الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3404
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن إبراهيم، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا عوف، عن الحسن ومحمد وخلاس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن موسى كان رجلا حييا ستيرا لا يرى من جلده شيء استحياء منه فآذاه من آذاه من بني إسرائيل، فقالوا: ما يستتر هذا التستر إلا من عيب بجلده إما برص وإما ادرة وإما آفة وإن الله اراد ان يبرئه مما، قالوا لموسى: فخلا يوما وحده فوضع ثيابه على الحجر ثم اغتسل فلما فرغ اقبل إلى ثيابه لياخذها وإن الحجر عدا بثوبه فاخذ موسى عصاه وطلب الحجر فجعل، يقول: ثوبي حجر ثوبي حجر حتى انتهى إلى ملإ من بني إسرائيل فراوه عريانا احسن ما خلق الله وابراه مما، يقولون: وقام الحجر فاخذ ثوبه فلبسه وطفق بالحجر ضربا بعصاه فوالله إن بالحجر لندبا من اثر ضربه ثلاثا او اربعا او خمسا فذلك قوله يايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها سورة الاحزاب آية 69".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ وَخِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مُوسَى كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالُوا: مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ وَإِمَّا آفَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا، قَالُوا لِمُوسَى: فَخَلَا يَوْمًا وَحْدَهُ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى الْحَجَرِ ثُمَّ اغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثِيَابِهِ لِيَأْخُذَهَا وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ فَجَعَلَ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ وَأَبْرَأَهُ مِمَّا، يَقُولُونَ: وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَلَبِسَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ فَوَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا فَذَلِكَ قَوْلُهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا سورة الأحزاب آية 69".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ‘ ان سے عوف بن ابوجمیلہ نے بیان کیا ‘ ان سے امام حسن بصری اور محمد بن سیرین اور خلاس بن عمرو نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام بڑے ہی شرم والے اور بدن ڈھانپنے والے تھے۔ ان کی حیاء کی وجہ سے ان کے بدن کو کوئی حصہ بھی نہیں دیکھا جا سکتا تھا۔ بنی اسرائیل کے جو لوگ انہیں اذیت پہنچانے کے درپے تھے ‘ وہ کیوں باز رہ سکتے تھے ‘ ان لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ اس درجہ بدن چھپانے کا اہتمام صرف اس لیے ہے کہ ان کے جسم میں عیب ہے یا کوڑھ ہے یا ان کے خصیتین بڑھے ہوئے ہیں یا پھر کوئی اور بیماری ہے۔ ادھر اللہ تعالیٰ کو یہ منظور ہوا کہ موسیٰ علیہ السلام کی ان کی ہفوات سے پاکی دکھلائے۔ ایک دن موسیٰ علیہ السلام اکیلے غسل کرنے کے لیے آئے ایک پتھر پر اپنے کپڑے (اتار کر) رکھ دیئے۔ پھر غسل شروع کیا۔ جب فارغ ہوئے تو کپڑے اٹھانے کے لیے بڑھے لیکن پتھر ان کے کپڑوں سمیت بھاگنے لگا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا اٹھایا اور پتھر کے پیچھے دوڑے۔ یہ کہتے ہوئے کہ پتھر! میرا کپڑا دیدے۔ آخر بنی اسرائیل کی ایک جماعت تک پہنچ گئے اور ان سب نے آپ کو ننگا دیکھ لیا ‘ اللہ کی مخلوق میں سب سے بہتر حالت میں اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کی تہمت سے ان کی برات کر دی۔ اب پتھر بھی رک گیا اور آپ نے کپڑا اٹھا کر پہنا۔ پھر پتھر کو اپنے عصا سے مارنے لگے۔ اللہ کی قسم اس پتھر پر موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے تین یا چار یا پانچ جگہ نشان پڑ گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان «يا أيها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبرأه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها‏» تم ان کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام کو اذیت دی تھی ‘ پھر ان کی تہمت سے اللہ تعالیٰ نے انہیں بری قرار دیا اور وہ اللہ کی بارگاہ میں بڑی شان والے اور عزت والے تھے۔ میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(The Prophet) Moses was a shy person and used to cover his body completely because of his extensive shyness. One of the children of Israel hurt him by saying, 'He covers his body in this way only because of some defect in his skin, either leprosy or scrotal hernia, or he has some other defect.' Allah wished to clear Moses of what they said about him, so one day while Moses was in seclusion, he took off his clothes and put them on a stone and started taking a bath. When he had finished the bath, he moved towards his clothes so as to take them, but the stone took his clothes and fled; Moses picked up his stick and ran after the stone saying, 'O stone! Give me my garment!' Till he reached a group of Bani Israel who saw him naked then, and found him the best of what Allah had created, and Allah cleared him of what they had accused him of. The stone stopped there and Moses took and put his garment on and started hitting the stone with his stick. By Allah, the stone still has some traces of the hitting, three, four or five marks. This was what Allah refers to in His Saying:-- "O you who believe! Be you not like those Who annoyed Moses, But Allah proved his innocence of that which they alleged, And he was honorable In Allah's Sight." (33.69)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 616

حدیث نمبر: 3405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا وائل، قال: سمعت عبد الله رضي الله عنه، قال: قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسما، فقال: رجل إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته فغضب حتى رايت الغضب في وجهه، ثم قال:" يرحم الله موسى قد اوذي باكثر من هذا فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقَالَ: رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَرْحَمُ اللَّهَ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابووائل سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مال تقسیم کیا ‘ ایک شخص نے کہا کہ یہ ایک ایسی تقسیم ہے جس میں اللہ کی رضا جوئی کا کوئی لحاظ نہیں کیا گیا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے ‘ ان کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تھی مگر انہوں نے صبر کیا۔

Narrated `Abdullah: Once the Prophet distributed something (among his followers. A man said, "This distribution has not been done (with justice) seeking Allah's Countenance." I went to the Prophet and told him (of that). He became so angry that I saw the signs of anger oh his face. Then he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was harmed more (in a worse manner) than this; yet he endured patiently."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 617

29. بَابُ: {يَعْكِفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَهُمْ}:
29. باب: وہ اپنے کچھ بتوں پر جمے بیٹھے تھے۔
(29) Chapter. Allah’s Statement: “...And they came upon a people devoted to some of their idols (in worship)...” (V.7:138)
حدیث نمبر: Q3406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
متبر سورة الاعراف آية 139 خسران وليتبروا سورة الإسراء آية 7 يدمروا ما علوا سورة الإسراء آية 7 ما غلبوا.مُتَبَّرٌ سورة الأعراف آية 139 خُسْرَانٌ وَلِيُتَبِّرُوا سورة الإسراء آية 7 يُدَمِّرُوا مَا عَلَوْا سورة الإسراء آية 7 مَا غَلَبُوا.
‏‏‏‏ اور اسی سورت میں «متبر» کے معنی تباہی ‘ نقصان۔ سورۃ بنی اسرائیل میں «وليتبروا» کا معنی خراب کریں۔ «ما علوا» کا معنی جس جگہ حکومت پائیں ‘ غالب ہوں۔
حدیث نمبر: 3406
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نجني الكباث، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عليكم بالاسود منه فإنه اطيبه، قالوا: اكنت ترعى الغنم، قال: وهل من نبي إلا وقد رعاها".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَجْنِي الْكَبَاثَ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ مِنْهُ فَإِنَّهُ أَطْيَبُهُ، قَالُوا: أَكُنْتَ تَرْعَى الْغَنَمَ، قَالَ: وَهَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ رَعَاهَا".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (سفر میں) پیلو کے پھل توڑنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو سیاہ ہوں انہیں توڑو ‘ کیونکہ وہ زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: کیا آپ نے کبھی بکریاں چرائی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: We were with Allah's Apostle picking the fruits of the 'Arak trees, and Allah's Apostle said, "Pick the black fruit, for it is the best." The companions asked, "Were you a shepherd?" He replied, "There was no prophet who was not a shepherd."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 618

30. بَابُ: {وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً} الآيَةَ:
30. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں فرمانا) ”وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو“ آخر آیت تک۔
(30) Chapter. "And (remember) when Musa (Moses) said to his people: ’Verily, Allah commands you that you slaughter a cow...’ " (V.2:67) (Explanation of some Arabic word not translated).
حدیث نمبر: Q3407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابو العالية: العوان النصف بين البكر والهرمة فاقع سورة البقرة آية 69 صاف لا ذلول سورة البقرة آية 71 لم يذلها العمل تثير الارض سورة البقرة آية 71 ليست بذلول تثير الارض ولا تعمل في الحرث مسلمة سورة البقرة آية 71 من العيوب لا شية سورة البقرة آية 71 بياض صفراء سورة البقرة آية 69 إن شئت سوداء ويقال صفراء كقوله جمالت صفر سورة المرسلات آية 33 فاداراتم سورة البقرة آية 72 اختلفتم.قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: الْعَوَانُ النَّصَفُ بَيْنَ الْبِكْرِ وَالْهَرِمَةِ فَاقِعٌ سورة البقرة آية 69 صَافٍ لا ذَلُولٌ سورة البقرة آية 71 لَمْ يُذِلَّهَا الْعَمَلُ تُثِيرُ الأَرْضَ سورة البقرة آية 71 لَيْسَتْ بِذَلُولٍ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَعْمَلُ فِي الْحَرْثِ مُسَلَّمَةٌ سورة البقرة آية 71 مِنَ الْعُيُوبِ لا شِيَةَ سورة البقرة آية 71 بَيَاضٌ صَفْرَاءُ سورة البقرة آية 69 إِنْ شِئْتَ سَوْدَاءُ وَيُقَالُ صَفْرَاءُ كَقَوْلِهِ جِمَالَتٌ صُفْرٌ سورة المرسلات آية 33 فَادَّارَأْتُمْ سورة البقرة آية 72 اخْتَلَفْتُمْ.
‏‏‏‏ ابوالعالیہ نے کہا کہ (قرآن مجید میں لفظ) «العوان» نوجوان اور بوڑھے کے درمیان کے معنی میں ہے۔ «فاقع‏» بمعنی صاف۔ «لا ذلول‏» یعنی جسے کام نے نڈھال اور لاغر نہ کر دیا ہو۔ «تثير الأرض‏» یعنی وہ اتنی کمزور نہ ہو کہ زمین نہ جوت سکے اور نہ کھیتی باڑی کے کام کی ہو۔ «مسلمة‏» یعنی صحیح سالم اور عیوب سے پاک ہو۔ «لا شية‏» یعنی داغی (نہ ہو)۔ «صفراء‏» اگر تم چاہو تو اس کے معنی سیاہ کے بھی ہو سکتے ہیں اور زرد کے بھی جیسے «جمالة صفر‏» میں ہے۔ «فادارأتم‏» بمعنی «فاختلفتم‏» تم نے اختلاف کیا۔ (مزید معلومات کے لیے ان مقامات قرآن کا مطالعہ ضروری ہے جہاں یہ الفاظ آئے ہیں۔)
31. بَابُ وَفَاةِ مُوسَى، وَذِكْرُهُ بَعْدُ:
31. باب: موسیٰ علیہ السلام کی وفات اور ان کے بعد کے حالات کا بیان۔
(31) Chapter. The death of Musa (Moses) and his remembrance after his death.
حدیث نمبر: 3407
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" ارسل ملك الموت إلى موسى عليهما السلام فلما جاءه صكه فرجع إلى ربه، فقال: ارسلتني إلى عبد لا يريد الموت، قال: ارجع إليه فقل له يضع يده على متن ثور فله بما غطت يده بكل شعرة سنة، قال: اي رب ثم ماذا، قال: ثم الموت، قال: فالآن، قال: فسال الله ان يدنيه من الارض المقدسة رمية بحجر، قال: ابو هريرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو كنت ثم لاريتكم قبره إلى جانب الطريق تحت الكثيب الاحمر"، قال: واخبرنا معمر، عن همام، حدثنا ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعَرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَاذَا، قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، قَالَ: فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ"، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے پاس ملک الموت کو بھیجا۔ جب ملک الموت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے تو انہوں نے انہیں چانٹا مارا (کیونکہ وہ انسان کی صورت میں آیا تھا) ملک الموت ‘ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں واپس ہوئے اور عرض کیا کہ تو نے اپنے ایک ایسے بندے کے پاس مجھے بھیجا جو موت کے لیے تیار نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دوبارہ ان کے پاس جاؤ اور کہو کہ اپنا ہاتھ کسی بیل کی پیٹھ پر رکھیں، ان کے ہاتھ میں جتنے بال اس کے آ جائیں ان میں سے ہر بال کے بدلے ایک سال کی عمر انہیں دی جائے گی (ملک الموت دوبارہ آئے اور اللہ تعالیٰ کا فیصلہ سنایا) موسیٰ علیہ السلام بولے: اے رب! پھر اس کے بعد کیا ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر موت ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ پھر ابھی کیوں نہ آ جائے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ بیت المقدس سے مجھے اتنا قریب کر دیا جائے کہ (جہاں ان کی قبر ہو وہاں سے) اگر کوئی پتھر پھینکے تو وہ بیت المقدس تک پہنچ سکے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں وہاں موجود ہوتا تو بیت المقدس میں ‘ میں تمہیں ان کی قبر دکھاتا جو راستے کے کنارے پر ہے ‘ ریت کے سرخ ٹیلے سے نیچے۔ عبدالرزاق بن ہمام نے بیان کیا کہ ہمیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام نے اور ان کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا۔

Narrated Abu Huraira: The Angel of Death was sent to Moses when he came to Moses, Moses slapped him on the eye. The angel returned to his Lord and said, "You have sent me to a Slave who does not want to die." Allah said, "Return to him and tell him to put his hand on the back of an ox and for every hair that will come under it, he will be granted one year of life." Moses said, "O Lord! What will happen after that?" Allah replied, "Then death." Moses said, "Let it come now." Moses then requested Allah to let him die close to the Sacred Land so much so that he would be at a distance of a stone's throw from it." Abu Huraira added, "Allah's Apostle said, 'If I were there, I would show you his grave below the red sand hill on the side of the road."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 619

حدیث نمبر: 3408
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن وسعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" استب رجل من المسلمين ورجل من اليهود، فقال: المسلم والذي اصطفى محمدا صلى الله عليه وسلم على العالمين في قسم يقسم به، فقال: اليهودي والذي اصطفى موسى على العالمين فرفع المسلم عند ذلك يده فلطم اليهودي فذهب اليهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره الذي كان من امره وامر المسلم، فقال: لا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فاكون اول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا ادري اكان فيمن صعق فافاق قبلي او كان ممن استثنى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَقَالَ: الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْعَالَمِينَ فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ، فَقَالَ: الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ عِنْدَ ذَلِكَ يَدَهُ فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ: لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مسلمانوں کی جماعت کے ایک آدمی اور یہودیوں میں سے ایک شخص کا جھگڑا ہوا۔ مسلمان نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری دنیا میں برگذیدہ بنایا ‘ قسم کھاتے ہوئے انہوں نے یہ کہا۔ اس پر یہودی نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو ساری دنیا میں برگزیدہ بنایا۔ اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا کر یہودی کو تھپڑ مار دیا۔ وہ یہودی ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اپنے اور مسلمان کے جھگڑے کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا کہ مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دئیے جائیں گے اور سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا پھر دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے ہوئے کھڑے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بیہوش ہونے والوں میں تھے اور مجھ سے پہلے ہی ہوش میں آ گئے یا انہیں اللہ تعالیٰ نے بیہوش ہونے والوں میں ہی نہیں رکھا تھا۔

Narrated Abu Huraira: A Muslim and a Jew quarreled. The Muslim taking an oath, said, "By Him Who has preferred Muhammad over all people...!" The Jew said, "By Him Who has preferred Moses, over all people." The Muslim raised his hand and slapped the Jew who came to the Prophet to tell him what had happened between him and the Muslim. The Prophet said, "Don't give me superiority over Moses, for the people will become unconscious (on the Day of Resurrection) and I will be the first to gain consciousness to see Moses standing and holding a side of Allah's Throne. I will not know if he has been among those people who have become unconscious; and that he has gained consciousness before me, or he has been amongst those whom Allah has exempted."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 620

حدیث نمبر: 3409
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احتج آدم وموسى، فقال له موسى: انت آدم الذي اخرجتك خطيئتك من الجنة، فقال له آدم: انت موسى الذي اصطفاك الله برسالاته وبكلامه، ثم تلومني على امر قدر علي قبل ان اخلق، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: فحج آدم موسى مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجَتْكَ خَطِيئَتُكَ مِنَ الْجَنَّةِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ وَبِكَلَامِهِ، ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى مَرَّتَيْنِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موسیٰ اور آدم علیہم السلام نے آپس میں بحث کی۔ موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا کہ آپ آدم ہیں جنہیں ان کی لغزش نے جنت سے نکالا۔ آدم علیہ السلام بولے اور آپ موسیٰ علیہ السلام ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام سے نوازا ‘ پھر بھی آپ مجھے ایک ایسے معاملے پر ملامت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے میری پیدائش سے بھی پہلے مقدر کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چنانچہ آدم علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Adam and Moses argued with each other. Moses said to Adam. 'You are Adam whose mistake expelled you from Paradise.' Adam said to him, 'You are Moses whom Allah selected as His Messenger and as the one to whom He spoke directly; yet you blame me for a thing which had already been written in my fate before my creation?"' Allah's Apostle said twice, "So, Adam overpowered Moses."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 621

حدیث نمبر: 3410
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حصين بن نمير، عن حصين بن عبد الرحمن، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: خرج علينا النبي صلى الله عليه وسلم يوما، قال:" عرضت علي الامم ورايت سوادا كثيرا سد الافق، فقيل: هذا موسى في قومه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ وَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الْأُفُقَ، فَقِيلَ: هَذَا مُوسَى فِي قَوْمِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حصین بن نمیر نے بیان کیا ‘ ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا میرے سامنے تمام امتیں لائی گئیں اور میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی جماعت آسمان کے کناروں پر چھائی ہوئی ہے۔ پھر بتایا گیا کہ یہ اپنی قوم کے ساتھ موسیٰ علیہ السلام ہیں۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet once came to us and said, "All the nations were displayed in front of me, and I saw a large multitude of people covering the horizon. Somebody said, 'This is Moses and his followers.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 622

32. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً لِلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَةَ فِرْعَوْنَ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ}:
32. باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور ایمان والوں کے لیے اللہ تعالیٰ فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے“ اللہ تعالیٰ کے فرمان «وكانت من القانتين» تک۔
(32) Chapter. The Statement of Allah: “And Allah has set forth an example for those who believe, the wife of Firaun (Pharaoh)... (up to)... and she was of the Qanitin (i.e., obedient to Allah).” (V.66:11,12)
حدیث نمبر: 3411
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن جعفر، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن عمرو بن مرة، عن مرة الهمداني، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كمل من الرجال كثير ولم يكمل من النساء إلا آسية امراة فرعون ومريم بنت عمران، وإن فضل عائشة على النساء كفضل الثريد على سائر الطعام".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا آسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَمَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ ان سے مرہ ہمدانی نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں میں تو بہت سے کامل لوگ اٹھے لیکن عورتوں میں فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران علیہما السلام کے سوا اور کوئی کامل نہیں پیدا ہوئی ‘ ہاں عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔

Narrated Abu Musa: Allah's Apostle said, "Many amongst men reached (the level of) perfection but none amongst the women reached this level except Asia, Pharaoh's wife, and Mary, the daughter of `Imran. And no doubt, the superiority of `Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. a meat and bread dish) to other meals."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 623


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.