الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
حدیث نمبر: 1831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابن ابي عدي، عن محمد بن إسحاق، قال: ذكرت لابن شهاب، فقال: حدثني سالم بن عبد الله، ان عبد الله يعني ابن عمر كان يصنع ذلك، يعني يقطع الخفين للمراة المحرمة، ثم حدثته صفية بنت ابي عبيد، ان عائشة حدثتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كان" رخص للنساء في الخفين"، فترك ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، يَعْنِي يَقْطَعُ الْخُفَّيْنِ لِلْمَرْأَةِ الْمُحْرِمَةِ، ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ" رَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ"، فَتَرَكَ ذَلِكَ.
محمد بن اسحاق کہتے ہیں میں نے ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایسا ہی کرتے تھے یعنی محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے ۱؎، پھر ان سے صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے سلسلے میں عورتوں کو رخصت دی ہے تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17867)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/29، 35، 6/35) (حسن)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق کی یہ روایت معنعن نہیں ہے بلکہ اسے انہوں نے زہری سے بالمشافہہ اخذ کیا ہے، اس لئے حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: اس باب کی پہلی روایت کے عموم سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ سمجھا تھا کہ یہ حکم مرد اورعورت دونوں کو شامل ہے اسی لئے وہ محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے تھے، بعد میں جب انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا والی روایت سنی تو اپنے اس فتویٰ سے رجوع کر لیا۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Salim ibn Abdullah said: Abdullah ibn Umar used to do so, that is to say, he would cut the shoes of a woman who put on ihram; then Safiyyah, daughter of Abu Ubayd, reported to him that Aishah (may Allah be pleased with her) narrated to her that the Messenger of Allah ﷺ gave licence to women in respect of the shoes (i. e. women are not required to cut the shoes). He, therefore, abandoned it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1827


قال الشيخ الألباني: حسن
33. باب الْمُحْرِمِ يَحْمِلُ السِّلاَحَ
33. باب: محرم ہتھیار ساتھ رکھے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Muhrim Carrying Weapons.
حدیث نمبر: 1832
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء، يقول:" لما صالح رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل الحديبية، صالحهم على ان لا يدخلوها إلا بجلبان السلاح"، فسالته: ما جلبان السلاح؟، قال:" القراب بما فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ:" لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ، صَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ لَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلْبَانِ السِّلَاحِ"، فَسَأَلْتُهُ: مَا جُلْبَانُ السِّلَاحِ؟، قَالَ:" الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ والوں سے صلح کی تو آپ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی کہ مسلمان مکہ میں جلبان السلاح کے ساتھ ہی داخل ہوں گے ۱؎ تو میں نے ان سے پوچھا: «جلبان السلاح» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: «جلبان السلاح» میان کا نام ہے اس چیز سمیت جو اس میں ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 17 (1844)، والصلح 6 (2698)، والجزیة 19 (3184)، والمغازي 43 (4251)، صحیح مسلم/الجہاد 34 (1783)، (تحفة الأشراف: 1871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/29، 4/289، 291)، سنن الدارمی/السیر 64 (2549) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی تلواریں میان کے اندر ہی رہیں گی۔

Al Bara (bin Azib) said When the Messenger of Allah ﷺ concluded the treaty with the people of Al Hudaibiyyah, they stipulated that they (the Muslims) would not enter (Makkah) except with the bag of armament (julban al-silah). I asked what is julban al-silah? He replied: The bag with its contents.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1828


قال الشيخ الألباني: صحيح
34. باب فِي الْمُحْرِمَةِ تُغَطِّي وَجْهَهَا
34. باب: محرم عورت اپنا منہ ڈھانپے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding A Woman In Ihram Covering Her Face.
حدیث نمبر: 1833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا هشيم، اخبرنا يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن عائشة، قالت:" كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابها من راسها على وجهها، فإذا جاوزونا كشفناه".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 23 (2935)، (تحفة الأشراف: 17577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اس باب میں اسماء کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 433)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Riders would pass us when we accompanied the Messenger of Allah ﷺ while we were in the sacred state (wearing ihram). When they came by us, one of us would let down her outer garment from her head over her face, and when they had passed on, we would uncover our faces.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1829


قال الشيخ الألباني: ضعيف
35. باب فِي الْمُحْرِمِ يُظَلَّلُ
35. باب: محرم پر سایہ کرنا کیسا ہے؟
Chapter: A Muhrim Being Shaded.
حدیث نمبر: 1834
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم، عن زيد بن ابي انيسة، عن يحيى بن حصين، عن ام الحصين حدثته، قالت:" حججنا مع النبي صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، فرايت اسامة و بلالا واحدهما آخذ بخطام ناقة النبي صلى الله عليه وسلم والآخر رافع ثوبه ليستره من الحر حتى رمى جمرة العقبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ:" حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُ أُسَامَةَ وَ بِلَالًا وَأَحَدُهُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ لِيَسْتُرَهُ مِنَ الْحَرِّ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
ام حصین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے تھے، اور دوسرے اپنا کپڑا اٹھائے تھے تاکہ وہ آپ پر دھوپ سے سایہ کر سکیں ۱؎ یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 51 (1298)، سنن النسائی/الحج 220 (3062)، (تحفة الأشراف: 18310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/402) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محرم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا سر کھولے رکھے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سخت دھوپ میں چھتری یا خیمہ سے فائدہ نہ اٹھائے، گاڑیوں میں سفر نہ کرے، یہ چیزیں اس کے سر سے چپکی اور متصل نہیں رہتی ہیں۔

Umm al Hussain said We performed the Farewell Pilgrimage along with the Prophet ﷺ. I saw Usamah and Bilal one of them holding the halter of the she-Camel of the Prophet ﷺ, while the other raising his garment and sheltering from the heat till he had thrown pebbles at the jamrah of the ‘Aqabah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1830


قال الشيخ الألباني: صحيح
36. باب الْمُحْرِمِ يَحْتَجِمُ
36. باب: محرم پچھنا لگوائے تو کیسا ہے؟
Chapter: A Muhrim Being Cupped.
حدیث نمبر: 1835
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن عطاء، وطاوس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم"احتجم وهو محرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ حالت احرام میں تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1835)، الصوم 32 (1938)، الطب 12 (5695)، 15(5700)، صحیح مسلم/الحج 11 (1202)، سنن الترمذی/الحج 22 (839)، الصوم 61 (775)، سنن النسائی/الحج 92 (2849)، (تحفة الأشراف: 5737)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 87 (3081)، مسند احمد (1/215، 221، 222، 236، 248، 249، 260، 283، 286، 292، 306، 315، 333، 346، 351، 372، 374)، سنن الدارمی/المناسک 20(1860) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said The Prophet ﷺ had himself cupped when he was in the sacred state (wearing ihram).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1831


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1836
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا هشام، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" احتجم وهو محرم في راسه من داء كان به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ دَاءٍ كَانَ بِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیماری کی وجہ سے جو آپ کو تھی اپنے سر میں پچھنا لگوایا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطب 15 (5700)، سنن النسائی/ الکبری/ الطب (7599)، (تحفة الأشراف: 6226)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/236، 249، 259، 272) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ had himself cupped in his head when he was in the sacred state (wearing ihram due to a disease from which he was suffering.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1832


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1837
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" احتجم وهو محرم على ظهر القدم من وجع كان به". قال ابو داود: سمعت احمد، قال: ابن ابي عروبة ارسله، يعني عن قتادة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ، قَالَ: ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ أَرْسَلَهُ، يَعْنِي عَنْ قَتَادَةَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا کہ ابن ابی عروبہ نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے یعنی قتادہ سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الشمائل 49 (348)، سنن النسائی/الحج 94 (2852)، (تحفة الأشراف: 1335)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/164، 267) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر پچھنے (سینگی) لگانے میں بال اتروانا پڑے تو فدیہ لازم ہوگا، اسی لئے بعض علماء نے سرے سے محرم کے لئے پچھنا لگوانے کو مکروہ جانا ہے، ورنہ حقیقت میں حالت احرام میں پچھنا لگوانا مکروہ نہیں ہے۔

Narrated Anas ibn Malik: The Messenger of Allah ﷺ had himself cupped on the surface of his foot because of a pain in it while he was in the sacred state (wearing ihram). Abu Dawud said: I heard Ahmad say: "Ibn Abi 'Arubah narrated it in Mursal form". Meaning from Qatadah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1833


قال الشيخ الألباني: صحيح
37. باب يَكْتَحِلُ الْمُحْرِمُ
37. باب: محرم سرمہ لگائے تو کیسا ہے؟
Chapter: A Muhrim Using Kohl.
حدیث نمبر: 1838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن ايوب بن موسى، عن نبيه بن وهب، قال:" اشتكى عمر بن عبيد الله بن معمر عينيه، فارسل إلى ابان بن عثمان، قال سفيان: وهو امير الموسم ما يصنع بهما؟ قال: اضمدهما بالصبر، فإني سمعت عثمان رضي الله عنه يحدث ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ:" اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَيْنَيْهِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ مَا يَصْنَعُ بِهِمَا؟ قَالَ: اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی دونوں آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس (پوچھنے کے لیے اپنا آدمی) بھیجا کہ وہ اپنی آنکھوں کا کیا علاج کریں؟ (سفیان کہتے ہیں: ابان ان دونوں حج کے امیر تھے) تو انہوں نے کہا: ان دونوں پر ایلوا کا لیپ لگا لو، کیونکہ میں نے عثمان سے سنا ہے وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 12 (1204)، سنن الترمذی/الحج 106 (952)، سنن النسائی/الحج 45 (2712)، (تحفة الأشراف: 9777)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/59، 65، 68، 69)، سنن الدارمی/المناسک 83 (1971) (صحیح)» ‏‏‏‏

Nubaih bin Wahb said Umar bin Ubaid Allah bin Mamar had a complaint in his eyes. He sent (someone) to Aban bin Uthman - the narrator Sufyan said that he was the chief of pilgrims during the season of Hajj – asking him what he should do with them. He said Apply aloes to them, for I heard ‘Uthaman narrating this on the authority of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1834


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
اس سند سے بھی نبیہ بن وہب سے یہی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9777) (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition has also been transmitted by Nubaih bin Wahb through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1835

38. باب الْمُحْرِمِ يَغْتَسِلُ
38. باب: محرم غسل کرے تو کیسا ہے؟
Chapter: A Muhrim Bathing.
حدیث نمبر: 1840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن ابيه،" ان عبد الله بن عباس والمسور بن مخرمة اختلفا بالابواء، فقال ابن عباس: يغسل المحرم راسه، وقال المسور: لا يغسل المحرم راسه، فارسله عبد الله بن عباس إلى ابي ايوب الانصاري فوجده يغتسل بين القرنين وهو يستر بثوب، قال: فسلمت عليه، فقال: من هذا؟ قلت: انا عبد الله بن حنين، ارسلني إليك عبد الله بن عباس اسالك: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه وهو محرم؟ قال: فوضع ابو ايوب يده على الثوب فطاطاه حتى بدا لي راسه، ثم قال: لإنسان يصب عليه اصبب، قال: فصب على راسه، ثم حرك ابو ايوب راسه بيديه، فاقبل بهما وادبر، ثم قال: هكذا رايته يفعل صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ: لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ، قَالَ: فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ أَبُو أَيُّوبَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کے مابین مقام ابواء میں اختلاف ہو گیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم سر دھو سکتا ہے، مسور نے کہا: محرم سر نہیں دھو سکتا، تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں (ابن حنین کو) ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو آپ نے انہیں دو لکڑیوں کے درمیان کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، ابن حنین کہتے ہیں: میں نے سلام کیا تو انہوں نے پوچھا: کون؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے؟ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے اس قدر جھکایا کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، پھر ایک آدمی سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا، کہا: پانی ڈالو تو اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر ایوب نے اپنے ہاتھوں سے سر کو ملا، اور دونوں ہاتھوں کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے اور بولے ایسا ہی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 14 (1840)، صحیح مسلم/الحج 13 (1205)، سنن النسائی/الحج 27 (2666)، سنن ابن ماجہ/المناسک 22 (2934)، موطا امام مالک/الحج 2 (4)، (تحفة الأشراف: 3463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/416، 418، 421)، سنن الدارمی/المناسک 6 (1834)، (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حالت احرام میں صرف پانی سے سر کا دھونا جائز ہے کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب ضروری ہے جس سے جؤوں کے مرنے کا خوف ہو اسی طرح سر دھلتے وقت بالوں کو اتنا زور سے نہ ملے کہ وہ گرنے لگیں۔

Abdullah bin Hunain said Abdullah bin Abbas and Miswar bin Makhramah differed amongst themselves (on the question of washing the head in the sacred state) at al Abwa. ‘Ibn Abbas said A pilgrim in the sacred state (while wearing ihram) can wash his head. Al Miswar said A pilgrim in the sacred state (wearing ihram) cannot wash his head. Abdullah bin Abbas then sent him (Abdullah bin Hunain) to Abu Ayyub Al Ansari. He found him taking a bath between two woods erected at the edge of the well and he was hiding himself with a cloth (curtain). He (the narrator) said I saluted him. He asked Who is this? I said I am Abdullah bin Hunain. Abdullah bin Abbas has sent me to you asking you how the Messenger of Allah ﷺ used to wash his head while he was wearing ihram. Abu Ayyub then put his hand on the cloth and removed it till his head appeared to me. He then said to a person who was pouring water on him: Pour water. He poured water on his head and Abu Ayyub moved his head with his hands. He carried his hands forward and backward. He then said I saw him doing similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1836


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.