الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
حدیث نمبر: 1791
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثني ابي، حدثنا النهاس، عن عطاء، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اهل الرجل بالحج ثم قدم مكة فطاف بالبيت و بالصفا و المروة فقد حل، وهي عمرة". قال ابو داود: رواه ابن جريج، عن رجل، عن عطاء، دخل اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج خالصا، فجعلها النبي صلى الله عليه وسلم عمرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا النَّهَّاسُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَهَلَّ الرَّجُلُ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ فَقَدْ حَلَّ، وَهِيَ عُمْرَةٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، دَخَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ خَالِصًا، فَجَعَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب آدمی حج کا احرام باندھ کر مکہ آئے اور بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لے تو وہ حلال ہو گیا اور یہ عمرہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ایک شخص سے انہوں نے عطا سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ خالص حج کا احرام باندھ کر مکہ میں داخل ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عمرہ سے بدل دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5965) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas reported the Prophet ﷺ as saying If a man raises his voice in talbiya for Hajj, then he comes to Makkah, goes round the House (the Kaabah) and runs between Al Safa’ and Al Marwah he may take off his ihram. That will be considered as ihram for ‘Umrah. Abu Dawud said Ibn Juraij narrated from a man on the authority of Ata that the companions of the Prophet ﷺ entered Makkah raising their voices in talbiyah for Hajj alone, but the Prophet ﷺ changed it to ‘Umrah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1787


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1792
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن شوكر، واحمد بن منيع، قالا: حدثنا هشيم، عن يزيد بن ابي زياد، قال ابن منيع: اخبرنا يزيد بن ابي زياد المعنى،عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" اهل النبي صلى الله عليه وسلم بالحج، فلما قدم طاف بالبيت وبين الصفا و المروة"، وقال ابن شوكر:" ولم يقصر"، ثم اتفقا،" ولم يحل من اجل الهدي، وامر من لم يكن ساق الهدي ان يطوف وان يسعى ويقصر ثم يحل"، زاد ابن منيع في حديثه:" او يحلق ثم يحل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، قَالَ ابْنُ مَنِيعٍ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَى،عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ"، وَقَالَ ابْنُ شَوْكَرٍ:" وَلَمْ يُقَصِّرْ"، ثُمَّ اتَّفَقَا،" وَلَمْ يُحِلَّ مِنْ أَجْلِ الْهَدْيِ، وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَطُوفَ وَأَنْ يَسْعَى وَيُقَصِّرَ ثُمَّ يُحِلَّ"، زَادَ ابْنُ مَنِيعٍ فِي حَدِيثِهِ:" أَوْ يَحْلِقَ ثُمَّ يُحِلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا جب آپ (مکہ) آئے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کی سعی کی (ابن شوکر کی روایت میں ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نہیں کتروائے (پھر ابن شوکر اور ابن منیع دونوں کی روایتیں متفق ہیں کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کی وجہ سے احرام نہیں کھولا، اور حکم دیا کہ جو ہدی لے کر نہ آیا ہو طواف اور سعی کر لے اور بال کتروا لے پھر احرام کھول دے، (ابن منیع کی حدیث میں اتنا اضافہ ہے): یا سر منڈوا لے پھر احرام کھول دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6429)، وقد أخرجہ: (حم 1/241، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ raised his voice in talbiyah for hajj. When he came (to Makkah) he went round the House (the Kabah) and ran between as-Safa and al-Marwah. The narrator Ibn Shawkar said: He did not clip his hair, nor did he take off his ihram due to sacrificial animals. But he commanded those who did not bring sacrificial animals with them to go round the Kabah, to run between as-Safa and al-Marwah, to clip their hair, and then put off their ihram. The narrator Ibn Mani' added: Or shave their heads, then take off their ihram. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1788


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني حيوة، اخبرني ابو عيسى الخراساني، عن عبد الله بن القاسم، عن سعيد بن المسيب،" ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اتى عمر بن الخطاب رضي الله عنه فشهد عنده انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي قبض فيه ينهى عن العمرة قبل الحج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو عِيسَى الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمسَيِّبِ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَهِدَ عِنْدَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ يَنْهَى عَنْ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے ان کے پاس گواہی دی کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض الموت میں حج سے پہلے عمرہ کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15582) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سعید بن مسیب کا سماع عمر فاروق سے ثابت نہیں، نیز یہ حدیث صحیح احادیث کے خلاف ہے)

Narrated Saeed ibn al-Musayyab: A man from the Companions of the Prophet ﷺ came to Umar ibn al-Khattab (may Allah be pleased with him). He bore witness before him that when he (the Prophet) was suffering from a disease of which he died he heard the Messenger of Allah ﷺ prohibiting performing of Umrah before hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1789


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1794
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى ابو سلمة، حدثنا حماد، عن قتادة، عن ابي شيخ الهنائي خيوان بن خلدة ممن قرا على ابي موسى الاشعري من اهل البصرة، ان معاوية بن ابي سفيان، قال لاصحاب النبي صلى الله عليه وسلم:" هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن كذا وكذا وعن ركوب جلود النمور؟ قالوا: نعم، قال: فتعلمون انه نهى ان يقرن بين الحج والعمرة؟ فقالوا: اما هذا، فلا، فقال: اما إنها معهن ولكنكم نسيتم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ خَيْوَانَ بْنِ خَلْدَةَ مِمَّنْ قَرَأَ عَلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بنَ أَبي سُفْيَانَ، قَالَ لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كَذَا وَكَذَا وَعَنْ رُكُوبِ جُلُودِ النُّمُورِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ؟ فَقَالُوا: أَمَّا هَذَا، فَلَا، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ وَلَكِنَّكُمْ نَسِيتُمْ".
ابوشیخ ہنائی خیوان بن خلدہ (جو اہل بصرہ میں سے ہیں اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں) سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں فلاں چیز سے روکا ہے اور چیتوں کی کھال پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر معاویہ نے پوچھا: تو کیا یہ بھی معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قران) حج اور عمرہ دونوں کو ملانے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: رہی یہ بات تو ہم اسے نہیں جانتے، تو انہوں نے کہا: یہ بھی انہی (ممنوعات) میں سے ہے لیکن تم لوگ بھول گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 50 مختصراً (2735)، (تحفة الأشراف: 11456)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/92، 95، 98، 99)، (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں اضطراب ہے، نیز صحیح روایات کے خلاف ہے)

وضاحت:
۱؎: قران بعض علماء کے نزدیک افضل ہے، پھر تمتع، پھر افراد، اور بعض کے نزدیک افراد سب سے افضل ہے، پھر قران پھر تمتع، اور صحیح قول یہ ہے کہ تمتع سب سے افضل ہے، امام ابن قیم اور علامہ البانی کے بقول تمتع کے سوا حج کی دونوں قسمیں (یعنی افراد اور قران) منسوخ ہیں، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے وہ اگر پہلے معلوم ہوتی تو میں بھی ہدی کے جانور لے کر نہیں آتا، (تاکہ میں بھی اپنے حج کو عمرہ بنا دیتا) ، تو اب امت کے لئے یہ پیغام ملا کہ آئندہ کوئی ہدی لے کر آئے ہی نہیں۔

Narrated Muawiyah ibn Abu Sufyan: Muawiyah said to the Companions of the Prophet ﷺ: Do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited from doing so and so (and he prohibited from) riding on the skins of leopards? They said: Yes. He again said: You know that he prohibited combining hajj and Umrah. They replied: This we do not (know). He said: This was prohibited along with other things, but you forgot.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1790


قال الشيخ الألباني: صحيح إلا النهي عن القران فهو شاذ
24. باب فِي الإِقْرَانِ
24. باب: حج قران کا بیان۔
Chapter: Regarding The Qiran Hajj.
حدیث نمبر: 1795
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، قال: حدثنا هشيم، اخبرنا يحيى بن ابي إسحاق، وعبد العزيز بن صهيب، وحميد الطويل، عن انس بن مالك، انهم سمعوه، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي بالحج والعمرة جميعا، يقول:" لبيك عمرة وحجا، لبيك عمرة وحجا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُمْ سَمِعُوهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا، يَقُولُ:" لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا، لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے انہیں کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھتے سنا آپ فرما رہے تھے: «لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 34 (1251)، سنن النسائی/الحج 49 (2730)، (تحفة الأشراف: 781، 1653)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 126(2986)، والمغازي 61 (4353)، سنن الترمذی/الحج 11(821)، سنن ابن ماجہ/المناسک 14 (2917)، 38 (2968، 2969)، مسند احمد (3/99، 282)، سنن الدارمی/المناسک 78 (1964) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said I heard the Messenger of Allah ﷺ uttering talbiyah (labbaik) aloud for both Hajj and ‘Umrah. He was saying in a loud voice “Labbaik for ‘Umrah and Hajj, labbaik for ‘Umrah and Hajj”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1791


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1796
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بات بها، يعني بذي الحليفة، حتى اصبح ثم ركب حتى إذا استوت به على البيداء حمد الله وسبح وكبر، ثم اهل بحج وعمرة واهل الناس بهما، فلما قدمنا امر الناس فحلوا حتى إذا كان يوم التروية، اهلوا بالحج ونحر رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع بدنات بيده قياما". قال ابو داود: الذي تفرد به، يعني انسا، من هذا الحديث انه: بدا بالحمد والتسبيح والتكبير ثم اهل بالحج.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَاتَ بِهَا، يَعْنِي بِذِي الُحُلَيْفَةِ، حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ حَمِدَ اللَّهُ وَسَبَّحَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، أَهَلُّوا بِالْحَجِّ وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ، يَعْنِي أَنَسًا، مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ: بَدَأَ بِالْحَمْدِ وَالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ذی الحلیفہ میں گزاری، یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب سواری آپ کو لے کر بیداء پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تحمید، تسبیح اور تکبیر بیان کی، پھر حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا احرام باندھا، پھر جب ہم لوگ (مکہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا، انہوں نے احرام کھول دیا، یہاں تک کہ جب یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹنیاں کھڑی کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو بات اس روایت میں منفرد ہے وہ یہ کہ انہوں نے (یعنی انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے «الحمدلله، سبحان الله والله أكبر» کہا پھر حج کا تلبیہ پکارا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 24، (1547)، 25 (1548)، 27 (1551)، 119 (1715)، الجہاد 104 (2951)، 126 (2986)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین 1 (690)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4392)، ویأتي ہذا الحدیث برقم (2793)، (تحفة الأشراف: 947) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور باقی اونٹوں کو علی رضی اللہ عنہ نے ذبح (نحر) کیا، کل سو اونٹ تھے، جو ذبح کئے گئے۔

Anas said The Prophet ﷺ passed the night at Dhu al Hulaifah till the morning came. He then rode (on his she Camel) which stood up with him on her back. When he reached al Baida, he praied Allaah, glorified Him and expressed His greatness. He then raised his voice in talbiyah for Hajj and ‘Umrah. The people too raised their voices in talbiyah for both of them. When we came (to Makkah), he ordered the people to take off their ihram and they did so. When the eight of Dhu Al Hijjah came, they again raised their voices in talbiyah for Hajj (i. e., wore ihram for Hajj). The Messenger of Allah ﷺ sacrificed seven Camels standing with his own hand. Abu Dawud said The version narrated by Anas alone has the words. He began with the praise, glorification and exaltation of Allaah, then he raised his voice in talbiyah for Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1792


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1797
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، قال: حدثنا حجاج، حدثنا يونس، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: كنت مع علي حين امره رسول الله صلى الله عليه وسلم على اليمن، قال: فاصبت معه اواقي، فلما قدم علي من اليمن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وجد فاطمة رضي الله عنها قد لبست ثيابا صبيغا وقد نضحت البيت بنضوح، فقالت: ما لك؟ فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر اصحابه فاحلوا، قال: قلت لها: إني اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" كيف صنعت؟" فقال: قلت: اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فإني قد سقت الهدي وقرنت"، قال: فقال لي:" انحر من البدن سبعا وستين، او ستا وستين، وامسك لنفسك ثلاثا وثلاثين، او اربعا وثلاثين، وامسك لي من كل بدنة منها بضعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ، قَالَ: فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِيَ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَجَدْ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ لَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا وَقَدْ نَضَحَتِ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ، فَقَالَتْ: مَا لَكَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" كَيْفَ صَنَعْتَ؟" فَقَالَ: قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ"، قَالَ: فَقَالَ لِي:" انْحَرْ مِنَ الْبُدْنِ سَبْعًا وَسِتِّينَ، أَوْ سِتًّا وَسِتِّينَ، وَأَمْسِكْ لِنَفْسِكَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، أَوْ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَأَمْسِكْ لِي مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ مِنْهَا بَضْعَةً".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا امیر مقرر کر کے بھیجا، میں ان کے ساتھ تھا تو مجھے ان کے ساتھ (وہاں) کئی اوقیہ سونا ملا، جب آپ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اور گھر میں خوشبو بکھیر رکھی ہے، وہ کہنے لگیں: آپ کو کیا ہو گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا تو انہوں نے احرام کھول دیا ہے، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے فاطمہ سے کہا: میں نے وہ نیت کی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے مجھ سے پوچھا: تم نے کیا نیت کی ہے؟، میں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قِران کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم سڑسٹھ (۶۷) ۱؎ یا چھیاسٹھ (۶۶) اونٹ (میری طرف سے) نحر کرو اور تینتیس (۳۳) یا چونتیس (۳۴) اپنے لیے روک لو، اور ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا گوشت میرے لیے رکھ لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 52 (2746)، (تحفة الأشراف: 10026)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 61 (4354) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابوداود کی روایت میں اسی طرح وارد ہے جو وہم سے خالی نہیں، قیاس یہ ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ تم (۶۷) یا (۶۶) اونٹ میری طرف سے نحر کرو اور باقی اپنی طرف سے کرنے کے لئے روک لو، اس معنی کے اعتبار سے علی رضی اللہ عنہ سارے اونٹوں کے نحر کرنے والے ہوں گے، حالانکہ یہ ثابت شدہ امر ہے کہ ان میں سے اکثر کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے نحر کیا تھا، لہٰذا تم نحر کرو کے معنی یہ ہوں گے کہ انہیں نحر کے لئے تیار کرو اور انہیں منحر میں لے چلو تاکہ میں اپنے ہاتھ سے انہیں نحر کروں۔

Narrated Al-Bara ibn Azib: I was with Ali (may Allah be pleased with him) when the Messenger of Allah ﷺ appointed him to be the governor of the Yemen. I collected some ounces of gold during my stay with him. When Ali returned from the Yemen to the Messenger of Allah ﷺ he said: I found that Fatimah had put on coloured clothes and the smell of the perfume she had used was pervading the house. (He expressed his amazement at the use of coloured clothes and perfume. ) She said: What is wrong with you? The Messenger of Allah ﷺ has ordered his companions to put off their ihram and they did so. Ali said: I said to her: I raised my voice in talbiyah for which the Prophet ﷺ raised his voice (i. e. I wore ihram for qiran). Then I came to the Prophet ﷺ. He asked (me): How did you do? I replied: I raised my voice in talbiyah, for which the Prophet ﷺ raised his voice. He said: I have brought the sacrificial animals with me and combined Umrah and hajj. He said to me: Sacrifice sixty-seven or sixty-six camels (for me) and withhold for yourself thirty-three or thirty-four, and withhold a piece (of flesh) for me from every camel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1793


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن منصور، عن ابي وائل، قال: قال الصبي بن معبد:" اهللت بهما معا"، فقال عمر:" هديت لسنة نبيك صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ:" أَهْلَلْتُ بِهِمَا مَعًا"، فَقَالَ عُمَرُ:" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابووائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد سے کہا: میں نے (حج و عمرہ) دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اپنے نبی کی سنت پر عمل کی توفیق ملی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 49 (2720، 2721، 2722)، سنن ابن ماجہ/المناسک 38 (2970)، (تحفة الأشراف: 10466)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/14، 25، 34، 37، 53) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umar ibn al-Khattab: As-Subayy ibn Mabad said: I raised my voice in talbiyah for both of them (i. e. Umrah and hajj). Thereupon Umar said: You were guided to the practice (sunnah) of your Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1794


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن قدامة بن اعين، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن منصور، عن ابي وائل، قال:قال الصبي بن معبد: كنت رجلا اعرابيا نصرانيا فاسلمت فاتيت رجلا من عشيرتي، يقال له: هذيم بن ثرملة، فقلت له: يا هناه، إني حريص على الجهاد وإني وجدت الحج والعمرة مكتوبين علي، فكيف لي بان اجمعهما؟ قال: اجمعهما واذبح ما استيسر من الهدي، فاهللت بهما معا، فلما اتيت العذيب لقيني سلمان بن ربيعة و زيد بن صوحان وانا اهل بهما جميعا، فقال احدهما للآخر: ما هذا بافقه من بعيره؟ قال: فكانما القي علي جبل حتى اتيت عمر بن الخطاب، فقلت له: يا امير المؤمنين، إني كنت رجلا اعرابيا نصرانيا وإني اسلمت وانا حريص على الجهاد وإني وجدت الحج والعمرة مكتوبين علي فاتيت رجلا من قومي، فقال لي: اجمعهما واذبح ما استيسر من الهدي، وإني اهللت بهما معا، فقال لي عمر رضي الله عنه:" هديت لسنة نبيك صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ:قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ: كُنْتُ رَجُلًا أَعْرَابِيًّا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ فَأَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ عَشِيرَتِي، يُقَالُ لَهُ: هُذَيْمُ بْنُ ثُرْمُلَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا هَنَاهْ، إِنِّي حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ وَإِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ، فَكَيْفَ لِي بِأَنْ أَجْمَعَهُمَا؟ قَالَ: اجْمَعْهُمَا وَاذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا مَعًا، فَلَمَّا أَتَيْتُ الْعُذَيْبَ لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَ زَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ؟ قَالَ: فَكَأَنَّمَا أُلْقِيَ عَلَيَّ جَبَلٌ حَتَّى أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي كُنْتُ رَجُلًا أَعْرَابِيًّا نَصْرَانِيًّا وَإِنِّي أَسْلَمْتُ وَأَنَا حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ وَإِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَأَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، فَقَالَ لِي: اجْمَعْهُمَا وَاذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، وَإِنِّي أَهْلَلْتَ بِهِمَا مَعًا، فَقَالَ لِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابووائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد نے عرض کیا کہ میں ایک نصرانی بدو تھا میں نے اسلام قبول کیا تو اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ہذیم بن ثرملہ کہا جاتا تھا میں نے اس سے کہا: ارے میاں! میں جہاد کا حریص ہوں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ حج و عمرہ میرے اوپر فرض ہیں، تو میرے لیے کیسے ممکن ہے کہ میں دونوں کو ادا کر سکوں، اس نے کہا: دونوں کو جمع کر لو اور جو ہدی میسر ہو اسے ذبح کرو، تو میں نے ان دونوں کا احرام باندھ لیا، پھر جب میں مقام عذیب پر آیا تو میری ملاقات سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان سے ہوئی اور میں دونوں کا تلبیہ پکار رہا تھا، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں، تو جیسے میرے اوپر پہاڑ ڈال دیا گیا ہو، یہاں تک کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، میں نے ان سے عرض کیا: امیر المؤمنین! میں ایک نصرانی بدو تھا، میں نے اسلام قبول کیا، میں جہاد کا خواہشمند ہوں لیکن دیکھ رہا ہوں کہ مجھ پر حج اور عمرہ دونوں فرض ہیں، تو میں اپنی قوم کے ایک آدمی کے پاس آیا اس نے مجھے بتایا کہ تم ان دونوں کو جمع کر لو اور جو ہدی میسر ہو اسے ذبح کرو، چنانچہ میں نے دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: تمہیں اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کی توفیق ملی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10466) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated As-Subayy ibn Mabad: I was a Christian Bedouin; then I embraced Islam. I came to a man of my tribe, who was called Hudhaym ibn Thurmulah. I said to him. O brother, I am eager to wage war in the cause of Allah (i. e. jihad), and I find that both hajj and Umrah are due from me. How can I combine them? He said: Combine them and sacrifice the animal made easily available for you. I, therefore, raised my voice in talbiyah for both of them (i. e. Umrah and hajj). When I reached al-Udhayb, Salman ibn Rabiah and Zayd ibn Suhan met me while I was raising my voice in talbiyah for both of them. One of them said to the other: This (man) does not have any more understanding than his camel. Thereupon it was as if a mountain fell on me. I came to Umar ibn al-Khattab (may Allah be pleased with him) and said to him: Commander of the Faithful, I was a Christian Bedouin, and I have embraced Islam. I am eager to wage war in the cause of Allah (jihad), and I found that both hajj and Umrah were due from me. I came to a man of my tribe who said to me: Combine both of them and sacrifice the animal easily available for you. I have raised my voice in talbiyah for both of them. Umar thereupon said to me: You have been guided to the practice (sunnah) of your Prophet) ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1795


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا مسكين، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، قال: سمعت ابن عباس، يقول: حدثني عمر بن الخطاب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اتاني الليلة آت من عند ربي عز وجل، قال: وهو بالعقيق، وقال: صل في هذا الوادي المبارك، وقال: عمرة في حجة". قال ابو داود: رواه الوليد بن مسلم، و عمر بن عبد الواحد في هذا الحديث، عن الاوزاعي" وقل عمرة في حجة". قال ابو داود: وكذا رواه علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير في هذا الحديث، وقال:" وقل عمرة في حجة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: وَهُوَ بِالْعَقِيقِ، وَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ، وَقَالَ: عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ" وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ:" وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آج رات میرے پاس میرے رب عزوجل کی جانب سے ایک آنے والا (جبرائیل) آیا (آپ اس وقت وادی عقیق ۱؎ میں تھے) اور کہنے لگا: اس مبارک وادی میں نماز پڑھو، اور کہا: عمرہ حج میں شامل ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ولید بن مسلم اور عمر بن عبدالواحد نے اس حدیث میں اوزاعی سے یہ جملہ «وقل عمرة في حجة» (کہو! عمرہ حج میں ہے) نقل کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اس حدیث میں علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے «وقل عمرة في حجة» کا جملہ نقل ۲؎ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 16 (1534)، سنن ابن ماجہ/المناسک 40 (2976)، (تحفة الأشراف: 10513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/24) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عقيق: مدینہ سے چار میل کی دوری پر ایک وادی ہے، اور اب شہر میں داخل ہے۔
۲؎: یہ جملہ احادیث میں تین طرح سے وارد ہوا ہے، مسکین کی روایت میں جسے انہوں نے اوزاعی سے روایت کیا ہے «قال عمرة في حجة» ماضی کے صیغہ کے ساتھ، اور ولید بن مسلم اور عبدالواحد کی روایت میں «وقل عمرة في حجة» امر کے صیغہ کے ساتھ، اور بخاری کی روایت میں «وقل عمرة في حجة» ہے «عمرة» اور «حجة» کے درمیان واو عاطفہ کے ساتھ۔

Umar bin Al Khattab heard the Messenger of Allah ﷺ say Someone came to me at night from Allaah the Exalted. The narrator said When he was staying at ‘Aqiq said Pray in his blessed valley. Then he said ‘Umrah has been included in Hajj. Abu Dawud said Al Walid bin Musilm and Umar bin Abd Al Wahid narrated in this version from Al Auzai the words “And say An ‘Umrah included in Hajj”. Abu Dawud said Ali bin Al Mubarak has also narrated similarly from Yahya bin said Abi Kathir in this version “And say An ‘Umrah included in Hajj”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1796


قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ وقل عمرة في حجة وهو الأولى

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.