-" حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، فإنه كانت فيهم الاعاجيب". ثم انشا يحدث قال:" خرجت طائفة من بني إسرائيل حتى اتوا مقبرة لهم من مقابرهم، فقالوا: لو صلينا ركعتين، ودعونا الله عز وجل ان يخرج لنا رجلا ممن قد مات نساله عن الموت، قال: ففعلوا. فبينما هم كذلك إذ اطلع رجل راسه من قبر من تلك المقابر، خلاسي، بين عينيه اثر السجود، فقال: يا هؤلاء ما اردتم إلي؟ فقد مت منذ مائة سنة، فما سكنت عني حرارة الموت حتى كان الآن فادعوا الله عز وجل لي يعيدني كما كنت".-" حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، فإنه كانت فيهم الأعاجيب". ثم أنشأ يحدث قال:" خرجت طائفة من بني إسرائيل حتى أتوا مقبرة لهم من مقابرهم، فقالوا: لو صلينا ركعتين، ودعونا الله عز وجل أن يخرج لنا رجلا ممن قد مات نسأله عن الموت، قال: ففعلوا. فبينما هم كذلك إذ أطلع رجل رأسه من قبر من تلك المقابر، خلاسي، بين عينيه أثر السجود، فقال: يا هؤلاء ما أردتم إلي؟ فقد مت منذ مائة سنة، فما سكنت عني حرارة الموت حتى كان الآن فادعوا الله عز وجل لي يعيدني كما كنت".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل سے (ان کی احادیث) بیان کیا کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ان میں بڑے تعجب انگیز واقعات پائے جاتے ہیں۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ بیان فرمایا: ”بنو اسرائیل کے کچھ لوگ نکلے اور کسی مقبرہ تک جا پہنچے، وہاں وہ کہنے لگے کہ اگر ہم دو رکعت نماز پڑھ کر اﷲ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (قبر سے باہر) نکالے، تاکہ ہم اس سے موت کی بابت کچھ دریافت کر سکیں۔ پس انہوں نے ایسے ہی کیا، وہ اسی حالت و کیفیت میں تھے کہ ایک آدمی نے اس قبرستان کی ایک قبر سے سر باہر نکالا، وہ گندم گوں رنگ کا تھا اور اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا۔ اس نے کہا: او لوگو! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ میری موت کے واقعہ کو سو سال بیت چکے ہیں، لیکن ابھی تک موت کی حرارت (کے آثار) ختم نہیں ہوئے، سو تم لوگ اللہ عز وجل سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے، جس میں میں تھا۔“
-" الحيات مسخ الجن، كما مسخت القردة والخنازير من بني إسرائيل".-" الحيات مسخ الجن، كما مسخت القردة والخنازير من بني إسرائيل".
سیدنا عبدللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپ، جنوں کی مسخ شدہ شکلیں ہیں، جیسا کہ بندر اور خنزیر (بعض) بنو اسرائیل کی مسخ شدہ شکلیں ہیں۔“
-" إن إبراهيم عليه السلام حين القي في النار، لم تكن دابة إلا تطفي النار عنه غير الوزغ، فإنه كان ينفخ عليه".-" إن إبراهيم عليه السلام حين ألقي في النار، لم تكن دابة إلا تطفي النار عنه غير الوزغ، فإنه كان ينفخ عليه".
امام نافع، فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان کے گھر میں ایک نیزہ دیکھ کر پوچھا: اے ام المؤمنین! اس نیزے کو کیا کرتی ہو؟ انہوں نے کہا: ہم اس سے چھپکلیاں مارتی ہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو ہر جانور نے آگ بجھانے (کے لیے کوشش) کی، سوائے اس چھپکلی کے، کہ یہ (آگ کو بھڑکانے کے لیے) پھونک مارتی تھی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے کا حکم دیا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپ فاسق (یعنی شر پسند) جانور ہے، بچھو فاسق جانور ہے، چوہیا فاسق جانور ہے اور کوا فاسق جانور ہے۔“
-" خلق الله التربة يوم السبت وخلق فيها الجبال يوم الاحد وخلق الشجر يوم الاثنين وخلق المكروه يوم الثلاثاء وخلق النور يوم الاربعاء وبث فيها الدواب يوم الخميس وخلق آدم بعد العصر من يوم الجمعة آخر الخلق من آخر ساعة الجمعة فيما بين العصر إلى الليل".-" خلق الله التربة يوم السبت وخلق فيها الجبال يوم الأحد وخلق الشجر يوم الاثنين وخلق المكروه يوم الثلاثاء وخلق النور يوم الأربعاء وبث فيها الدواب يوم الخميس وخلق آدم بعد العصر من يوم الجمعة آخر الخلق من آخر ساعة الجمعة فيما بين العصر إلى الليل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے سنیچر وار کو مٹی، اتوار کو پہاڑ، سوموار کو درخت، منگل کو مکروہ چیزیں، بدھ کو نور، جمعرات کو چوپائے پیدا کئے اور آدم علیہ السلام جو کہ آخری مخلوق تھے، کو جمعہ کے روز بعد از وقت عصر جمعہ کی آخری گھڑی میں پیدا کیا، یہ گھڑی عصر سے رات (غروب آفتاب) تک کے وقت کے مابین ہوتی ہے۔“
-" خلقت الملائكة من نور وخلق إبليس من نار السموم وخلق آدم عليه السلام مما قد وصف لكم".-" خلقت الملائكة من نور وخلق إبليس من نار السموم وخلق آدم عليه السلام مما قد وصف لكم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتوں کو نور سے، ابلیس کو جلا دینے والی آگ سے پیدا کیا گیا اور آدم علیہ السلام کی تخلیق اس چیز سے ہوئی جس کی وضاحت پہلے ہو چکی ہے۔“
-" دفن في الطينة التي خلق منها".-" دفن في الطينة التي خلق منها".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ایک حبشی کو مدینہ (کے قبرستان) میں دفن کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مٹی سے اس کو پیدا کیا گیا تھا، اس میں اس کو دفن کر دیا گیا۔“
-" رايت ليلة اسري بي رجالا تقرض شفاههم بمقاريض من نار، فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ فقال: الخطباء من امتك، يامرون الناس بالبر وينسون انفسهم، وهم يتلون الكتاب، افلا يعقلون؟!".-" رأيت ليلة أسري بي رجالا تقرض شفاههم بمقاريض من نار، فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ فقال: الخطباء من أمتك، يأمرون الناس بالبر وينسون أنفسهم، وهم يتلون الكتاب، أفلا يعقلون؟!".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس رات مجھے اسرا کرایا گیا، میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ ان کے ہونٹ آگ کی قینچیوں کے ساتھ کاٹے جا رہے تھے۔ میں نے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ آپ کی امت کے خطیب لوگ ہیں جو لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہیں، لیکن خود اپنے نفسوں کو بھلا دیتے ہیں، حالانکہ یہ کتاب کی تلاوت بھی کرتے ہیں، کیا ایسے لوگ عقل نہیں رکھتے۔“