سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ میرا خیبر جانے کا ارادہ ہوا، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت مسجد میں موجود تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، پھر میں نے عرض کی: ”میں خیبر جانا چاہ رہا ہوں، اس لیے میں نے چاہا کہ میں آپ کو سلام کر دوں اور یہ سلام مدینہ منورہ میں میرا آخری عمل ہو، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں!“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم خیبر میں میرے وکیل کے پاس جاؤ گے، تو اس سے پندرہ وسق وصول کرنا۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں وہاں سے مڑ کر جانے لگا، تو آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: ”تم اس سے تیس وسق لینا، اللہ کی قسم! محمد کے گھر والوں کے لیے خیبر میں صرف وہی کھجوریں ہیں، اگر وہ تم سے کوئی نشانی (یعنی ثبوت) مانگے، تو تم اپنا ہاتھ اس کی ہنسلی پر رکھ دینا۔“ اس کے بعد انہوں نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔ خبر واحد، عمل کو لازم کر دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو داود فى ((سننه)) برقم: 3632، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 11549، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4304»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہم، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھ کر کھجور اور چھوہاروں کی بنی ہوئی شراب پی رہے تھے، میں ان حضرات کو شراب پلا رہا تھا، انہوں نے وہ شراب لینا چاہی، تو اسی دوران ایک مسلمان وہاں سے گزرا اور بولا: ”کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ شراب کو حرام قرار دے دیا گیا ہے؟“ تو ان سب نے کہا: ”اے انس! اپنے برتن میں موجود شراب کو بہا دو۔“ انہوں نے یہ بات اس وقت کہی، جب ہمیں اس بات کا پتہ چل گیا، تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس شراب کو بہا دیا۔ شیخ ابوعبداللہ یعنی عبیداللہ بن عبدالصمد، یہ فرماتے ہیں: یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ خبر واحد عمل کو لازم کر دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 2464، 4617، 4620، 5580، 5582، 5583، 5584، 5600، 5622، 7253، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1980،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1499، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 4945، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 3673،والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 5424، 5544، 5545، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 1244،والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4305، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 13067،وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 24488، 24505»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شعر کا تذکرہ ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ کلام کی طرح ہے، اچھا شعر اچھا ہوتا ہے اور برا شعر برا ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 21175، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4306، 4307، وأبو يعلى فى ((مسنده)) برقم: 4760، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 2603» «قال ابن حجر: فيه عبد العظيم بن حبيب وهو ضعيف، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (4 / 374)»
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 21175، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4306، 4307، وأبو يعلى فى ((مسنده)) برقم: 4760، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 2603» «قال ابن عدي: عبد الرحمن بن عبد الله هذا عامة ما يرويه مناكير إما إسنادا وإما متنا، الكامل في الضعفاء: (5 / 453)»
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”شعر کلام کی طرح ہے، اچھا شعر اچھے کلام کی طرح ہے اور برا شعر برے کلام کی طرح ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4308، والطبراني فى ((الأوسط)) برقم: 7696»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”اچھا شعر اچھے کلام کی طرح ہے اور برا شعر برے کلام کی طرح ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4309، انفرد به المصنف من هذا الطريق»
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”دعویٰ کرنے والے پر ثبوت پیش کرنا لازم ہے اور جس شخص کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہو، اس پر قسم اٹھانا لازم ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1341، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 21281، 21282، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4311، 4509، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 2188، وأخرجه عبد الرزاق فى ((مصنفه)) برقم: 15184» «قال ابن حجر: وإسناده ضعيف۔ التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (4 / 382)»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”اگر لوگوں کو ان کے دعوے کے مطابق دینا شروع کر دیا جائے، تو لوگ دوسروں کی جانوں اور اموال کے بارے میں دعوے کرنے لگیں گے، جس شخص کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہو، اس پر صرف قسم اٹھانا لازم ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 2514، 2668، 4552، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1711،وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 5082، 5083، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 3619، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1342، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2321، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4312، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 3249، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 21221، 29653»