اپنا سر کیسے دھو یا کرتے تھے؟ (میری بات سن کر) حضرت ابو اءایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا پھر اس شخص سے جو آپ پر پانی انڈیل رہا تھا کہا: پانی ڈا لو۔اس نے آپ کے سر پر پا نی انڈیلا پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو خوب حرکت دی اپنے دونوں ہاتھوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے۔پھر کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہو ئے دیکھا تھا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان مقام ابواء میں اختلاف پیدا ہو گیا، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، محرم اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبداللہ بن قیس کو حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، (عبداللہ کہتے ہیں) میں نے انہیں کنویں کی دو لکڑیوں کے درمیان نہاتے ہوئے پایا، جبکہ انہیں ایک کپڑے سے پردہ کیا گیا تھا، میں نے انہیں سلام عرض کیا تو انہوں نے پوچھا، یہ کون ہے؟ میں نے کہا، میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے پوچھوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنا سر کیسے دھوتے تھے؟ تو حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا، حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، (مجھ پر ان کا سر ظاہر ہو گیا) پھر انہوں نے پانی ڈالنے والے انسان کو کہا، پانی ڈال، اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کو حرکت دی، دونوں ہاتھوں کو آگے اور پیچھے لے گئے پھر کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔
حدیث نمبر: 2890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم ، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني زيد بن اسلم بهذا الإسناد، وقال: فامر ابو ايوب بيديه على راسه جميعا على جميع راسه، فاقبل بهما وادبر، فقال المسور لابن عباس: لا اماريك ابدا.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَأَمَرَّ أَبُو أَيُّوبَ بِيَدَيْهِ عَلَى رَأْسِهِ جَمِيعًا عَلَى جَمِيعِ رَأْسِهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، فَقَالَ الْمِسْوَرُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لَا أُمَارِيكَ أَبَدًا.
ہم سے ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا مجھے زید بن اسلم نے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا کہ ابواء ایوب نے اپنے دو نوں ہاتھوں کو اپنے پورے سر پر پھیر اانھیں آگے اور پیچھے لے گئے اس کے بعد حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: میں آپ سے کبھی بحث نہیں کیا کروں گا۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ زید بن اسلم نے مذکورہ بالا سند سے بیان کیا، ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مکمل طور پر پورے سر پر پھیرا اور دونوں کو آگے اور پیچھے لے گئے تو مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، میں آپ کے ساتھ کبھی بحث نہیں کروں گا۔

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.